روزہ رکھنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ یہ اسلام کی منفرد عبادت ہے جس کا تعلق براہ راست بندے اور رب کے درمیان ہے۔ اور یہ بندے کی اپنے رب سے محبت کی علامت ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو ریا اور نمائش سے پاک ہے۔
٭روزہ دار اگر چاہے تو لوگوں سے چھپ کر کھاپی سکتا ہے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کرتا کیونکہ اسے یقین ہے کہ جس رب کے لیے روزہ رکھا ہے،وہ دیکھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں اس کا جس قدر چاہوں گا اجر دو ںگا۔ کتنا بڑا انقلاب ہے، جو روزہ دار لاتا ہے۔ انسان ایک چیز کو گیارہ مہینے صبح و شام کھاتا ہے۔ ابھی صبح صادق سے پہلے بھی کھا رہا تھا اور غروب آفتاب کے بعد بھی کھائے گا۔ لیکن روزہ کے دوران اس شئے کو ترک کردیتا ہے۔ کیوں؟ اس کا رب دیکھتا ہے۔ اور یہ جذبہ اصلاح نفس کے لیے کارگر ہتھیار ہے۔
٭روزہ سے نفس پر پورا کنٹرول ہوتا ہے۔ روزہ دار صبح سے شام تک بنیادی ضرورتوں سے اجتناب کرتا ہے۔ اور اس طرح وہ اپنے نفس پر پوری طرح غالب ہوجاتا ہے۔
٭عیش پرستی ہماری شخصیت کے لیے نقصان دہ ہے اور روزہ اس کا توڑ ہے۔
٭ روزہ سے مومن کو یہ تربیت دی جاتی ہے کہ وہ ہمہ وقت اللہ کا فرماں برادر بن کر رہے۔ روزہ کا آغاز ہوتے ہی پاک رزق روزے دار کے لیے ممنوع ہوگیا۔ جیسے ہی سورج غروب ہوا ، وہی رزق پھر سے حلال ہوگیا۔
٭ روزہ میں حلال و طیب چیزیں چھڑا کر یہ تربیت دی جاتی ہے کہ مومن کو اسی طرح خدا کی حرام کردہ اشیاء سے ہمیشہ بچنا ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ ایک روزہ دار دودھ جیسی شفاف لذیذ اور طیب چیز کو تو ہاتھ نہ لگائے لیکن غیبت جیسی مکروہ اور حرام عادت کو ترک کرنے کے لیے تیار نہ ہو۔ اگر روزہ دار صحیح جذبے اور پورے شعور سے روزہ رکھے گا تو اسے اللہ کی تمام حرام کردہ اشیا سے بچنا ہوگا۔ خود حضور ﷺ کے ارشادات اس حقیقت کی ترجمانی کرتے ہیں۔
’’پس تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو چاہیے کہ وہ نہ بدکلامی کرے نہ غل مچائے اگر کوئی اس سے گالی گلوچ کرنے یا لڑنے پر اتر آئے تو کہے میں روزہ سے ہوں۔‘‘
’’جب کسی نے (روزے کی حالت میں) جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑاتو وہ جان لے کہ اللہ کو اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ شخص بس اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔‘‘
’’کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں، جنہیں اپنے روزوں سے بھوک پیاس کے سوا اور کچھ حاصل نہیںہوتا۔‘‘ مختصر یہ کہ روزے سے تقویٰ اور اعلیٰ اخلاقی صفات پیدا ہوتی ہیں۔ جو نفس کی بیماریوں کا تریاق اور زندگی و آخرت میں کامیابی کا زینہ بنتی ہیں۔ اس سے انسان کا ظاہرو باطن پاک اور صالح بن جاتا ہے۔