سانس کی بدبو سے نجات پائیے

ڈاکٹر مسعود خٹک

اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ ہر انسان کے منہ سے کسی نہ کسی وقت بدبو آتی ہے، مگر وہ بدبو جو ہمیشہ یا اکثر اوقات رہتی ہے، وبالِ جان سے کم نہیں بلکہ اس کے لیے یہ ایک عیب بن جاتی ہے۔ دوسرے لوگ توبدبو سے تنگ ہوتے ہی ہیں، خود بدبودار منہ والا انسان اپنے آپ کودوسروں سے دور رکھنے پر مجبور ہوتا ہے۔ یوں سمجھئے وہ مستقل طور پر ضمیر کی خلش میں مبتلا رہتا ہے۔ اس طرح وہ جذباتی اور اعصابی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ مختصرا کہا جاسکتا ہے کہ منہ اور سانس کی بدبو ایک بیماری ہے جو انسان کی ذاتی اور اجتماعی زندگی پر دور رس اثرات مرتب کرتی ہے۔اس کی کئی وجوہ ہیں جن کو اگر سمجھا جائے تو بچاؤ اور علاج پر عمل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔
دانتوں اور مسوڑھوں کی بیماریاں
اگرچہ منہ اور سانس کی بدبو کے لیے دانتوں اور مسوڑھوں کی بیماریاں عرصہ دراز سے بدنام ہیں اور بلاشبہ یہ بیماریاں بدبو کا باعث بھی بنتی ہیں، لیکن یہ بھی صحیح نہیں کہ دانت اور مسوڑھے ہی ہر قسم کی بدبو کا سبب ہیں، تاہم دانتوں اور مسوڑھوں کا علاج اور تدارک اپنی جگہ بہت ضروری ہے۔
منہ کی خشکی اور جراثیم
انسان کا منہ جراثیم کی موجودگی کے لحاظ سے جسم کا غلیظ ترین حصہ ہے، لیکن قدرت نے ان جراثیم کو تھوک یا لعاب سے ہر وقت دھوتے رہنے کا انتظام کیا ہے۔ منہ میں موجود تین بڑے غدودوں سب مینڈیبولر گلینڈ (submandibular gland) پیروٹڈ گلینڈ (parotid gland) اور سب لنگوئل ( sub lingual gland) کے علاوہ سیکڑوں چھوٹے غدود کے ذریعے تھوک کا ترشح ہوتا رہتا ہے اور یہ سلسلہ ہر وقت جاری رہتا ہے۔ چوبیس گھنٹوں میں ایک لیٹر سے لے کر ڈیڑھ لیٹر تک تھوک منہ میں جمع ہوتا ہے جسے انسان نگلتا رہتا ہے۔ اس طرح جراثیم دھل کر معدے میں چلے جاتے ہیں۔ تھوک نہ صرف جراثیم کو دھونے کا کام کرتا ہے بلکہ انہیں مارنے اور غذا کے بچے کھچے ذرات پر عمل کرکے ان کو جراثیم کے لیے بے کار بنادیتا ہے۔ اس طرح جراثیم کی نشوونما رک جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جراثیم معدے میں پہنچ کر تیزاب کے اثر سے مر جاتے ہیں اور تھوک دوبارہ خون میں جذب ہوجاتا ہے۔
یہ تو ہوئی عام حالات کی بات، لیکن اگر کسی انسان میں کسی وجہ سے تھوک کے ترشح میں کمی آجائے تو وہ تمام جراثیم جو منہ میں موجود ہوں، منہ کے اندر بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں اور جوفِ دہن کے اندر موجود غذا کے بچے کھچے ذرات اور منہ کے مردہ خلیوں پر پلنے لگتے ہیں۔ اس طرح عین اسی طرح کا عمل شروع ہوجاتا ہے جیسے کوئی چیز زمین میں گلتی سڑتی ہے۔ جراثیم جب منہ کے اندر موجود غذائی ذرات (خصوصاً پروٹین) پر عمل کرتے ہیں تو گندی گیسیں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں، جن میں سب سے زیادہ سلفرڈائی آکسائڈ گیس ہے، جس کی بدبو گندے انڈوں کی سی ہوتی ہے۔ اور دوسری گیس میتھائل مرکپیٹان ہے۔ ان بدبودار گیسوں کی پیدائش سے منہ اور سانس سے بدبو آنے لگتی ہے۔ اس طرح جب بھی منہ میں تھوک کے ترشح میں کمی آجاتی ہے،منہ بدبودار ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر سونے کے دوران لعاب دہن میں کمی آجاتی ہے اور جراثیم کے دھلنے کا عمل سست پڑجاتا ہے اور وہ غذائی ذرات پر اپنا عمل شروع کردیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ صبح اٹھتے وقت انسان کے منہ سے خاص قسم کی بدبو آتی ہے۔
اس کے علاوہ جب بھی منہ میں خشکی پیدا ہوجائے، منہ اور سانس سے بدبو آنا شروع ہوجاتی ہے مثلاً شراب پینے سے، سخت پیاس میں، زیادہ باتیں کرنے، ناک بند ہونے یا کسی اور وجہ سے منہ سے سانس لیتے رہنے سے (منہ خشک ہوجاتا ہے)… ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ میں حتیٰ کہ امتحان یا انٹرویو کے دوران۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ تھوک میں کمی آجاتی ہے۔ اس لیے بوڑھے لوگوں کے منہ سے زیادہ بدبو آتی ہے، جبکہ چھوٹے بچوں کے منہ میں چونکہ تھوک زیادہ بنتا رہتا ہے اور جراثیم بھی کم ہوتے ہیں، اس لیے ان کے منہ سے خاص قسم کی خوشبو آتی ہے، لیکن جوں جوں بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں، توں توں اس میں تبدیلی آتی جاتی ہے۔
جسمانی بیماریاں
بعض اوقات منہ اور سانس کی بدبو بیماری کی علامت کے طور پر ظاہر ہوتی ہے، لیکن اکثر اوقات اصل وجہ منہ کی خشکی اور جراثیم کے لیے مناسب حالات کا ہونا ہے، مثلاً sinusitisاور ٹانسلز کی بیماریاں۔ ایک تو خود ان بیماریوں میں گندی پیپ پیدا ہوتی ہے جو بدبودیتی ہے۔ دوسرے ناک بند ہونے سے منہ میں خشکی ہوجاتی ہے جس سے جراثیم کا عمل تیز ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ ذیابیطس، گردوں کا فیل ہونا، جگر کی شدید بیماری میں سانس میں مخصوص بدبو پیدا ہوجاتی ہے۔
ادویات
بعض دوائیں، جو منہ کو خشک کرتی ہیں، منہ اور سانس کی بدبو کا باعث بنتی ہیں۔ مثال کے طور پر انٹی بسٹامین اور ڈپریشن کی ادویہ، سکون بخش، پیشاب آور اور بلڈ پریشر کی دوائیں۔
ڈائٹنگ اور بھوک
زیادہ دیر بھوکا رہنے کی صورت میں مثلاً بھوک ہڑتال، سخت ڈائٹنگ اور روزے کی حالت میں منہ اور سانس بدبودار ہوجاتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو بھوک کی حالت میں منہ کا خشک ہوجانا اور اس کے نتیجے میں جراثیم کے بڑھنے اور گلنے سڑنے کا عمل شروع ہونا ہے۔ دوسری وجہ اس کی یہ ہے کہ بھوک کی حالت میں جسم چربی کو جلاکر توانائی حاصل کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسم میں ایسی ٹونacetone پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ سانس کے ذریعے خارج ہوتی ہے جس کی وجہ سے سانس میں ایک خاص قسم کی بدبو پیدا ہوجاتی ہے۔
غذائی وجوہ
کھانے کی بعض چیزیں منہ کی بدبو کا باعث بنتی ہیں۔ ان میں سب سے بدنام کچا لہسن اور پیاز ہیں۔ یہ نہ صرف منہ میں اپنی موجودگی کی وجہ سے بدبو کا باعث بنتے ہیں بلکہ جب یہ غذا کے ساتھ ہضم ہوکر خون میں شامل ہوتے ہیں توخون کے ذریعے پھیپھڑوں میں آجاتے ہیں۔ اور پھیپھڑوں سے سانس کے ذریعہ ان کی بدبو باہر آتی ہے۔ بعض غذاؤں میں کولین نامی مادہ ہوتا ہے جو بڑی آنت میں جاکر ٹرائی میتھائل امین (ٹی ایم اے) میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس جگہ ایک خاص خامرہ اس پر عمل کرکے ٹی ایم اے کو بے بو مادے میں تبدیل کردیتا ہے، لیکن بعض لوگوں میںپیدائشی طور پر اس خامرے کی کمی ہوتی ہے یا وہ بالکل پیدا نہیںہوتا، چنانچہ بڑی آنت میں ٹی ایم اے بے بو مادے میں تبدیل نہیں ہوتا اور وہ اسی طرح خون میں شامل ہوجاتا ہے۔ یوں سانس میں خاص قسم کی بدبو جنم لیتی ہے۔ ایسے افراد کے پیشاب سے گندی مچھلی کی بدبو آتی ہے۔ وہ لوگ اگر ان غذاؤں سے جن میں کولین ہوتا ہے، پرہیز کریں تو ان کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔
پرہیز اور علاج
چاہے وجوہ مختلف ہوں، لیکن منہ اور سانس میں بدبو پیدا ہونے کامیکانزم کم وبیش ایک ہی ہے، یعنی منہ میں تھوک کی کمی اور جراثیم کا پھلنا پھولنا، اس لیے پرہیز اور علاج بھی انہی دو نکات کو مدنظر رکھ کر تجویز کیا جاسکتا ہے۔
منہ کی خشکی دور کی جائے
سب سے پہلے تو کوشش کرنی چاہیے کہ جن عوامل سے منہ خشک ہورہا ہے، ان کو دور کیا جائے، مثلاً ناک کی بیماریوں کا علاج کہ منہ کے ذریعے سانس لینے کی ضرورت باقی نہ رہے، یا منہ سے سانس لینے کی عادت ترک کی جائے۔ سخت ڈائٹنگ سے گریز کیا جائے۔ ذہنی اور اعصابی دباؤ سے بچا جائے۔ بدبو پیدا کرنے والی دواؤں کو کم از کم استعمال کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پانی اور مائعات کا زیادہ سے زیادہ استعمال ضروری ہے۔ جن لوگوں کے منہ کسی بھی وجہ سے خشک رہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ منہ میں ایسی چیزیں رکھیں جو ذرا ترشی مائل ذائقہ رکھتی ہوں اور انہیں چوستے رہا کریں۔ اس طرح ان کے منہ میں تھوک زیادہ بنتا رہے گا اور منہ کی صفائی ہوتی رہے گی، لیکن میٹھی چیزوں سے گریز کرنا چاہیے۔ پانی، جوس یا کسی قسم کے مائع کا بار بار استعمال منہ کو تر رکھنے کے لیے بہت مدد گار ثابت ہوتا ہے۔
منہ کی صفائی
منہ میں موجود غذائی ذرات اور مردہ خلیوں پر جراثیم پلتے اور بڑھتے ہیں۔ اور ساتھ ہی بدبودار گیسیں پیدا کرتے ہیں، اگر منہ کو ان سے پاک رکھا جائے تو نہ جراثیم کو پلنے اور بڑھنے کا موقع ملے گا نہ بدبودار گیسیں پیدا ہوں گی۔ ان سے نجات پانے کے لیے منہ، دانتوں، مسوڑھوں، زبان اور گلے کی صفائی بہت ضروری ہے۔ دانتوں اور مسوڑھوں کو اچھے ٹوتھ برش اور توٹھ پیسٹ سے دن میں کم از کم دو دفعہ (صبح اور رات کو سونے سے پہلے) اچھی طرح برش کرنا چاہیے۔ اور سال میں کم از کم ایک دفعہ ضرور دانتوں کے ڈاکٹر کو دکھانا چاہیے۔ اگر دانت سالم اور صحت مند ہوں تب بھی سال میں ایک بار ضرور scalingکرانی چاہیے۔ اس کے بعد زبان، تالو اور گالوں کی اندرونی سطح کی صفائی آتی ہے۔ دانت صاف کرتے وقت ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ سے ان کی بھی خوب صفائی کرنی چاہیے۔ اس طرح جراثیم کی تعداد کم سے کم رہ جائے گی اور غذائی ذرات بھی صاف ہوجائیں گے۔ زبان کی صفائی بھی ضروری ہے۔ وہ صاف اور سرخی مائل ہونی چاہیے۔ زبان کے اوپر سفید یا میلی تہہ بالکل نہیں ہونی چاہیے۔ یہ میلی تہہ جراثیم کا گڑھ ہوتی ہے۔
جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ زبان کا پچھلا حصہ، جس کے اوپر چھوٹے چھوٹے ابھار نظر آتے ہیں سانس کی بدبو میں سب سے زیادہ رول ادا کرتا ہے۔ اس لیے اس کی صفائی بہت ضروری ہے۔ یہ ذرا مشکل کام ہے، لیکن کوشش اور کچھ مدت کے بعد عادت ہوجاتی ہے۔زبان کے اس حصے کی صفائی کے لیے خاص انتظام کی بھی ضرورت ہے۔ وہ یہ کہ کوئی “T”قسم کا (لکڑی یا پلاسٹک کا) رگڑنے والا اسکرپیر بنوالیں۔ پھر اس سے زبان کے پچھلے حصے کو رگڑ رگڑ کر صاف کریں۔ اس صفائی سے پہلے اور بعد میں اگر کوئی انٹی سیپٹک محلول استعمال کریں تو اور بھی بہتر ہے۔ میرے تجربے کے مطابق وہ لوگ جو جیلٹ IIشیو کے لیے استعمال کرتے ہیں، اگر وہ جیلٹ کے ہینڈل سے بلیڈ اتاردیں تو ہینڈل کاکر اس بطور اسکرپیر بہترین کام دیتا ہے ۔۔۔ آم کے آم گٹھلیوں کے دام۔
غذاؤں سے متعلق بدبو
غذائی چیزوں سے پیدا ہونے والی بدبو کا علاج اول تو یہ ہے کہ ایسی تمام چیزیں کھانے سے پرہیز کیا جائے جو بدبو کا باعث بنتی ہیں۔ مثلاً مولی اور پیاز یا وہ چیزیںجن میں cholinہوتی ہے(اگرچہ یہ غذائیں خون میں کولیسٹرول کو کم رکھنے اور دل کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے بہت مفید ہیں)۔ اگر ایسی چیزیں کھانی ہی ہوں تو کھانے کے ساتھ ساتھ کھائیں اور بعد میں زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے، جس سے بدبو اگرچہ ختم تو نہیں ہوتی، لیکن کم ضرور ہوجاتی ہے۔
ناک اور گلے کی بیماریوں کا علاج
سائنوسائٹس اور ٹانسلز کی صورت میں ناک اور گلے میں گندی پیپ بنتی ہے، جو بدبو کا باعث بنتی ہے۔ اس کے علاوہ ناک کی ٹیڑھی ہڈی اور ناک کے اندر بڑھے ہوئے گوشت کا علاج بھی ضروری ہے۔ ان سے بھی ناک بند ہوجاتی ہے اور انسان منہ سے سانس لینے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ اس طرح بدبو پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح ناک کی الرجی کا علاج ہونا چاہیے کیونکہ اس سے بھی اکثر ناک بند رہتی ہے۔
خیالی بدبو
بعض لوگ خیالی بدبو میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کا حقیقت میں وجود نہیں ہوتا۔ یہ ایک اعصابی بیماری ہے، جس میں انسان اس وسوسہ کا شکار ہوجاتا ہے۔
منہ اور سانس کی بدبو کا احساس خود انسان کو نہیں ہوتا۔ صرف ارد گرد کے لوگ ہی اس کو محسوس کرسکتے ہیں۔ اگر کوئی اپنے منہ کی بدبوکو چیک کرنا چاہے تو صرف اپنے خاندان کے افراد یا دوستوں ہی سے رائے لے سکتا ہے۔ ایک اور طریقہ یہ ہے کہ فلاس ڈوری یا طبی پٹی سے دانتوں کو اچھی طرح رگڑیں اور دو تین منٹ کے بعد اس کو سونگھیں۔ جو بو اس کی ہوگی وہی بو آپ کے منہ اور سانس کی ہوگی۔
(اردو ڈائجسٹ لاہور سے ماخوذ)
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146