شرعی حجاب کے لیے کچھ ضروری شرطیں ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
۱- پہلی شرط یہ ہے کہ پردہ تمام بدن کے لیے ساتر ہو۔ جیسا کہ آیت کریمہ میں ارشاد ہے ’’یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ‘‘ (اپنے اوپر اپنی چادر کے پلو لٹکا لیا کریں) جلباب وہ مکمل اور کشادہ کپڑا ہے جو پورے بدن کو چھپا لے (ادناء) کے معنیٰ کوئی کپڑا اوپر سے لٹکا لینا ہے۔ چنانچہ شرعی حجاب وہ چیز ہے جو پورے بدن کے لیے ساتر ہو۔
۲- دوسری شرط یہ ہے کہ پردہ موٹا ہو باریک و شفاف نہ ہو۔ کیونکہ حجاب کا مقصد چھپانا ہے تو جب وہ ساتر نہ ہو تو اس کو حجاب نہیں کہیں گے۔ کیونکہ ایسا کپڑا نہ تو دیکھنے سے روکتا ہے اور نہ ہی نظر سے چھپاتا ہے۔
۳- تیسری شرط یہ ہے کہ حجاب بذات خود نہ تو مزین و آراستہ ہو اور نہ ہی رنگ دار و کشش پیدا کرنے والا اور نہ جاذب نظر ہو۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَہُنَّ اِلَّا مَا ظَہَرَ‘‘ (اور بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر ہوجائے) اور ’’مَا ظَہَرَ مِنْہَا‘‘ کا مفہوم یہ ہے کہ بغیر قصد و ارادہ کے جو ظاہر ہوجائے۔
مگر جب پردہ خود زینت ہو تو اس کا چادر بنانا جائز نہیں ہے۔ اور اس کو پردہ بھی نہیں کہیں گے کیونکہ پردہ وہ ہے جو غیروں کے سامنے زینت کے ظہور کو روکے۔
۴- چوتھی شرط یہ ہے کہ پردہ کشادہ ہو تنگ نہ ہو، اس سے بدن ظاہر نہ ہو پوشیدہ حصے کو نمایاں نہ کرے اور جسم کے وہ حصے جو فتنہ میں ڈال سکتے ہیں ان کو ظاہر نہ کرے۔
۵- پانچویں شرط یہ ہے کہ کپڑا ایسا معطر نہ ہو جو مردوں کے جذبات کو بھڑکاتا ہو جس کی ممانعت کی دلیل نبی ﷺ کی اس حدیث سے ملتی ہے : ’’اِنَّ الْمَرْأَۃَ إِذَا اسْتَعَطَّرَتْ فَمَرَّتْ بِالْمَجْلِسِ فَہِیَ کَذَا کَذَا‘‘ (بیشک عورت جب معطر ہوجاتی ہے اور وہ مجلس سے گزری ہے تو وہ ایسی ایسی ہے یعنی وہ زانیہ ہے) اس کی روایت اصحاب سنن نے کی ہے اور امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن اور صحیح قرار دیا ہے۔
اور ایک دوسری روایت ہے ’’اِنَّ الْمَـرْأَۃَ إِذَا اسْتَعَطَّرَتْ عَلَی الْقَوْمِ لِیَجِدُوْا رِیْحَہَا فَہِیَ زَانِیَۃٌ‘‘ (بیشک عورت جب معطر ہوجاتی ہے اور وہ لوگوں کے پاس سے گزرتی ہے تاکہ لوگ اس کی خوشبو کو محسوس کریں تو وہ زانیہ ہے)۔
۶- چھٹویں شرط یہ ہے کہ کپڑا ایسا نہ ہو جو مردوں سے مشابہت رکھتا ہو جیسا کہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے ’’لَعَنَ النَّبِیَّ ﷺ الرَّجُلَ یَلْبَسُ لِبْسَۃَ الْمَرْأَۃِ وَالْمَرْأَۃَ تَلْبَسُ لِبْسَۃَ الرَّجُلِ‘‘- رواہ ابوداؤد والنسائی (نبی ﷺ نے اس مرد پر لعنت بھیجی ہے جو عورت کا لباس پہنتا ہے اور اس عورت پر لعنت بھیجی ہے جو مرد کا لباس پہنچتی ہو) ایک دوسری حدیث ہے ’’لَعَنَ اللّٰہُ الْمُخَنَّثِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالْمُتَرَجَّلاتِ مِنَ النِّسَائِ‘‘ رواہ البخاری (اللہ تعالیٰ نے ان مردوں پر لعنت بھیجی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔ اور ایسے ہی ان عورتوں پر لعنت بھیجی ہے جو مرد بنتی ہیں۔) یعنی مترجلات سے مراد ایسی عورتیں ہیں جو مردوں سے اپنی ہیئت اور شکلوں میں مشابہت اختیار کرتی ہیں۔ جیسے اس زمانہ کی بعض عورتیں۔ اور مخنثین من الرجال سے مراد ایسے مرد ہیں جو عورتوں کی مشابہت لباس و گفتگو وغیرہ میں کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے بچائے۔