’’دکھاوے اور فضول خرچی سے بچتے ہوئے صرف ضرورت پر خرچ اور گزر بسر کرنا سادگی ہے۔‘‘ مثلاً لباس میں سادگی، کھانے پینے میں سادگی، گھر کے ساز وسامان میں سادگی، رسم و رواج کے مقابلے میں سادگی وغیرہ وغیرہ۔
نبی کریم ﷺ نے زندگی کے تمام پہلوؤں میں سادگی اختیار فرمائی اور اہلِ ایمان کے لیے بھی سادگی ہی کو پسند کیا۔ فرمایا: ’’سادگی ایمان کا حصہ ہے۔‘‘
آپؐ کی یہ عادت تھی کہ جو لباس بھی مل جاتا پہن لیتے، یہاں تک کہ پیوند والا لباس پہننے میں بھی عار محسوس نہ کرتے۔ سادہ مگر صاف لباس زیب تن کرتے۔ ایسا لباس قطعاً استعمال نہ کرتے جس سے فخر و غرور ظاہر ہو۔ آپؐ نے فرمایا: ’’جو دکھاوے کے لیے کپڑے پہنے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ذلت ورسوائی کا لباس پہنائے گا۔‘‘ لہٰذا اپنی حیثیت کے لحاظ سے لباس پہنا جائے۔ آپؐ کی خوراک بھی سادہ ہوتی۔ بغیر چھنے آٹے کی روٹی دودھ یا سرکہ کے ساتھ کھالیتے۔ اکثر اوقات چند دانے کھجور بھی بطورِ خوراک استعمال فرمائی۔ کھانا کھانے کا انداز بھی سادہ تھا۔ ٹیک لگا کر کھانا نہ کھاتے۔ آپؐ نے ہدایت فرمائی کہ کھانے کی کوئی چیز زمین پر گرجائے تو صاف کرکے کھالی جائے۔ کھانے کے برتن بھی سادہ ہوتے۔ رسول اللہﷺ نے تاکیداً سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے سے منع فرمایا۔
رسم و رواج کے معاملے میں بھی سادگی کا بہترین نمونہ پیش فرمایا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا، آپؐ کی پیاری بیٹی، جنت کی عورتوں کی سردار… ان کی شادی کی تقریب مسجد میں انجام پائی۔
اگر ہم غور کریں تو ہماری اکثر پریشانیوں اور خرابیوں کی جڑ دنیا کی حرص، اور سادگی سے دوری میں ہے، جب کہ حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا: ’’ان فتنوں سے پہلے جلدی سے نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے اور حالت یہ ہوگی کہ آدمی صبح مومن ہوگا اور شام کو کافر، یا شام کو مومن ہوگا اور صبح کافر۔ اور انسان دنیوی ساز وسامان کے بدلے میں اپنا دین فروخت کرے گا۔‘‘ (مسلم)
دنیاوی سازوسامان سے بے رغبتی یعنی سادگی انسان کو اپنا دین بچانے میں بہترین مددگار ہوگی، اور اللہ نے اس کی تقدیر میں جو کچھ لکھا ہے وہ اس پر قانع ہوگا۔ اللہ ہمیں ایسے گروہ میں شامل فرمائے، آمین!