زیتون کے درخت کو قدیم زمانہ ہی سے معتبر اور امن کا نشان سمجھا جاتا ہے اللہ تعالیٰ نے والتین (اور قسم ہے زیتون کی) کہہ کراس کا ذکر کیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اہل عرب اس کی اہمیت اور افادیت سے خوب واقف تھے۔
یہ گرم علاقوں میں اگتا ہے۔ اس کی اونچائی دس سے بارہ میٹر تک ہوتی ہے۔ پتے گہرے سبز رنگ کے چمکدار ہوتے ہیں اور لمبائی میں چھ سے سات سینٹی میٹر تک ہوتے ہیں۔ موسم گرما میں اس درخت پر سفید پھول کھلنے کے بعد سبزرنگ کے پھل لگتے ہیں جنھیں زیتون کیا جاتا ہے۔ پکنے پر پھل کا رنگ گہرا سیاہی مائل ہوجاتا ہے۔ زیتون کو انگریزی میں (Olive)کہتے ہیں۔ زیتون کی کاشت عموماً اس سے تیل حاصل کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ ویسے زیتون کے پتوں کو دوا کے طورپر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ خون کے دباؤ کو نارمل کرتے ہیں۔ پکے ہوئے زیتون کے پھل کو نمک کے ساتھ محفوظ کیا جاسکتا ہے۔
زیتون کے مختلف تیلوں میں مختلف لذت ہوتی ہے بہترین قسم کا تیل وہ ہے جس میں ہلکی سی پھولوں یا پھلوں کی سی تازہ خوشبو پائی جاتی ہے۔ ادنی قسم کے تیلوں میں تیز چبھتی ہوئی تیزابی بساند ہوتی ہے۔ یا بالکل کوئی بھی بو نہیں ہوتی۔ زیتون کے تیل میں بعض اہم چربی کے ترشے پائے جاتے ہیں۔ ان میں اؤلک ایسڈ ۶۶ فیصد لیئولک ایسڈ ۱۲فیصد، پالمٹیک ایسڈ ۹ فیصد آئکو سینوٹک ایسڈ ۵ فیصد اور پامی لیئک ایسڈ ۵ فیصد ہوتے ہیں۔ اس لیے اس کا استعمال مختلف دواؤں سیرپ، ٹبلیٹ اور انجکشن میں بھی کیا جاتا ہے۔ اور قدیم زمانہ ہی سے اس کا استعمال طب یونانی کے لوگ کرتے رہے ہیں۔
زیتون کی کاشت سب سے پہلے یونانی لوگ کیا کرتے تھے اور ہزار سال پہلے سے مشرقی بحیرہ روم کے اطراف کے علاقوں میں اس کی کاشت ہوتی رہی ہے۔ اگرچہ یہ پھل اور اس کا تیل ان علاقوں میں پانچ ہزار سال سے مسلسل لگایاجاتا اور استعمال کیا جاتا رہا ہے لیکن اس کو اہمیت اس وقت حاصل ہوئی جب قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اس کی افادیت کا ذکر فرمایا اور اہل عرب نے اس کی بے پناہ افادیت کو دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔ حالانکہ اس کے پھل بھی کچھ مقدار میں کھائے جاتے ہیں تاہم ان کی ۹۰ فیصد مقدار سے تیل حاصل کیا جاتا ہے۔ ملک اسپین میں اس کی بہت سی اقسام کی کاشت مسلمانوں کے آباد ہونے سے ہونے لگی۔ مگر غالباً اٹلی دنیا میں ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ مقدار میں اس کا تیل نکالا جاتا ہے۔ وہاں سالانہ تقریباً ۳۳ ملین گیلن زیتون کا تیل تیار ہوتا ہے۔ اس کے بعد اسپین کا نمبر آتا ہے۔ اس کے درخت کی لکڑی میں ہلکی سے خوشبو ہوتی ہے اور یہ فرنیچر میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ اس کے درخت کے پتے اندمالی اور مالع عفونت یعنی اینٹی سیپٹک ہوتے ہیں اور کسی بھی انفکشن سے مقابلہ کرنے کی خصوصیات رکھتے ہیں۔ ان کا جوشاندہ بنا کر پینے سے مزمن بخاروں میں بہت فائدہ ہوتا ہے۔
تیل تغذیہ سے بھر پور ہوتا ہے۔ بیرونی استعمال سے سخت خارش، موذی جانوروں کے کاٹے اور جلے ہوئے حصوں پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کو طلا اور مالش کے تیلوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ بالوں کے لیے بہترین ٹانک ہے۔ جلد، رگوں اور پٹھوں، جوڑوں، گردوں اور سینے کی شکایات کے علاوہ پیٹ کی سردی، ٹائیفائڈ، سرخ بخار، پلیگ اور مختلف قسم کے امراض میں کارگر ہے۔ بچوں کی نرم و نازک جلد اس تیل کو بہترین طور پر جذب کرلیتی اور اس سے غذا حاصل کرتی ہے۔ یہ پیٹ کے کیڑوں اور پتے کی پتھری کو نکالنے میں مفید ہے۔ اندرونی استعمال سے قبض کو توڑنے اور معدنی تیزابوں کی شدت کو کم کرنے میں فائدہ مند ہے۔ اینما دینے کے لیے بھی اس کو استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کو دودھ، نارنگی، یا لیمو کے رس کے ساتھ بہترین طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ قبض سے نجات کے لیے اس کو دو اونس کی مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔
آنتوں کے کینسر میں زیتون کا تیل علاجی صلاحیت رکھتا ہے اسی طرح سانس کی بیماریوں اور تپ دق میں یہ کارآمد ہے۔ جن لوگوں کو بار بار زکام ہوتا ہے وہ ایک چمچہ کلونجی کو پیس لیں اور بارہ چمچے زیتوں کے تیل میں ملا کر دھیمی آگ پر رکھ کر پانچ منٹ ابال لیں پھر اتار کر ٹھنڈا کرلیں اور چھان لیں اس کو صبح شام ناک میں ڈالنے سے پرانا زکام بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ زیتوں کا درخت روئے زمین پر سب سے قدیم درخت ہے۔ طوفان نوح کے اترنے کے بعد جوپیڑ زمین پر سب سے پہلے اگا وہ زیتون کا درخت تھا۔
قرآن مجید میں زیتون ذکر بار بار آیا ہے جس سے اس کی افادیت واضح ہوتی ہے۔ جدید دور کی سائنسی تحقیقات بھی اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ زیتون میں بہت سے فوائد پوشیدہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے کلام پاک میں زیتون کے درخت کو ایک مبارک درخت قرار دیا ہے۔ احادیث میں حضرت عمرؓ سے مروی ہے کہ حضور نے فرمایا۔ زیتون کے تیل سے علاج کرو، اسے کھاؤ اور لگاؤ کیونکہ یہ ایک مبارک درخت ہے۔ ایک اور حدیث میں ارشاد نبویؐ ہوا ہے کہ زیتون کا تیل کھاؤ اور لگاؤ کیونکہ اس میں ستر بیماریوں سے شفا ہے۔
ایک امریکی ماہر تغذیہ نے اپنے تجربات کی بنیاد پر کہا ہے کہ زیتون کے تیل اور اس کی ہمہ گیر افادیت سے مجھے محبت سی ہوگئی ہے۔ میں اس کو طویل عرصے سے مختلف طریقوں سے استعمال کرتا رہا ہوں میں جیسے جیسے اس کے فوائد سے آگاہ ہوتا جارہا ہوں ویسے ویسے اور بھی فوائد سامنے آتے جارہے ہیں، خاص کر جلدی بیماری اور دوران خون کی سستی کو دور کرنے کے لیے بہت کار گر ہے۔