طبی ماہرین کے مطابق اس قسم کی بیماریوں میں خاص طور سے نظامِ تنفس کے مرض سے چالیس سے زائد فیصد بچے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اوریہ سب بچے کو سردی لگنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ اس موسم میں وہ اپنے بچوں پر خاص دھیان دیں تاکہ بچوں کی صحت برقرار رہے۔
سردی کے موسم میں سب سے ضروری بات یہ ہے کہ بچوں کی حفاظت کرتے ہوئے انھیں اس موسم کے شروع دنوں سے ہی گرم کپڑے پہناکر رکھیں۔ خاص کر انکا سینہ اور پاؤں گرم رکھنے کی کوشش کریں۔ طبی نقطۂ نظر سے انسانی جسم کی نصف فیصد سے کم حرارت سر کے ذریعے نکل جاتی ہے۔ لیکن پھر بھی کچھ مائیں ایسی ہوتی ہیں جو اس طرف توجہ نہیں دیتیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بچوں کو سردی میں مکمل لباس پہنائے رکھنا ضروری نہیں سمجھتیں، جس کی وجہ سے بچے بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
دوسری طرف کچھ مائیں اس جانب سے بے حد چوکنی رہتی ہیں جس کے نتیجے میں وہ بچوں کو گرم لباس پہنا دیتی ہیں اگرچہ کبھی کبھی چھوٹے بچے اس سے پریشانی محسوس کرتے ہیں، لیکن وہ بچے جنھیں کپڑے نہیں پہنائے جاتے، وہ سردی سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کھانسی، زکام اور نزلے کے شکار ہوجاتے ہیں۔ مثلاً اگر انھیں نمونیہ ہوجائے تو اس حالت میں ان بچوں کے پھیپھڑے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتے۔ ان میں اکثر ورم آجاتا ہے ، جس کی وجہ سے ان بچوں کی پسلیاں چلنے لگتی ہیں اور بخار آجاتا ہے ، اتنا ہی نہیں انھیں سانس لینے میں بھی کافی پریشانی ہوتی ہے۔ اگر خدا نخواستہ کسی وجہ سے بچے کے دونوں پھیپھڑے متاثر ہوجائیں تو اس کی زندگی کو خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اس تکلیف سے ہر سال چھوٹے بچوں کی بڑی تعداد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے۔ سردیوں میں اسی طرح بچے کالی کھانسی اور خسرہ سے بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔
بچوں کی اس طرح کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ بچوں کو سردی سے بچایا جائے اور اس کے ساتھ ہی متاثرہ بچے کو دوسرے بچوں سے دور رکھا جائے۔ ان حالات میں اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ گھر کے سب ہی لوگ ایک برتن میں پانی پیتے ہیں، جب کہ ہر فرد کے لیے علاحدہ گلاس کا استعمال ہوسکتا ہے۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اگر شروع سے ہی بچے کو اپنے گلاس میں پانی پینے کی عادت ڈال دی جائے تو بچہ بہت سی بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔
اسی طرح بچوں کے لیے اچھی غذائیں بڑی اہمیت رکھتی ہیں، کیونکہ اچھی غذا کے استعمال سے بچوں کے جسم میں نشوونما کے ساتھ توانائی بھی پیدا ہوتی ہے جو مختلف بیماریوں کے اثرات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں یہاں یہ ذکر بھی اہم ہے کہ ماں کا دودھ پینے والے بچے زیادہ صحت مند ہوتے ہیں اور اوپر کا دودھ پینے والے بچوں کے مقابلے میں مختلف بیماریوں کا سامنا کرنے کی قوت رکھتے ہیں۔
اس لیے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ شیرخوار بچوں کی مائیں ان کو شیشی سے دودھ پلانے کے بجائے اپنے بچے کی پرورش قدرت کے عطا کیے ہوئے نظام سے کریں، کیوںکہ بچے اس کی وجہ سے مختلف بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔ اگر اس طرح اوپر ذکر کیے گئے مختلف طریقوں کو عمل میں لایا جائے تو سردی کے موسم میں بچے کو سردی لگنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
——