سستی یا بیزاری دور کرنے والی چند تدابیر

مراسلہ: قانتہ ارم

دوپہر میں سورج اپنی آب وتاب پر ہوتا ہے۔ گرمی کے دوران آپ کام کرتے ہوئے خود کو تھکا ہوا محسوس کرتی ہیں اور کوشش کرتی ہیںکہ کچھ دیر کے لیے آرام کرلیا جائے تاکہ سکون محسوس ہو مگر اتنی جلدی تھکاوٹ…!
کہیں طبیعت تو خراب نہیں؟ کچھ خواتین کام کے دوران بوریت ختم کرنے کے لیے چائے، کافی یا مشروبات استعمال کرکے یا گپ شپ کرکے خود کو تازہ دم محسوس کرتی ہیں لیکن کام کرنے کے لیے پھر بھی توانائی نہیں آتی۔ بہت سے طریقے یا ذرائع ایسے ہیں جن سے ہم دوپہر میں سستی یا بیزاری کو دور کرسکتی ہیں۔
رات میں بس آرام کریں
عموماً یہ دیکھا گیا ہے کہ اکثر خواتین فون پر گھنٹوں بات چیت، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر پر دیر تک کام یا پھر آدھی رات تک ٹیلی ویژن دیکھنے میں مصروف رہتی ہیں جبکہ رات ہماری نیند کا بہترین وقت ہوتا ہے۔ رات دیر سے سونا اور صبح سویرے اٹھنا اور پھر کام میں لگ جانا یہ آپ کو دن میں جلد ہی تھکا دیتا ہے۔ تروتازہ اور چاق وچوبند رہنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ۷ سے ۸؍ گھنٹے کی پرسکون نیند لازماً لیں۔ بہتر تو یہی ہوگا کہ اپنا موبائل رات میں سوتے وقت بند کردیں تاکہ نیند میں خلل نہ ہو۔
ہلکی پھلکی ورزش
آپ ورزش کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کریں گی تو بہت تیزی سے جسمانی طور پر کمزور ہوتی جائیں گی۔ صبح کے اوقات میں مصروفیت بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے آپ کو وقت نہیں مل پاتا تو آپ اچھی طرح سمجھ لیں کہ بہترین صحت کے لیے اپنے روز مرہ کے کاموں میں ورزش کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ صبح کچھ وقت تیز تیز چلنا، دھیمی رفتار سے دوڑنا، رسی کودنا ضروری ہے۔
اگرچہ شام میں بھی ورزش کے لیے وقت نکال سکتی ہیں، مگر یہ صبح کی ورزش کے مقابلے میں کم بہتر ہے، کیونکہ صبح آپ جو ورزش کریں گی اس سے پورے جسم میں چستی اور خون میں روانی آجائے گی۔ رات کو روزش نہ کریں۔ اس بات کا بھی خاص خیال رکھیںکہ ورزش کرنے کے فوراً بعد ٹھنڈی چیزیں نہ کھائیں یا ٹھنڈا پانی نہ پئیں۔
فکرمندی و پریشانی
فکرمندی اور پریشانی کو ذہن پر سوار کرلینا صرف بلڈ پریشر بڑھاتا ہے بلکہ اچھی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ بعض اوقات خواتین چھوٹی چھوٹی باتوں میں الجھ کر رہ جاتی ہیں۔ اسی لیے کسی بھی پریشانی کو ذہن پر سوار نہ کریں۔ اپنے قریبی لوگوں سے اس پریشانی کا ذکر کرکے اس کے حل کی کوششیں کریں۔ مستقل چڑچڑے پن سے اپنے آپ کو بچا کر رکھیں۔ خوش رہیں اور لڑائی جھگڑے سے اجتناب کریں۔
ناشتہ ضرور کریں
اکثر خواتین دوپہر میں اپنے آپ کو تھکا ہوا محسوس کرتی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ صبح ناشتہ اس لیے نہیں کرتیں کہ دوپہر کا کھانا پیٹ بھر کر کھالیں گی۔ اگر آپ کھانا وقت پر نہیں کھائیں گی تو یہ آپ کی صحت پر اثرانداز ہوگا اور آپ اپنے آپ کو تھکا ہوا محسوس کریں گی۔ ایسا نہ ہو کہ ناشتہ نہ کریں اور دوپہر کے کھانے سے بھی پرہیز کریں۔ یہ آپ کے لیے بہت نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
ان امور پر عمل درآمد سے آپ بہترین نتائج حاصل کرسکتی ہیں۔ دن میں آپ جتنی چاق و چوبند ہوں گی، اتنے ہی زیادہ کام احسن طریقے سے انجام دے سکتی ہیں۔
نشاستہ دار غذائیں اور تھکن
رات میں اچھی بھلی نیند کے باوجود اگر آپ اپنے دفتر یا کام کے دوران تھکن اور سستی محسوس کررہے ہیں تو واقعی اس کا پتہ لگانا ضروری ہے کہ اچھی غذا اور نیند کے باوجود یہ کیسی تھکن ہے اور اس کاعلاج کیا ہے؟
بات دراصل یہ ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہونے کے باوجود تھکن کے کئی اسباب ہوسکتے ہیں جو اکثر سمجھ سے باہر ہوتے ہیں۔ ان کی وجہ سے آپ خود کو توانائی سے محروم محسوس کرتے ہیں، لیکن ان کا پتہ لگاکر آپ اس تھکن کی گرفت سے خود کو آزاد کراسکتے ہیں۔ ماہرین نے اس پر اسرار تھکن کے آٹھ اسباب بیان کیے ہیں:
ضرورت سے زیادہ نشاستہ دار غذا کا استعمال
جو لوگ دوپہر کے کھانے میں بہت زیادہ نشاستہ دار اشیاء (آٹا، چاول، آلو، سبزیاںوغیرہ) اور لحمیات (پروٹین) کم کھاتے ہیں، سہ پہر میں انھیں تھکن آگھیرتی ہے۔ نشاستہ دار اشیاء اچھی صحت کے لیے بہت ضروری ہوتی ہیں کوشش کیجیے کہ آپ کے کھانے میں دونوں متوازن مقدار میں موجود ہوں۔
ہفتہ واری نیند سے بچئے
اکثر لوگ جو رات کو پوری نیند نہیں لیتے، ہفتہ واری چھٹی کے دن سارا وقت سوتے ہیں۔ یہ انداز درست نہیں ہوتا کیونکہ اس سے مینابولزم کے نظام کے علاوہ جسم کا غذوی نظام بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ نیند کے دوران ہمارا یہ نظام جاگتا ہے۔ ہمارے جسم کی حیاتیاتی گھڑی نیند اور بیداری کا تعین کرتی ہے۔ صبح جاگ کر دوبارہ دوپہر تک سونا اس گھڑی کے کام میں بڑی گڑبڑ کرتا ہے۔ اس نیند سے تازگی کے بجائے تھکن کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ اس سے سستی اور اداسی کا عنصر بڑھتا ہے۔ اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ نیند پوری کرنے کے لیے بستر میں جلد دراز ہوجائے۔ اس طرح آپ کے جسم کی حیاتیاتی گھڑی خوش اور ٹھیک رہے گی۔
بلڈپریشر کا ہیرپھیر
بلڈپریشر میں بار بارواقع ہونے والی کمی کو اصطلاحاً شرکت اعصاب کی وجہ سے ہونے والا خون کا کم دباؤ کہتے ہیں۔ امریکہ کے ایک ممتاز مرکز میں تھکن کے شکار ۲۳ افراد کے معائنے سے پتہ چلا کہ ان میں سے ۲۲ خون کے اس مخصوص دباؤ کا شکار تھے۔ بلڈپریشر کم کرنے والی دوائیں بھی تھکن کا باعث بن سکتی ہیں۔ تھکن مستقل ہو تو معالج سے ان دواؤں کی جگہ دوسری دوائیں تجویز کروائیں۔
دباؤ
تھکن کا ایک اہم سبب خوف بھی ہوتا ہے۔ خوف اور فکر کے دباؤ سے جسم کے عضلات کشیدہ رہتے ہیں ان کا یہ تناؤ تھکا دیتا ہے۔ خوف سے آدمی سانس بھی بہت ہلکے اور کم لینے لگتا ہے۔ اس کی وجہ سے خون میں آکسیجن کی کمی تھکا کر چور کردیتی ہے۔ آئندہ جب بھی کام کرنے بیٹھیے اپنی آنکھیں بند کرکے تصور کیجیے کہ آپ کسی دل کشا مقام پر ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ گہرے سانس لیجیے اور بلا ضرورت خوف کی کالی بلی کو اپنے قریب پھٹکنے نہ دیں، کام کے دوران وقفے وقفے سے گہری سانس لینے کو اپنا معمول بنالیجیے۔
پانی کی کمی
پیاس جب بھی زیادہ لگے سمجھ جائیے کہ آپ کے جسم میں سیال کم ہورہا ہے اس میں کمی کے ساتھ آپ کی جسمانی کارکردگی متاثر ہونے لگتی ہے۔ پانی کی کمی سے خون کا حجم کم ہوجاتا ہے، جس سے تھکن طاری ہوتی ہے۔ تھکن سے بچنے کے لیے معتدل موسم میں آٹھ سے دس گلاس پانی ضرور پیجئے اور اگر موسم گرم ہو اور آپ نے ورزش بھی خوب کی ہو تو پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔
دواؤں کے اثرات
بعض دواؤں سے بھی تھکن اور غنودگی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ اس میں کھانسی کے شربت اور الرجی روکنے والی دوائیں قابلِ ذکر ہیں۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146