سماج کے مختلف کردار

صبا احمد

غذا انسانی جسم کی بنیادی ضرورت ہے، مگر انسان کے لیے روح کی غذا زیادہ اہم ہے۔ جسمانی نشوونما کے ساتھ روح کی تربیت جو اللہ تعالیٰ کی امانت ہے‘ اُس کی غذا بہترین تعلیم و تربیت ہے جس کی اساس سچائی اور ایمان، عدل و انصاف، حُسنِ سلوک، بردباری، صبرو تحمل، حقوق العباد، عفوو درگزر اور تہذیب ہے۔ والدین اس کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
بچہ پیدائش سے جوانی تک زیادہ وقت ماں کے پاس گزارتا ہے، ماں ہی بچے کی پہلی درس گاہ اور خاندان کی اکائی ہے، اسی لیے حدیث ہے کہ’’علم حاصل کرنا مرد اور عورت پر فرض ہے۔‘‘ عورت پر فرض اس لیے ہے کہ اُسے نسل کی آبیاری کرنی ہے تو علم کی بہ دولت وہ تربیت کے فرائض بہ خوبی ادا کرے گی۔ اگر ماں کے پاس دنیاوی علم کے ساتھ دینی علم ہوگا تو وہ دینی اعتبار سے بچوں کی بہترین پرورش کرکے معاشرے کو اچھا شہری اور گھرانے کو ایک دین دار فرد دے گی۔
والدین کے بعد استاد ہیں، جو روحانی تربیت کرتے ہیں۔ روح کی غذا استاد ہی فراہم کرتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں بیشتر حصہ بچہ اُن کی سرپرستی میں گزارتا ہے۔ استاد علم کے زیور سے آراستہ کرتے ہیں۔ اچھے اور ایمان دار استاد تعلیم و تربیت اچھی ذہن سازی اور طلبہ کو باشعور اور سمجھدار انسان بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔
گھر میں والدین کے ساتھ جڑے رشتے دادا دادی، بہن بھائی، تایا، چچا، پھوپھی کے ساتھ گزارے لمحات بھی تربیت میں اہم حصہ ڈالتے ہیں۔ مگر اب چوں کہ مشترکہ خاندانی نظام دم توڑ رہا ہے اور آج کی لڑکی شادی کے بعد علیحدہ رہنا پسند کرتی ہے، نتیجتاً رشتوں سے دوری تربیت کے فقدان کی شکل میں دکھائی دے رہی ہے۔
اب اس کا متبادل موبائل رکھا گیا۔ ایک سال کا بچہ ننھے ہاتھوں سے انگلیاں چلاتا رہتا ہے۔ کہاں وہ تصویریں بنانے، رنگ بھرنے اور قلم پکڑنے کی کوشش کرتا تھا، کتاب کی ورق گردانی کرتا اور وقت کے ساتھ الفاظ کو لکھنے اور سمجھنے کی تگ و دو کرتا، اس کے لیے تمام رشتے کسی نہ کسی موقع پر کچھ نہ کچھ سکھاتے ہوئے اپنا کردار نبھاتےجاتے۔مگر اب بچوں کو یہ نصیب نہیں۔ وہ گیزیٹس پر بیٹھے گم کھیلتے رہتے ہیں اور اپنی ذہنی و جسمانی صحت برباد کرتے ہیں۔ ان کے نقصانات کا نہ تو والدین کو احساس ہے اور نہ خود استعمال کرنے والوں کو۔
مسجد کے منبر پہ امام بھی معاشرے کی اکائی ہیں، مگر ان سب نے اپنی ذمے داری کو نظرانداز کردیا ہے۔ جمعہ کا خطبہ اور صبح کا وعظ نمازیوں کی کم تعداد کی وجہ سے نظرانداز نہیں ہونا چاہیے۔ خطیب حضرات کو اپنا کام جاری و ساری رکھنا چاہیے۔ تمام کردار تربیت کے اہم ستون کی مانند ہیں، اگر یہ ادارے اپنی ذمہ داری نبھائیں تو خاندان اور معاشرہ مضبوط اخلاقی بنیاد استوار ہوگا اور کامیاب مستقبل کی ضمانت بھی بنے گا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں