عَنْ اَبِیْ ہُرَیْـرَۃؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ مَنْ آتَاہُ اللّٰہُ مَالًا فَلَمْ یُؤَدِّ زَکوٰتَہٗ مُثِّلَ لَہٗ مَالُہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ شُجَاعاً أَقْرَعَ لَہٗ زَبِیْبَتَانِ طَوَّقَہٗ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ثُمَّ یَاْخُذُ بِلَہْزِمَتَیْہِ یَعْنِیْ شِدْقَیْہِ ثُمَّ یَقُوْلُ اَنَا مَالُکَ اَنَا کَنْزُکَ ثُمَّ تَـلَا وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْن یَبْخَلُوْنَ… الآیۃ۔
(صحیح البخاری)
’’ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو اللہ نے (زائد از ضرورت) مال دیا اور اس کی زکوٰۃ ادا نہ کی، تو اس کا مال قیامت کے دن نہایت زہریلے سانپ کی شکل اختیار کرے گا جس کے سر پر دو سیاہ نقطے ہوں گے (جو انتہائی زہریلا ہونے کی علامت ہے) اور وہ اس کے گلے کا طوق بن جائے گا پھر اس کے دونوں جبڑوں کو پکڑے گا اور کہے گا میں تیرا (محبوب) مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں (جسے تو نے جمع کررکھا تھا اور زکوٰۃ نہیں نکالی تھی) پھر آپ نے یہ آیت پڑھی وَلَا یَحْسَبَنَّ الخ جس کا ترجمہ یہ ہے ’’وہ لوگ جو اپنا مال خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں، وہ ہرگز یہ نہ سمجھیں کہ اُن کا یہ مال ان کے حق میں بہتر ثابت ہوگا، نہیں، بلکہ یہ ان کے گلے کا طوق بنے گا (یعنی سخت تباہی کا باعث ہوگا)۔‘‘