میتھی جسے عربی میں حلبہ کہا جاتا ہے، ایک مشہور ترکاری ہے۔اس میں معدنی نمکیات، فولاد،کیلشیم اور فاسفورس وغیرہ خاصی مقدار میںپائے جاتے ہیں۔مختلف احادیث میں بھی میتھی کی افادیت کا تذکرہ ملتاہے۔حضرت قاسم بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت محمدؐ نے ارشاد فرمایا، ’’میتھی سے شفا حاصل کرو۔‘‘
ایک اور حدیث کے مطابق حضرت محمدؐ کا ارشادِ گرامی ہے،’’اگرمیری اْمّت میتھی کے فوائد سمجھ لے، تو وہ اسے سونے کے ہم پلہ خریدنے سے بھی گریز نہیں کرے گی۔‘‘ علاوہ ازیں،مکہ معظمہ کی فتح کے بعد آپؐ حضرت سعد بن ابی وقاصؓکی عیادت کے لیے تشریف لے گئے، توان کی حالت کے پیشِ نظر کسی ماہر طبیب کو بلوانے کا فرمایا۔ چناں چہ فوری طور پر حارث بن کلدہ کو بلوایاگیا۔انھوں نے ایک نسخہ تیار کرنے کی ہدایت کی،جس کے مطابق کھجور، جَو کا دلیا اور میتھی پانی میں اْبال کر مریض کو نہار مْنہ شہد ملاکر گرم گرم پلائی جاتی۔ آپؐ نے مذکورہ نسخہ پسند فرمایا۔
حضرت سعد بن ابی وقاصؓنے جب اس کا استعمال کیا، توشفا یاب ہوئے۔ محّدثین نے لکھا ہے کہ کھجور کی جگہ انجیر بھی شامل کی جاسکتی ہے، مگر دونوں کی شمولیت اس لیے ممکن نہیں کہ سرکارِ دو عالمؐنے کھجور اور انجیرایک ہی نسخے میں جمع کردینے کی ممانعت فرمائی ہے۔تاہم، ایک اور روایت کے مطابق اس نسخے میں مْلہٹھی/ مْلیٹھی بھی شامل کی گئی تھی۔
عموماًمیتھی کے سبز پتّوں کو پالک اور ساگ کے ساتھ ملا کرپکا یا جاتا ہے۔ اگرچہ تازہ میتھی کی خوشبو اس قدر تیزنہیں ہوتی، لیکن جب پھول آنے پر اس کے پتّوں کو دھوپ میں سْکھا کر خشک کرلیا جائے، توخوشبو میں خاصااضافہ ہوجاتا ہے۔ میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش، وَرم، دْکھن، سانس کی گھٹن کے لیے اکسیر ہے۔
نیز، کھانسی کی شدت بھی کم کرتا ہے، جب کہ معدے میں اگر جلن ہو، تو فوری راحت پہنچاتا ہے۔ میتھی کا یہ اثر بڑی اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ کھانسی کے علاج میں استعمال ہونے والی تمام ادویہ معدے میں خیزش پیدا کرتی ہیںاور پرانی کھانسی کے تقریباً تمام مریضوں کو معدے میں جلن اور بدہضمی کی شکایت رہتی ہے۔
طبِ نبویؐمیں میتھی اور سفرجل(Quinceسیب کی شکل کا پھل)ایسی منفرد ادویہ ہیں، جو کھانسی ٹھیک کرنے کے ساتھ معدے کے افعال بھی درست رکھتی ہیں۔ علاوہ ازیں، میتھی بواسیر، پھیپھڑوں کی سوزش، ہڈیوں کی کم زوری، خون کی کمی، جوڑوں کے درد، ذیابطیس اور اعصابی تھکاوٹ دْور کرنے کے لیے بھی مؤثر ہے۔ میتھی پیس کر موم کے ساتھ ملاکر اس کا لیپ کیا جائے، تو سینے کا درد رفع ہوجاتا ہے۔
میتھی کا ساگ، پانی اور بیج کئی موذی امراض کا شافی علاج ہیں۔وہ افراد ،جنھیں کمر درد کی شکایت رہتی ہے، انھیں میتھی کا ساگ ضرور استعمال کرنا چاہیے،جب کہ گٹھیا، رعشے، لقوہ اور فالج جیسے امراض میں میتھی کے ساگ کا استعمال خاصا موثر ہے۔ میتھی کے بیجوں کا سفوف، ہاضمے کے جملہ امراض ختم کرنے میں بیحد مفید ثابت ہوتا ہے۔ اگر اس کے بیجوں کو چائے کی طرح پانی میں جوش دے کر پیا جائے، تو دست رْک جاتے ہیں۔
اسی طرح بخار میں پیاس کی شدّت ختم کرنے کے لیے میتھی کے بیج پانی میں بھگو کر پینا فائدہ مندثابت ہوتاہے،جب کہ امراضِ شکم اور زچگی کی کم زوری دور کرنے کے لیے بھی میتھی کے بیجوں کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے۔ پیٹ میں گیس کی شکایت ہو، تو چْٹکی بَھر میتھی کے بیج لے کر پانی سے پھانک لیں، فوری افاقہ ہوگا۔ علاوہ ازیں،میتھی کا استعمال دودھ پلانے والی مائوں کے لیے بھی بیحد فائدہ مند ہے۔
میتھی کا استعمال چہرے اور بالوں کے لیے بھی فائدہ مندہے۔مثلاً اگرمیتھی کے جوشاندے سے بال دھوئے جائیں، تو خشکی میں کمی آتی ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق میتھی کے ساتھ حب الرشاد (Garden cress) کو شامل کیا گیا، تو نہ صرف سِکری کے مریض کو فائدہ ہوا، بلکہ بال گرنے بھی کم ہوگئے۔
اس کے بیجوں کو رگڑ کر اگر ہفتے میں دو تین بارسَر دھویا جائے ،تو بال لمبے ہوجاتے ہیں۔ کیل مہاسوں کے علاج کے لیے میتھی کے بیج پیس کر گلیسرین میں ملا کر شیشی میں محفوظ کرلیں اور رات سوتے ہوئے چہرے پر لگائیں، تو چند ہی روز میںان سے نجات مل جائے گی۔چہرے کی رنگت نکھارنے کے لیے میتھی کا عرق اور بیج پیس کر پیسٹ بنالیں اور چہرے پر لیپ کرکے چند منٹ بعد سادہ پانی سے دھولیں۔اسی طرح گرتے بالوں کو روکنے، چمک دار اور گھنیرا کرنے کے لیے بھی مختلف نسخے مستند ہیں۔
مثلاًمیتھی کے بیج، سیکا کائی اور ماش کی دال ہم وزن لے کر پیس لیں اور رات بھر پانی میں بھگو کر رکھیں۔ اگلے روز شیمپو کی طرح اس محلول سے سَر دھوئیں۔ کچھ عرصہ استعمال سے بال گرنا بند ہوجائیں گے۔ایک اور نسخے کے مطابق میتھی کے بیج دو بڑے چمچے، ثابت ماش ایک کپ، آملہ آدھا کپ، سیکا کائی آدھا کپ اور لیموں کے سوکھے چھلکے چار عدد لے کر پیس کے، یہ سفوف کسی جار میں محفوظ کرلیں، جب سر دھونا ہو، تو دو گھنٹے قبل سفوف کے دو بڑے چمچ تیز گرم پانی میں بھگودیں،بعد ازاں یہ محلول سَر پر خوب اچھی طرح مل کرپانچ منٹ بعد سادہ پانی سے بال دھولیں۔ اس طرح بال گرنا ہی بند نہیں ہوں گے، لمبے، چمک دار اور گھنیرے بھی ہوجائیں گے۔ lll