کسی عورت کی شخصیت اور سگھڑاپے کی جانچ کرنی ہو تو بغیر بتائے اس کے گھر میں چلے جائیں، گھر کی حالت اور کچن اس کی شخصیت کے عکاس ہوں گے۔ خاتونِ خانہ کے سلیقے کے آئینہ دار بالخصوص گھر کا کچن اور باتھ روم ہوتے ہیں، کیوںکہ باقی جگہیں تو ہر وقت صاف ستھری رہ سکتی ہیں۔ پرانے زمانے میں بڑے بوڑھے جب کسی لڑکی کو دیکھنے جاتے تو اس کے گھر کے باتھ روم اور کچن کا بالخصوص جائزہ لینے کی کوشش کرتے تھے۔ زمانہ چاہے جتنی بھی ترقی کرلے، آج بھی سگھڑاپے یا سلیقے کا معیار وہی ہے۔ گھریلو خواتین دن کا بیشتر حصہ کچن میں گزارتی ہیں۔ بچوں اور شوہر کے لیے یا چھوٹے بہن بھائیوں کے لیے صبح ناشتا تیار کرنا، اس کے بعد دوپہر کا کھانا، شام کی چائے اور رات کا کھانا وغیرہ۔
صفائی نصف ایمان
ایک سگھڑ عورت کا کچن آئینے کی طرح لشکارے مارتا ہوا ہونا چاہیے۔ یعنی ہر قسم کی گندگی اور پھیلاوے سے پاک، صاف ستھری کیبنٹ یا الماری میں مسالا، دالیں، چاول، چینی، آٹا و دیگر اجناس علیحدہ علیحدہ سلیقے سے یکساں اور ہم رنگ ڈبوں کے اندر رکھی ہونی چاہئیں۔ ڈبوں پر اندر موجود اشیاء کے نام درج ہوں۔ ڈھکن مضبوطی سے بند ہوں تاکہ کوئی کیڑا مکوڑا نہ گھس سکے۔ماچس یا لائٹر سمیت ہر شے کی ایک خاص جگہ ہو تاکہ بآسانی آنکھ بند کرکے اٹھائی جاسکے۔ چھری کانٹوں کا اسٹینڈ یا برتن الگ الگ ہو، پتیلیاں ایک ساتھ رکھی ہوں۔ فرائی پین، پریشر ککر سب علیحدہ خانوں یا جگہ پر ہوں۔ اگر کچن بڑا ہے تو مائیکروویو اوون اور فریج کی مناسب جگہ ضروری ہے۔ چولہا ہے تو اس پر ابل کر جمی ہوئی یا گر کر جلی ہوئی چیزیں نہ ہوں، اور اوون ہے تو ہر طرح کی کالک اور تیل سے پاک ہونا چاہیے۔ اس کے نیچے یا اندر جالے یا کاکروچ کے انڈے نہ ہوں۔ ایک سگھڑ خاتون ہمیشہ رات کے برتن دھوکر ترتیب سے جماکر اور بچے ہوئے کھانے کو فریج یا نعمت خانے میں رکھنے کے بعد ہی بستر پر جاتی ہے۔ اس کے گھر آئے دن دودھ ابل کر نہیں گرتا، کھانا خراب نہیں ہوتا اور نہ ہی بچ کر پھنکتا ہے۔ ماچس جلاکر اس کو ڈسٹ بن میں ڈالا جائے۔ بیسن کے نیچے والے خانے کو باقاعدگی سے صاف کیا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ نکاسی آب کا پائپ صحیح ہے یا نہیں۔ کوئی چھاننے کی چیز رکھی جاتی ہے،عموماً چھلنی یا جالی تاکہ کوئی چیز پائپ میں یا لائن میں پھنس نہ جائے۔ وہاں فنائل بھی ڈالا جائے کہ گیلی جگہ پر عموماً مچھر اور کیڑے مکوڑے پل جاتے ہیں۔ لکڑی کے بنے ہوئے کیبنٹ میں ہمیشہ گیلی کوئی بھی شے رکھنے سے گریز کیا جائے کہ اس سے پھپھوندی لگنے کا احتمال ہوتا ہے۔ روٹی کا کپڑا، صافی اور ڈسٹر جس سے سلیب اور چولہا وغیرہ صاف کیا جائے، صاف ستھرا ہونا لازمی ہے۔ کچن میں عموماً ایپرن بھی استعمال کیا جاتا ہے، خدانخواستہ کوئی چھینٹ آئے تو کپڑے محفوظ رہیں۔ پکانے کے دوران کسی اور مشغلے میں مصروف نہ ہونا بہتر ہے ورنہ چیز کا زیاںہوسکتا ہے۔
——