سینے کی جلن اکثر و بیشتر بدہضمی کا سبب بن جاتی ہے۔ غذا کی نالی کے نچلے حصہ کا والو جب ذرا ڈھیلا ہو جاتا ہے تو معدے کے تیزابی مادے بہ کر واپس نرخرے کی طرف چلے جاتے ہیں اور ان کی تیزابیت حلق میں پہنچ کر جلن اور درد کا باعث بنتی ہے۔ Gastro-oesophage al reflux disease یا تیزابی مادوں کے الٹے بہاؤ کی اس بیماری سے اکثر لوگوں کا واسطہ پڑتا ہے اور بعض لوگ تو مسلسل اس کی زد میں رہتے ہیں۔
اس بیماری کی خاص علامت یہ ہے کہ حلق اور سینے میں جلن یا درد کا احساس ہوتا ہے جو تین چار گھنٹے تک رہتا ہے۔ یہ شکایت اگر اکثر و بیشتر ہو تو پھر اس تیزابیت سے نرخرے کو مستقل نقصان پہنچنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے اور غذا نکلنے میں تکلیف محسوس ہونے لگتی ہے۔ الٹے بہاؤ کے ساتھ آنے والا تیزابی مادہ سانس کی نالی کے اوپری حصے میں بھی سوزش پیدا کردیتا ہے، لہٰذا کچھ مریضوں کو سانس لینے میں بھی دقت ہونے لگتی ہے اور آواز گرفتہ ہو جاتی ہے۔
سینے میں جلن کی شکایت بچوں کی نسبت بڑوں کو بہت زیادہ ہوتی ہے۔ مٹاپے، ہرنیا (آنت اترنا)، حمل، تمباکو نوشی اور شراب نوشی کی زیادتی کے باعث سینے میں جلن کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ بعض ایسے مریضوں کو بھی سینے میں جلن کی شکایت ہوجاتی ہے، جو جوڑوں کے درد یا اسی طرح کی دیگر بیماریوں کے لیے مسلسل مانع تورم ادویہ استعمال کر رہے ہوں، کیوں کہ ایسی ادویہ کا مسلسل استعمال آنتوں کی اندرونی سطح کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ جن لوگوں کا وزن بہت زیادہ ہوتا ہے ان کے جسم کے نچلے حصے کی بہت زیادہ بڑھی ہوئی چربی ان کے معدے پر دباؤ ڈالتی ہے جس کی وجہ سے اس میں موجودہ مادہ اوپر کی طرف جاتا ہے۔ زمانہ حمل میں بچے دانی سے معدے پر جو دباؤ پڑتا ہے اس کی وجہ سے بھی یہی کیفیت ہوتی ہے۔ بسیار خوری خصوصاً روغنی غذا کی وجہ سے بھی سینے میں جلن ہونے لگتی ہے۔ چاکلیٹ، پیپر منٹ، کافی الکحل، پھلوں کے رس، تمباکو اور بعض دیگر اشیا سے غذائی نالی کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور تیزابی مادوں کا معدے سے حلق کی طرف بہاؤ شروع ہو جاتا ہے۔ تمباکو نوشی سے معدے میں تیزابی مادہ زیادہ پیدا ہونے لگتا ہے۔ سینے کی جلن کی دیگر وجوہ میں قرحہ معدہ اور تعدیہ بھی شامل ہیں۔
سینے میں جلنے کی شکایت اگر بار بار اور شدت کے ساتھ ہو تو معالج سے مشورہ کرلینا چاہیے۔ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ بعض اوقات اس بیماری کی علامات اور چند دوسری بیماریوں کی علامات میں تمیز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر قرحہ معدہ، سینے کا درد، آنتوں کی سوزش یا کمر کی تکلیف وغیرہ۔
اکثر سینے کی جلن کا علاج طرزِ زندگی میں رد و بدل کر کے کیا جاسکتا ہے۔ وزن زیادہ ہو تو کم کرنے کی کوشش کیجیے۔ رات کو دیر سے کھانا نہ کھائیے اور زیادہ روغن والی غذاؤں سے بھی پرہیز کیجیے۔ اس کے علاوہ کافی اور الکحل کا استعمال کم رکھا جائے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کیا جائے۔ بعض لوگ جب رات کو سونے کے لیے لیٹتے ہیں، اس وقت انہیں سینے کی جلن محسوس ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں کو تکیے زیادہ استعمال کر کے اپنے سر اور سینے کو پیٹ سے کوئی پندرہ سنٹی میٹر تک اونچا رکھنا چاہیے۔ اگر اس سے افاقہ نہ ہو تو معالج سے مشورہ کیجیے۔ ہوسکتا ہے وہ آپ کو کوئی ایسی دوا دے جو علامات کی شدت کم کرے اور تیزابیت کا توڑ کرسکے۔ ایسی بعض دوائیں دل اور گردے کے مریضوں کے لیے مضر ہیں۔ کیوں کہ ان سے فشارِ خون بڑھ جاتا ہے، لہٰذا اس سلسلے میں محتاط رہنا چاہیے۔
بعض غذائی اشیاء سے بھی سینے میں جلن شروع ہو جاتی ہے۔ان میں مسالے دار کھانے، تیزابیت والی چیزیں، سنگترے کا رس، چائے، کافی اور الکحل قابل ذکر ہیں۔ اگر ان چیزوں سے پرہیز کیا جائے تو سینے کی جلن سے بچا جاسکتا ہے۔
امریکہ میں جو تجربے کیے گئے، ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہاضم خامروں سے تیار شدہ ادویہ سے بہت سے ایسے مریضوں کو فائدہ پہنچا ہے جو سینے کی جلن میں مبتلا تھے۔ اس ضمن میں خاص خامرہ PEPSIN ہے۔ جن لوگوں کے جسم میں اس خامرے کی کمی ہو جاتی ہے انہیں سینے میں جلن محسوس ہونے لگتی ہے۔lll