شدید گرمی ہمارے جسم کو کیسے متاثر کرتی ہے؟

جیمز گیلاگر

جیسے جیسے جسم کا درجہ حرارت بڑھتا ہے خون کی نالیاں کھلنا شروع ہوجاتی ہیں۔ اس سے فشارِ خون میں کمی واقع ہوتی ہے اور دل کو جسم میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس کے باعث جسم پر جلن پیدا کرنے والے نشانات بھی بن سکتے ہیںاور آپ کے پیروں میں سوزش بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پسینہ بہنے کی وجہ سے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی واقع ہونے کی وجہ سے جسم میںان کا توازن بدل جاتا ہے۔ ان علامات کے ساتھ کم فشار خون کی وجہ سے لو بھی لگ سکتی ہے جس کی علامات یہ ہیں:

سر چکرانا، بے ہوش ہونا، الجھن کا شکار ہونا، متلی آنا، پٹھوں میں کھنچاؤ محسوس کرنا، سر میں درد ہونا، شدید پسینہ آنا، تھکاوٹ محسوس کرنا۔

اگر فشار خون بہت زیادہ حد تک گرجائے تو دل کا دورہ پڑنے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

یہ ردِ عمل کیوں؟

چاہے ہم برفانی طوفان میں ہوں یا گرمی کی لہر میں، ہمارا جسم 37.5ڈگری سینٹی گریڈ درجۂ حرارت برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ وہ درجہ حرارت ہے جس پر ہمارے جسم نے کام کرنا سیکھ لیا ہے۔ لیکن جیسے جیسے پارہ چڑھتا ہے جسم کو اپنا بنیادی درجہ حرارت کم رکھنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ان حالات میں ہمارا جسم جلد کے قریب واقع شریانوں کو کھول دیتا ہے تاکہ ہمیں پسینہ آئے اور جسم کا درجہ حرارت کم ہوجائے۔ پسینہ خشک ہوکرجلد سے خارج ہونے والی گرمی کوبڑھا دیتا ہے۔ سننے میں یہ عمل سادہ لگ رہا ہے لیکن یہ جسم پر کافی دباؤ ڈالتا ہے یعنی جتنا زیادہ درجہ حرارت بڑھتا ہے اتنا ہی جسم پر دباؤ بڑھتا ہے۔

یہ کھلی شریانیں بلڈ پریشر گھٹا دیتی ہیں اور ہمارے دل کو جسم میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ کھلی شریانوں کے رسنے کی وجہ سے پاؤں میں سوجن اور گرمی دانوں پر خارش جیسی علامات پیدا ہوسکتی ہیں۔ لیکن اگر بلڈ پریشر کافی کم ہوجائے تو جسم کے ان اعضاء کو کم خون پہنچے گا جنھیں اس کی بہت ضرورت ہے اور دل کے دورے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔

اگر کسی کو لو لگ جائے؟

اگر جسم کا درجہ حرارت آدھے گھنٹے میں کم ہوجائے تو پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ برطانوی ادارہ نیشنل ہیلتھ سروسز تجویز کرتا ہے کہ:

l لو سے متاثرہ شخص کو ٹھنڈی جگہ منتقل کریں۔

l اسے لٹائیں اور اس کے پاؤں کو ہلکا سا اوپر کریں۔

lاسے زیادہ مقدار میں پانی پلائیں، یا ریہائڈریشن ڈرنکس یا مشروبات بھی دیےجاسکتے ہیں۔

lمتاثرہ شخص کی جلد کو ٹھنڈا کریں، ٹھنڈے پانی کی مدد سے اس پر اسپرے کریں اور پنکھے کی ہوا لگنے دیں۔ بغل اور گردن کی پاس آئس پیک یا برف بھی رکھی جاسکتی ہے۔

تاہم اگر متاثرہ شخص 30 منٹ کے اندر اندر بہتر محسوس نہ کرے تو اس کا مطلب ہے اسے ہیٹ اسٹروک ہوگیا ہے۔ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے اور ایسے میں آپ کو فوراً طبی مدد حاصل کرنی چاہیے۔

ہیٹ اسٹروک کا شکار ہونے والے افراد کو گرمی لگنے کے باوجود پسینہ آنا بند ہوسکتا ہے۔ متاثرہ شخص کے جسم کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے کے بعد وہ بے ہوش ہوسکتا ہے یا دورے پڑسکتے ہیں۔

کس کو زیادہ خطرہ ہے؟

صحت مند افراد عام سمجھ بوجھ استعمال کرکے گرمی کی لہر میں خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں لیکن بعض لوگوں کو لو لگنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ زیادہ عمر کے لوگ یا دل کی بیماری جیسے امراض کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے گرمی کی وجہ سے جسم پر پڑنے والے دباؤ سے نمٹنا مشکل ہوسکتا ہے۔ ذیابیطس 1 اور 2 کی وجہ سے جسم تیزی سے پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے اور بیماری کی وجہ سے شریانیں اور پسینہ پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔

یہ بات بھی اہم کردار ادا کرتی ہے کہ آپ کو سمجھ ہو کہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت بہت بڑھ چکا ہے اور یہ کہ اس بارے میں آپ کو کچھ کرنا چاہیے۔ ہم ا س بات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے لیکن بچوں اور ذہنی امراض کے شکار افراد گرمی کی لہر کا زیادہ آسان شکار ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح بے گھر افراد کو سورج کی تپش زیادہ محسوس ہوگی اور فلیٹ میں سب سے اوپر رہنے والے لوگوں کو بھی زیادہ درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اب ایک سوال یہ ہے کہ کیا کچھ ادویات کا استعمال اس دوران نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے؟

جی ہاں! تاہم لوگوں کو معمول کے مطابق اپنی ادویات لینے کی ضرورت ہے اور اپنے جسم کے درجہ حرارت کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کریں اور زیادہ سے زیادہ پانی پیئں۔

ڈیورینکس، جنھیں’واٹر پلز‘ بھی کہا جاتا ہے، جسم سے پانی کے اخراج میں اضافہ کرتی ہیں۔ انھیں دل کے عارضے میں مبتلا افراد استعمال کرتے ہیں۔ زیادہ درجہ حرارت میں ان ادویات کے باعث جسم میں پانی کی کمی اور منرلز کا توازن خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

اینٹی ہائپرٹینسوادویات جو فشار خون میں کمی کا باعث بنتی ہیں وہ ان خون کی نالیوں کو جوڑ دیتی ہیں جو گرمی سے مقابلہ کرنے کے لیے پھول جاتی ہیں اور فشار خون میں خطرناک حد تک کمی کی وجہ بنتی ہیں۔

مرگی اور پارکسنز جیسی بیماریوں کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے باعث پسینہ آنا بند ہوجاتا ہے جو جسم کو ٹھنڈا کرنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔

یہ ادویات جس میں لیتھیم اورسٹی ٹنز بھی شامل ہوتا ہے۔ یہ خون میں اپنی مقدار میںاضافہ کرتے ہوئے ایک مسئلہ بن سکتی ہیں۔

کیا گرمی سے موت واقع ہوسکتی ہے؟

جی ہاں، صرف انگلینڈ میں ہر سال 2000 افراد زیادہ درجہ حرارت کے باعث ہلاک ہوتے ہیں۔ ان میں سے اکثر دل کا دورہ پڑنے اور اسٹروکس کے باعث ہلاک ہوتے ہیں کیونکہ جسم اپنے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے کی کوشش کررہا ہوتا ہے۔

زیادہ اموات اس وقت واقع ہوتی ہیں جب درجہ حرارت 25-26 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرتا ہے۔ تاہم اس حوالے سے سامنے آنے والے شواہد سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر اموات بہار یا موسم گرما کے آغاز میں ہوتی ہیں نہ کہ موسم گرما کے عروج پر۔ اس کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ ہم گرمیوں کی آمد پر اپنے روز مرہ کے رویوں میں تبدیلی لانا شروع کردیتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ہم گرمی برداشت کرنا شروع ہوجاتے ہیں۔ گزشتہ ہیٹ ویوز کے اعداد و شمار کے مطابق اموات میں اضافہ بہت جلدی ہوتا ہے، یعنی ہیٹ ویوز کے آغاز کے پہلے 24 گھنٹوں میں ہی۔

جسم کو ٹھنڈا کیسے رکھا جائے؟

اس بات کو یقینی بنائیںکہ آپ زیادہ سے زیادہ پانی یا دودھ پی رہے ہیں۔ چائے اور کافی پینے میں بھی کوئی قباحت نہیں۔ تاہم زیادہ مقدار میں شراب پینے والے اس خطرے کی زد پر ہوتے ہیں۔ کیونکہ اس سے جسم میں پانی کی اچانک کمی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اگر آپ کے گھر کے باہر گرمی گھر کے اندر گرمی سے زیادہ ہے تو یہ بہتر ہوگا کہ آپ اپنے گھر کی کھڑکیاں بند رکھیں اور پردے بند رکھیں۔ (بشکریہ بی بی سی)

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146