ریڈیو کی تاریخ و اہمیت

(مرسلہ : وحید اختر، گیا)

ریڈیو کے موجدمارکونی، گراہم بیل، ہارٹر اور میکسویل نے ۱۸۸۰ء میں ابتدائی تجربات کرنا شروع کردیے تھے۔ میکسویل نے وائر لہروں کا پتا لگایا اور ۱۸۸۸ء میں ہارٹر نے برقی لہریں پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اس سلسلے میں مزید تجربات کرتے ہوئے مارکونی نے ۲۴؍دسمبر ۱۹۰۶ء کو صوتی نشریات (Sound Broadcast) کا آغاز کیا۔ ایڈون آرم اسٹرونگ جو کہ امریکی سائنس داں تھا، ریڈیو کی ایجاد سے اس قدر متاثر تھا کہ اس نے ۱۹۳۳ء میں ایف ایم ریڈیو ایجاد کیا اور ۱۹۳۹ء میں پہلے ایف ایم ریڈیو اسٹیشن کی نشریات کا آغاز ہوا۔

عام طور پر ریڈیائی نشریات میں چار فریکوئنسی بینڈز استعمال ہوتے ہیں:

(۱) کلومیٹرک بینڈ لمبی امواج فریکوئنسی 150.280 کلو ہرٹز

(۲) ہیکٹو میٹرک بینڈ درمیانی امواج۔ فریکوئنسی 1600 – 525 کلو ہرٹز

(۳) ڈیکا میٹرک چھوٹی امواج ۔ زیادہ فریکوئنسی 25-6میٹر ہرٹز۔

(۴) میٹرک بینڈ ، جس کی انتہائی زیادہ فریکوئنسی 108-87.5 میٹر ہرٹز تک ہوتی ہے۔ ایف ایم (FM Frequency Modulation) ریڈیو کی نشریات کے لیے چوتھا فریکولنسی بینڈ جو میٹرک بینڈ کہلاتا ہے، استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے سگنل کی کیفیت اعلیٰ ہوتی ہے اور اس کے سگنل کم مسافت طے کرتے ہیں، خاص کر اس کی ریڈیائی امواج سے شور اور صوتی بگاڑ پیدا نہیں ہوتے، جبکہ اے ایم ریڈیو (AM Amplitude Modulation) کی نشریات میں پہلے تین بینڈوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے سگنل طویل مسافت تو طے کرتے ہیں لیکن زیادہ فضائی مداخلت (شور) اور صوتی بگاڑ سے مشروط ہوتے ہیں۔ اس لیے اسے ریڈیو پروگراموں کے لیے موزوں نہیں سمجھا جاتا۔ موجودہ دور میں ایف ایم سسٹم صرف 108-88میگا ہرٹز پر کام کرتا ہے، جب کہ اے ایم0.525 سے 1.705میگا ہرٹز تک کام کرتا ہے۔

ریڈیو اسٹیشن قائم کرنے کا مقصد مقامی زندگی پر مرکوز رہنا اور مقامی افراد سے براہِ راست رابطے میں رہنا ہے، جس کی بدولت بہت سے وہ حقیقی مسائل سامنے آتے ہیں جن کے بارے میں ہماری نوجوان نسل بہت کم شعور اور علم رکھتی ہے۔ جیسا کہ تجارت، سائنس، ٹکنالوجی، خاندان، ماحولیات، لسانی، طبقاتی امتیاز، تاریخ، تمدن، فکرونظر، زبان و بیان، تعلیم، کھیل، نوجوانوں کے مسائل، بچوں کے پروگرام، خواتین کے معاملات، زراعت، صنعت، صحت، معیشت، سماج، علاقائی، قومی اور عالمی واقعات جیسے اہم موضوعات کا احاطہ کرتے ہوئے ریڈیو معاشرے کو زندگی گزارنے کے لیے ایک نیا وجود فراہم کرتا ہے۔ اس کے نتیجے میں اس معاشرے میں سماجی بیداری اور آگاہی کے ساتھ اخلاق، کردار اور قومی سوچ کو بھی فروغ ملتا ہے اور ہمارے معاشرے کے پسماندہ طبقوں کے خیالات اور ان کے نظریات کو بہتر طریقے سے جانا جاتا ہے۔ اس طرح وہ بھی سماج میں تبدیلیاں لانے کی قوت کے حامل ہوجاتے ہیں۔ اس طرزِ فکر سے ہماری نوجوان نسلوں اور معاشرے کے ذہن کو تازگی ملتی ہے اور ان کی ذہنی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔

کیونکہ مقامی ریڈیو اسٹیشن ایک نجی ادارے کی حیثیت سے کھولا جاتا ہے اور اس کے پروگرام، پالیسیاں سیاسی جماعتوں، مذہبی اداروں کی بندشوں سے آزاد ہوتی ہیں اور وہ ریاست و حکومت کے اثر و رسوخ سے بالاتر ہوکر آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دیتا ہے۔ ہاں چند ایک ریڈیو چینل اپنے سامعین کے ذوق، خواہشات اور مفادات کو پورا کرنے کی خاطر باصلاحیت براڈ کاسٹرز کی مدد سے پروگراموں کی منصوبہ بندی ضرور کرتے ہیں۔ انہی خصوصیات کے حامل افراد کے پروگراموں میں سنا گیا ہے کہ لوگ کس طرح اجتماعی اور انفرادی طور پر اپنی زبان، اپنی آواز، اپنے لہجوں میں اپنے احساسات، اپنی امیدوں اور اپنے مسائل کو بیان کرتے ہیں۔ وہ ان پڑھ لوگ بھی ان کے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں جو سماجی موضوعات پر سنجیدگی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

عوام کے اس سستے ذریعۂ ابلاغ کو ترقی دینے اور اس کو مؤثر بنانے کے لیے ہمارے قومی و مقامی ادارے، حکومت اور غیر سرکاری تنظیمیں مالی وسائل کے سلسلے میں تعاون کریں تو ریڈیو ثقافت کی بہتر عکاسی کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم، صنعت، صحت، تجارت، سائنس، ٹیکنالوجی، ماحولیات، لسانی، طبقاتی، سماجی، سیاسی اور معاشی موضوعات پر مبنی پروگرام بھی ترتیب دے سکیں گے جس سے اس معاشرے کے پس ماندہ طبقوں کے خیالات اور نظریات کو ضمانت بھی ملے گی، اور ہمارے نوجوان طبقے میں سماجی بیداری، اخلاقی شعور بیدار ہوگا اور اسی کے ساتھ ملک کی ثقافت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔

ریڈیو چینل معاشرے میں تبدیلی کے عمل کا آغاز کرسکتے ہیں اور ترقی کو تیز تر بناسکتے ہیں اگر وہ درست سمت میں گامزن ہوں۔ اس سلسلے میں جہاں مقامی ریڈیو چینلوں کے قیام کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے وہیں ترجیحات کے تعین کی بھی ضرورت ہے تاکہ ریڈیو کے مثبت اثرات معاشرے پر پڑسکیں۔

 

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146