روزہ

مولانا جلیل احسن ندویؒ

عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ قَالَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لِکُلِّ شَیٍٔ زَکوٰۃٌ وَزَکوٰۃُ الْجَسَدِ الصَّوْمُ، وَالصِّیَامُ نِصْفُ الصَّبْرِ۔ (ابن ماجہ)
’’حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر گندگی کو دور کرنے کے لیے اللہ نے کوئی نہ کوئی چیز بنائی ہے اور جسم کو روحانی گندگی اور بیماریوں سے پاک کرنے والی چیز روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔‘‘

جدید طبّی تحقیقات کی رو سے تمام مسلم اور غیر مسلم ڈاکٹر اس بات پر متفق ہیں کہ اسلامی طرز پر روزہ رکھنے سے مہلک امراض قلب سے نجات مل جاتی ہے، جرمنی اور امریکہ میں ایسے شفا خانے موجود ہیں، جن میں خطرناک امراض کا علاج صرف روزہ سے کیا جاتا ہے۔
روزہ کے نصف صبر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو دوسری عبادتوں سے زیادہ خالص اور شائبۂ ریا سے پاک ہے، اس لیے اس سے نفس پر قابو پانے کی جو قوت حاصل ہوتی ہے، وہ دوسری تمام عبادتوں سے حاصل ہونے والی قوت سے نصف کے برابر ہوگی۔ واللہ اعلم

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں