زبان کی حفاظت

فاہرہ بیگم، پدا پلی

زبان اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی بڑی عظیم نعمت ہے۔ اس کے ذریعے انسان چاہے تو اپنی آخرت کے لیے نیکیوں کے خزانے جمع کرسکتا ہے اور اگر چاہے تو اپنی آخرت برباد کرسکتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: انسان جب صبح کرتا ہے تو تمام اعضاء زبان کے سامنے عاجزانہ طور پر کہتے ہیں کہ تو اللہ سے ڈر کہ ہم سب تیرے ساتھ وابستہ ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ اگر تو سیدھی رہی تو ہم سب اعضا بھی سیدھے رہیں گے اور تو ٹیڑھی ہوگئی تو ہم سبھی ٹیڑھے ہوجائیں گے۔‘‘

زبان کی حفاظت اس طرح کہ وہ برائی سے بچے اور صرف اچھی بات ہی کہے، جنت کی ضمانت ہے۔ حضور اکرم ﷺ نے زبان کے فتنوں سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایاکہ جو انسان مجھے شرم گاہ کی حفاظت اور زبان کی حفاظت کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔ زبان ہماری زندگی اور ہمارے اعمال کا محور ہے۔ ہم جو کچھ بولتے ہیں وہ یا تو ہمارے نامۂ اعمال میں سیاہی اور گناہوں کے اضافے کا ذریعہ بنتا ہے یا پھر ہماری نیکیوں میں اضافہ کے ذریعہ ہماری کامیابی کا ضامن ہوتا ہے۔

زبان کا استعمال درست ہو تو یہ انسان کو عزت دلاتی ہے اور اگر الٹی سیدھی چلتی ہے تو رسوا کردیتی ہے۔ یہ رسوائی دنیا میں بھی ہوتی ہے اور آخرت میں بھی۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ صحابہ کرام اور نیک شخصیات اپنی زبان کے استعمال کے سلسلے میں بڑے حساس ہوتے تھے اور ہمیشہ اس بات پر نظر رکھتے تھے کہ اگر وہ کچھ بولیں تو صرف خیر کی بات بولیں۔ زندگی میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جن سے ہمیں تکلیف پہنچی ہو یا جن کے لیے ہمارے دل میں نفرت کے جذبات ہوں ان کا ذکر آتے ہی ہم ان کی برائیاں شروع کردیتے ہیں اور ان کی ذات کاآپریشن کردیتے ہیں کہ اگر وہ جان لیں تو جنگ و جدال کی نوبت آجائے۔

یہ ہماری زبان اور اس کا صحیح اور غلط استعمال ہی ہوتا ہے جو دشمنوں کو دوست بھی بناتا ہے اور انتہائی قریبی رشتہ داروں اور تعلق داروں سے دوری و نفرت بھی پیدا کردیتا ہے۔ دشمنوں کو دوست اور دوستوں کو دشمن بنادینے والی چیز ہماری زبان ہی ہوتی ہے۔ چنانچہ میٹھی بات کو اللہ کے رسول نے صدقہ قرار دیا ہے۔ اگر ہم اپنی زبان سے اچھی، میٹھی اور محبت کی بات کہیں تو ہمارے نامۂ اعمال میں کس قدر صدقے لکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے برخلاف غیبت، عیب جوئی، طنزو تشنیع اور پیٹھ پیچھے برائی جن کے بارے میں ہم عام طور پر حساس نہیں ہوتے ہیں جہنم میں لے جانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں آگاہ کرتے ہوئے فرمایا کہ زیادہ تر لوگوں کو منھ بل گھسیٹ کر جہنم میں لے جانے والی چیز ان کی زبان کی کارستانیاں ہوں گی۔

یہی وجہ ہے کہ بزرگوں نے فرمایا: ’’زبان سنبھالنا مال سنبھالنے سے زیادہ دشوار ہے۔‘‘

دولت کو انسان محفوظ رکھ سکتاہے لیکن کمال تو یہ ہے کہ کوئی اپنی زبان کی حفاظت کرنے میں کامیاب ہوجائے۔ زبان کے پھیلنے سے بعض اوقات گھر کے گھر اجڑ جاتے ہیں ۔ زبان کا پھسلنا پاؤں کے پھسلنے سے زیادہ خطرناک ہے۔

زبان سنبھالو سب کام سنبھل جائیں گے۔ اگر جنت درکار ہو تو خیر کے سوا کچھ بھی زبان سے مت نکالو۔ دل اور زبان جسم کے بہترین اور بدترین اعضا ہیں۔ باتیں بھی زیادہ تو خطائیں بھی زیادہ ہوںگی۔ روزہ رکھنا آسان ہے مگر فضول باتیں ترک کرنا مشکل ہے۔ زیادہ بولنے والے کو ندامت اٹھانی پڑتی ہے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146