شبِ قدر- ہزار مہینوں سے بہتر رات

پیکر سعادت معز

رمضان المبارک کا ہر لمحہ اور اس کی ہر گھڑی بے انتہاء باعثِ خیروبرکت ہے۔ ماہ رمضان المبارک کی راتوں میں سے ایک رات شبِ قدر کہلاتی ہے۔ خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: ’’بے شک ہم نے اسے (قرآن کو) لیلۃ القدر میں اتارا۔ اور تم کیا جانو کہ لیلۃ القدر کیا ہے۔ لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس رات فرشتے اور روح الامین اپنے رب کے حکم سے نیچے اترتے ہیں اور ہر طرف سلامتی نازل ہوتی ہے۔ اور یہی کچھ فجر طلوع ہونے تک جاری رہتا ہے۔‘‘

یہ رات بہت ہی برکت اور خیر کی رات ہے اس رات قرآن مقدس جیسی اہم کتاب کا نزول ہوا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے یعنی ہزار مہینوں تک عبادت کرنے کا جس قدر ثواب ہے اس سے زیادہ ایک شبِ قدر میں عبادت کرنے کا ثواب ہے حضوراکرمﷺ کا ارشاد ہے کہ جو شخص لیلۃ القدر میں ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے عبادت کے لیے کھڑا ہوا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں۔ (بخاری و مسلم)

ایک حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص شبِ قدر کی خیروبرکت سے محروم رہا تو وہ بالکل ہی محروم اور بدنصیب ہے۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے حضور اکرمﷺ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ! اگر میں شبِ قدر کو پاؤں تو کیا دعا کروں۔ آپ نے ارشاد فرمایا:’’دعا کرو۔ اللّٰہم انک عفو تحب العفو فاعف عنی۔ (یا اللہ آپ بہت ہی معاف کرنے والے ہیں اور معافی کو پسند کرتے ہیں میری خطائیں معاف فرمادیجیے۔) ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کرامؓ کے سامنے مختلف شخصیات حضرت ایوب، حضرت زکریا، حضرت ہزقیل، حضرت یوشع علیہم السلام کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا، ان حضرات نے اسّی اسّی سال اللہ تعالیٰ کی عبادت کی اور پلک جھپکنے کے برابر بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں کی۔ صحابہ کرامؓ کو ان برگزیدہ بزرگوں پر رشک آیا۔ امام قرطبی لکھتے ہیں کہ اس وقت حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی۔ اے محمد ﷺ آپ کی امت کے لوگ ان سابقہ لوگوں کی اسی اسّی سالہ عبادت پر رشک کررہے ہیں۔ تو آپ کے رب نے آپ کو اس سے بہتر عطا فرمایا ہے۔ اور پھر قرأت کی: انا انزلناہ فی لیلۃالقدر۔ اس پر حضور اکرمﷺ کا چہرہ اقدس فرطِ مسرت سے چمک اٹھا۔ چنانچہ لیلۃ القدر کی عبادت کو اسّی نہیں بلکہ ۸۳ سال چار ماہ سے بڑھ کر قرار دیا گیا۔ اس رات عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں ہے۔ اپنے طبعی ذوق کے ساتھ جس طرح ممکن ہو اللہ تعالیٰ کو یاد کیا جائے اور مناسب یہ ہے کہ رات کو تین حصوں میں تقسیم کرلیا جائے۔ایک حصہ میں نوافل پڑھئے جائیں۔ دوسرے حصہ میں تلاوت قرآن حکیم اور تیسرے حصہ کو استغفار، درود سلام، دعاء و ذکر میں گزارا جائے۔ سورہ العنکبوت میں ان ہی تین عبادتوں، نماز، تلاوتِ قرآن اور ذکر الٰہی کو ایک جگہ جمع فرمادیا گیا۔ بعض احادیث مبارکہ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے جو شخص رمضان المبارک کی تمام راتوں میں مغرب، عشاء اور فجر کی نماز باجماعت ادا کرے اسے شب قدر کا کسی قدر حصہ مل جاتا ہے۔

شب قدر ایسی عظیم اور خاص رات ہے، جس میں عبادت اور کارِ خیر کا ثواب ہزار مہینوں کی عبادت کے ثواب سے بھی زیادہ ہے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ شبِ قدر میں حضرت جبرئیل علیہ السلام فرشتوں کی جماعت کے ساتھ زمین پر تشریف لاتے ہیں اور جس بندے کو کھڑے یا بیٹھے ذکر اللہ میں مشغول دیکھتے ہیں اس کے لیے دعائے رحمت و مغفرت کرتے ہیں۔

رمضان کی جو نعمتیں ہمیں نصیب ہونے والی ہیں ہم اس کی پوری طرح قدر کرتے ہوئے اس مہینے سے پورا پورا استفادہ کریں اور ان تمام خرابیوں اور برائیوں سے جو آج کل رائج ہوچکی ہیں خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔ شبِ قدر میں زیادہ سے زیادہ گناہوں کی معافی مانگیں۔ اے اللہ! ہم مسلمانوں کو ہدایت دے۔ہمارے اندر تقویٰ اور پرہیزگاری پیدا کر۔ آمین!

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146