زہد کا صحیح تصور

مولانا جلیل احسن ندویؒ

قال النبی ﷺ الزہادۃ فی الدنیا لیست بتحریم الحلال ولا باضاعۃ المال، ولکن الزہادۃ فی الدنیا ان لا تکون بما فی یدیک اوثق مما فی یدی اللہ، وان تکون فی ثواب المصیبۃ إذا انت أصبت بہا ارغب فیہا لو أنہا ابقیت لک۔

(ترمذی، ابوذرغفاری)

’’ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: زہد (دنیا سے بے رغبتی) یہ نہیں ہے کہ آدمی اپنے اوپر حلال کو حرام کرلے (یعنی راہبانہ، جوگیانہ زندگی اختیار کرلے) اور یہ بھی زہد نہیں ہے کہ آدمی اپنے مال کو برباد کردے (یعنی مال اپنے پاس نہ رکھے) بلکہ زہد یہ ہے کہ تمہیں اپنے مال و اسباب سے زیادہ خدا کے انعام اور بخشش پر اعتماد ہو، اور جب تم پر کوئی مصیبت آئے تو اس پر جو اجر و انعام ملنے والا ہے اس کی وجہ سے اس کا باقی رہنا تمہیں مرغوب ہو۔‘‘

تشریح:

اس حدیث نے زہد و تقویٰ کے مروجہ تصور کی جڑ کاٹ دی، بتایا کہ زہد یہ نہیں کہ آدمی اپنے تمام فطری داعیات اور جملہ تعلقات سے منہ موڑ کر کسی کھوہ کو اپنا مسکن بنالے بلکہ اسی دنیا میں رہ کر خدا کی بندگی کی راہ پر چلے، اور بندگیٔ رب کا راستہ مصیبتوں اور زحمتوں کا راستہ ہے اگر کسی کی نگاہ خدا کے انعام پر مرکوز نہ ہو تو مصیبتوں کو نہیں سہار سکتا!

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں