رین اسکیو

ماخوذ

۱۴۵۶ء؁ کی بات ہے یعنی آج سے ساڑھے پانچ سو برس پہلے کی، برطانیہ میں ایک بہت بڑا آدمی تھا۔ اس کا نام تھا ’’سر ولیم اسکیو‘‘۔ سر ولیم اسکیو بڑے مالدار آدمی تھے۔ مالدار ہوتے ہوئے بھی وہ عادت کے بڑے اچھے تھے۔ غریب، امیر سب سے یکساں ملتے تھے۔ ان میں غرور بالکل نہ تھا۔ عیسائی مذہب کے ماننے والے اور عیسائی مذہب میں بڑے دین دار مانے جاتے تھے۔ انگلستان کی سرکار بھی ان کو بہت مانتی تھی۔ انہی سرولیم اسکیو کی ایک لڑکی تھی اس کا نام ’’رین اسکیو‘‘ تھا۔ رین اسکیو کو پڑھنے لکھنے میں بہت محنت کرتی تھی۔ اس نے تھوڑی عمر میں اپنے زمانے کی روایتی تعلیم مکمل کرلی تھی لیکن پھر بھی اس کا پڑھنے کا شوق کم نہ ہوا۔ اس نے ایک استاد سے قرآن مجید پڑھنا شروع کردیا۔ قرآن مجید وہ صرف پڑھتی اور رٹتی ہی نہ تھی بلکہ معنی مطلب کے ساتھ پڑھتی تھی۔

انگریزوں نے قرآن اور اسلام کے بارے میں بڑی غلط باتیں پھیلادی تھیں جس طرح آج پھیلائی جارہی ہیں۔ رین اسکیو نے وہی باتیں سن رکھی تھیں لیکن جب اس نے معنی مطلب سے قرآن پڑھا تو اس کی آنکھیں کھل گئیں اور وہ اپنے دل میں کہنے لگی کہ میری قوم والے (انگریز) کتنے جھوٹے ہیں۔ انھوں نے تو اسلام کے بارے میں بالکل غلط اور الٹی باتیں مشہور کررکھی ہیں۔ قرآن تو بالکل سچی کتاب ہے۔ قرآن کے سوا دوسری جو کتابیں مذہبی کہلائی جاتی ہیں، وہ سب یا تو انسانوں کی گڑھی ہوئی ہیں یا پھر خدا کی طرف سے اتری ہیں تو ان میں اپنی طرف سے گھٹا بڑھا دیا گیا ہے۔

رین اسکیو کو اس سچی بات کا اچھی طرح یقین ہوگیا۔ وہ ہر روز قرآن تو تھوڑا ہی پڑھتی مگر اس کے معنی مطلب پر بہت زیادہ غور کرتی۔ وہ قرآن کے مطلب پر غور کرتی اور سوچتی، اسے قرآن پڑھنے کا اتنا شوق بڑھتا، وہ جب تک قرآن نہ پڑھ لیتی، اس کا جی کام میںنہ لگتا۔دھیرے دھیرے اس نے قرآن کی بہت سی باتوں پر عمل کرنا بھی شروع کردیا۔

جب وہ جوان ہوئی تو سرولیم اسکیو نے اپنی بیٹی رین اسکیو کی شادی ایک مالدار آدمی کے ساتھ کردی۔ شادی کے بعد رین اسکیو اپنے شوہر کے گھر چلی گئی۔ شوہر کے گھر میں وہ روزانہ قرآن پڑھا کرتی۔ اس کا قرآن پڑھنا اس کے شوہر کو برا لگا۔ رین اسکیو کا شوہر بڑا کٹّر عیسائی تھا۔ اس نے رین اسکیو کو قرآن پڑھنے سے روکا، مگر رین اسکیو کو قرآن پڑھے بغیر چین نہ آتا تھا۔ بھلا وہ قرآن کی تلاوت کیسے چھوڑ دیتی۔ اس کے شوہر نے جب یہ دیکھا کہ رین اسکیو قرآن پڑھنے سے باز نہیں آتی اور اس کی عادتیں بھی مسلمانوں کی طرح ہیں تو وہ بہت خفا ہوا اور رین اسکیو کو تکلیف دینے لگا۔ وہ رین اسکیو کو خرچ کے لیے کچھ نہ دینا۔ کھانے پہننے کوکچھ نہ دیتا۔ رین اسکیو اپنے گھر سے جو کپڑے وغیرہ لائی تھی، انہی پر بسرکرنے لگی۔ لیکن اس نے قرآن پڑھنا نہ چھوڑا۔ جب شوہر نے یہ دیکھا کہ کھانے پہننے کی تکلیف ہوتے ہوئے بھی وہ قرآن پڑھنے سے باز نہیں آتی تو اس نے مارنا اور پیٹنا شروع کردیا۔ جب رین اسکیو روز پٹنے لگی تو اس نے کہا ’’آپ کا ہر حکم مانوں گی، لیکن قرآن پڑھنا ہرگز نہ چھوڑوں گی۔‘‘

رین اسکیو کی یہ بات سنی تو شوہر نے اس کو گھر سے نکال دیا۔ شوہر کے گھر اس کے دو بچے بھی ہوئے تھے۔ رین اسکیو ان دونوں بچوں کو لے کر اپنے باپ کے گھر آئی۔ لیکن شوہر نے اسے وہاں بھی چین سے نہ رہنے دیا۔ مجبور ہوکر بے چاری ایک رات چھپ کر لندن چلی گئی اور وہاں خاموشی سے رہنے لگی۔ اس کا شوہر بھی اس کے پیچھے پڑگیا تھا اور ستانے پر تل گیا تھا۔ اس نے وہاں کی سرکار میں رین اسکیو کے گھر سے بھاگنے کی رپورٹ لکھادی اور یہ شکایت کردی کہ اس نے اپنا مذہب بدل دیا ہے اور وہ مسلمان ہوگئی ہے۔

رپورٹ ہوجانے پر رین اسکیو پر مقدمہ چلا۔ یہ مقدمہ پہلے چھوٹے پادری کے پاس گیا۔ پھر بڑے پادری کے سامنے پیش ہوا۔ بڑے پادری اور رین اسکیو میں جو بات چیت ہوئی وہ ایسی ہے کہ کیا مسلمان کیا غیر مسلم سب کے سمجھنے کی ہے۔ پادری نے پوچھا:

’’کیا تم نے مذہب بدل دیا ہے؟‘‘

رین اسکیو: ’’نہیں، میں نے مذہب نہیں بدلا؟‘‘

پادری:’’اس کا مطلب یہ ہے کہ تم عیسائی مذہب پر ہو؟‘‘

رین اسکیو:’’نہیں میں عیسائی مذہب پر نہیں بلکہ دین اسلام پر ہوں۔‘‘

پادری: ’’پھر تم نے اپنا مذہب بدل تو دیا۔‘‘

رین اسکیو:’’یہ کیسے؟‘‘

پادری: ’’تم پہلے عیسائی تھیں اور عیسائی کے باپ کے گھر پیدا ہوئی تھیں۔‘‘

رین اسکیو:’’ کسی کے گھر پیدا ہونے سے کوئی اس کے مذہب کا نہیں ہوجاتا۔ مذہب سوچ سمجھ کر ماننے کی چیز ہے۔ میں نے سوچ سمجھ کر سب سے پہلے قرآن کا مذہب (اسلام) مانا ہے، اور اس کے بدل ڈالنے کی میری نیت نہیں ہے۔‘‘

پادری:’’اس سے پہلے تم کس مذہب پر تھیں؟‘‘

رین اسکیو:’’آپ جانتے ہیں کہ خدا نے ہر انسان کو اپنا بندہ ہی پیدا کیا ہے، اس لیے آپ سمجھیں کہ اس وقت یعنی بچپن میں خدا کی بندی تھی۔‘‘

پادری: ’’لیکن یہی بات ہم عیسائی بھی تو مانتے ہیں۔‘‘

رین اسکیو: ’’مگر عیسائیوں کے پاس خدا کے حکم پورے کے پورے موجود نہیں۔ آپ نے خدا کی کتاب انجیل میں گھٹا بڑھا دیا۔ اس میں تمام باتیں اپنی طرف سے گڑھ کر لکھ دیں۔ اب اس میں خدا کی باتیں کم اور انسان کی زیادہ ہیں۔ ان ملی جلی باتوں میں ہمارے لیے بڑا مشکل ہے کہ ہم کس طرح سمجھیں کہ ان پر کون سی بات خدا کی طرف سے ہے اور کیا کیا انسان نے اپنی طرف سے لکھ دیا ہے۔ اس مشکل کی وجہ سے لوگ پادری پر اعتبار کرتے ہیں اور جو کچھ آپ کہہ دیں وہ خدا کا حکم سمجھا جاتا ہے۔ چاہے آپ غلط کہیں چاہے سچ۔

پادری: (غصے سے)’’ بے وقوف لڑکی! ادب سے بات کر۔ کیا ہم غلط اور جھوٹ بھی کہہ سکتے ہیں؟‘‘

رین اسکیو: ’’میرے پاس ثبوت موجود ہے۔‘‘

پادری: ’’کیا ثبوت موجود ہے؟‘‘

رین اسکیو: ’’دیکھئے جس خدا نے یہ سب کچھ بنایا، وہی اس کا مالک ہوسکتا ہے، اسی کا حکم اس دنیا میں چلنا چاہیے، اسی کے آگے سر کو جھکانا چاہیے۔ اس کے سوا جو کچھ ہے وہ مخلوق یعنی خدا کی پیدا کی ہوئی ہے، پھر آپ حضرت عیسیٰ اور حضرت مریم علیہما السلام کو خدائی میں شریک کیوں ٹھراتے ہیں۔ کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہی سکھایا ہے؟‘‘

پادری: (لا جواب ہوکر اور غصے سے بوکھلا کر) ’’او بدزبان لڑکی! اب تو اتنی دلیر ہوگئی ہے کہ حضرت مسیح اور معصوم مریم کی شان میں بھی گستاخی کرنے لگی۔ اچھا لے، تیری سزا یہ ہے۔ سپاہیو! لے جاؤ اس نالائق کو بادشاہ کے حضور اور کہہ دو کہ یہ لڑکی بے دین ہوگئی ہے، اسے آگ میں جلادیا جائے۔‘‘

پادری کے حکم سے رین اسکیو بادشاہ کے حضور میں پیش کی گئی۔ بادشاہ نے دو دن تک اسے سمجھایا اور کہا کہ توبہ کرلے، مگر رین اسکیو نہ مانی اور دین پر جمی رہی۔ بادشاہ نے غصہ ہوکر اسے جلانے کا حکم دے دیا۔ عیسائی مذہب میں دین سے پھر جانے والے کو یہی سزا دی جاتی تھی۔

یہ حکم سن کر رین اسکیو مسکرانے لگی۔ درباری اسے مسکراتے دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ انھیں کیا معلوم کہ اسلام کی راہ میں مارنے جانے والے شہید ہوتے ہیں اور اللہ شہیدوں کو حساب کے بغیر جنت میں داخل فرمائے گا۔

۱۴۵۶ء؁ میں رین اسکیو آگ میں جلا دی گئی۔ جب وہ جلائی جارہی تھی، اس وقت وہ قرآن پڑھ رہی تھی۔ آگ میں دیر تک قرآن پڑھنے کی آواز آتی رہی۔ اللہ کی رحمت ہو رین اسکیو پر۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں