غذائیں جگہ اور محل وقوع کے اعتبار سے مختلف ہوتی ہیں۔ لیکن انسانی غذائی نظام کے بنیادی اصول پوری دنیا میں ایک ہی طرح کے ہوتے ہیں۔ ہمیں معدنیات، حیاتین اور پروٹین کے حصول کے لیے سبزیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ سبزیوں میں ان تینو ںاقسام کے اجزاء موجود ہوتے ہیں اور سبزیوں سے ان اجزاء کو حاصل کرنے کے لیے غذاؤں کا انتخاب ذہانت کا کام ہے۔ میسکویٹل وادی میں نیم صحرائی حالات میں زندگی بسر کرنے والے میکسیکو کے اوٹومی انڈین باشندے کانٹے دار پورے، خرفیہ، اور کیکٹس کے پھل کھا کر صحت مند رہتے ہیں۔ اس طرح اس علاقے کے افراد اپنی سمجھ بوجھ سے صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر جگہ کے مکین اپنے غذائی حالات کے مطابق اپنی خوراک منتخب کرتے ہیں۔
سبزیوں کے کھانے کے سلسلہ میں بہت سی باتیں کہی جاتی ہیں۔ ایک دور میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سبز پتوں والی سبزیاں کھانے سے خون صاف ہوتا ہے۔ (جبکہ حقیقت میں فولاد جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن لے جانے والے خون کے سرخ خلیے بننے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔) بہت عرصہ پہلے سبزیوں کو شہوت انگیز تصور کیا جاتا تھا۔ پیاز کے بارے میں یہ تاثر عام تھا کہ اس کو کھانے سے شہوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ گاجروں کے بارے میں یہ تصور تھا کہ ان کو کھانے سے پیار بھرے جذبات ابھرتے ہیں۔ لیکن یہ بات کہیں بعد میں جاکر معلوم ہوئی کہ گاجر کھانے سے بینائی میں اضافہ ہوتا اور اس سے شب کوری یا رتوندھی کے مرض سے نجات ملتی ہے۔ لیکن صرف اس صورت میں جب کوئی فرد وٹامن اے کی کمی کی وجہ سے شب کوری میں مبتلا ہو۔ چنانچہ گاجر کے لگاتار استعمال سے وٹامن اے کی کمی پوری ہونے سے شب کوری کا عارضہ دور ہوجاتا ہے۔ سبزیوں کو خوراک میں لوہے کے حصول کے ذریعہ کے طور پر مبالغہ آرائی کی حد تک اہمیت دی جاتی ہے۔
اگر ہم اپنی فولاد کی تمام ضروریات کو سبزیوں سے پورا کرنا چاہیں تو اس کے لیے ہمیں چار پاؤنڈ برسلز گوبھی دن بھر میں کھانا پڑے گی، ہم اپنی فولاد کی زیادہ تر ضرورت گوشت سے ۲۹ فیصد پوری کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈبل روڈی اور اناج سے ۳۱ فیصد اور سبزیوں سے ۱۹ فیصد فولاد حاصل ہوتا ہے۔
سبزیاں حیاتین سی کے حصول کا نہایت اہم ذریعہ ہیں۔ سنگترہ اور لیموں حیاتین سی سے بھر پور ہوتا ہے۔ لیکن سنگتروں کے وزن کے برابر سبز اور سرخ مرچوں میں وٹامن سی کی مقدار پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ جبکہ گوبھی، بند گوبھی اور اجوائن میں اس کی دوگنی مقدار ہوتی ہے۔
سبزیوں سے بھر پور توانائی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں تازہ تازہ ہی کھالیا جائے۔ سبزیوں کو ابالنے، زیادہ پکانے اور تلنے سے حیاتین سی کے اثرات زائل ہوجاتے ہیں۔ سبز پتوں والی سلاد کو اگر گرم پلیٹ پر رکھ دیا جائے تو اس میں موجود حیاتین سی کے تین چوتھائی اجزا ختم ہوجاتے ہیں۔ بہترین طریقہ یہی ہے کہ انہیں کم سے کم پانی میں بند پتیلی میں ابالیں اور جتنی جلدی ہوسکے فوراً استعمال کرلیں۔ پتیلی میں بند ہونے کے باوجود اس میں موجود کچھ معدنیات ابلتے ہوئے اڑ جاتے ہیں اور کچھ پانی میں حل ہوجاتے ہیں۔ اس لیے سبزیوں کو ابالنے والے پانی اور ان کے سالن میں کافی مقدار میں حیاتین اور معدنیات ہوتے ہیں۔ اس لیے اس پانی کو گرانا نہیں چاہیے بلکہ یخنی یا شوربے میں ڈالنے کے لیے محفوظ کرلینا چاہیے۔
کوئی بھی سبزی ایسی نہیں ہے جو مکمل طور پر حیاتین، معدنیات اور ضروری امائنو ایسڈز پر مشتمل ہو۔ اس لیے سبزی کھانے والے افراد کو سبزیاں بدل بدل کر کھانی چاہئیں۔ تازہ سلاد کھائیں جس میں گاجر، ٹماٹر، مولیاں، مشروم، بند گوبھی، کٹی ہوئی پیاز، کھیرے اور سلاد کے پتے وغیرہ شامل ہوں۔ ان کے اوپر نمک اور پسی ہوئی کالی مرچ چھڑکنے اور کچھ مقدار میں سرکہ لگانے سے سلاد کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔ ایسی سلاد کھانے سے تمام قسم کی حیاتین کی کچھ نہ کچھ مقدار ضرور حاصل ہوتی ہے۔ جیسے ہم فروٹ چاٹ مختلف پھلوں کو ملا کر بناتے ہیں اسی طرح اگر سلاد بھی مختلف سبزیوں سے تیار کی جائے تو یہ صحت کے لیے مفید ہوتی ہے اور کھانا جلد ہضم ہوجاتا ہے اور جلد بھی صاف رہتی ہے۔
ملی جلی سلادیں بہت مفید ہوتی ہیں۔ کسی خاص کھانے کے ساتھ ان کا استعمال ضرور کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح ہمارے جسم کو مختلف حیاتین حاصل ہوتے رہتے ہیں۔ کھانا شروع کرنے سے پہلے سلاد کا استعمال ہمارے نظام انہظام کی باقاعدگی اور قبض کشائی کا ضامن ہے۔ سبزی ہماری غذا کا اہم جز ہے۔