عن ابی ہریرہؓ عن قال۔ قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم
قال اللّٰہ تبارک و تعالیٰ: انا اغنی الشرکاء عن الشرک من عمل عملا اشرک فیہ غیری ترکتہ‘ ومشرکہ۔
(مسلم ابن ماجہ)
’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتاہے: میں سبھی شرکاء کے شرک سے بڑھ کر بے نیاز ہوں کہ کسی کو اپنا شریک بنائوں، جس کسی نے کوئی عمل کیا اور اس میںاس نے میرے علاوہ کسی اور کو میرا شریک ٹھہرایا تو میں اس سے اور اس کے شرک سے بے تعلق ہوجاتاہوں۔‘‘
یعنی دنیا کے تمام انسان مل کر بھی اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہرائیں تو اللہ تعالیٰ اس سے بے نیاز ہے اور اس سے اس کے مقام وحدت میں کوئی فرق نہیں آتا۔ اسی طرح اگر بندہ اپنے عمل میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہے تب بھی وہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہیں بگاڑتا بلکہ اپنی زندگی کو تباہ کرتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ہرقسم کے شرک سے بے نیاز ہے۔
شریک اجتماعی ہو یا انفرادی اس سے ہم اللہ کا کوئی نقصان نہیںکرسکتے۔ نہ اس کی صفات میں نہ اس کی ذات میں نہ اس کے کمالات میں بلکہ اس میں ہمارا ہی نقصان ہوگا اور سب سے بڑا خسارہ تو ہمیں ابدی اور دائمی زندگی میں بھگتنا پڑے گا۔
اللہ تعالیٰ نے شرک کو ’’ظلم عظیم‘‘ قرار دیاہے اور قرآن پاک میں اعلان کردیاہے کہ وہ دیگر گناہوں کو تو معاف کردے گا مگر شرک کو معاف نہیں کرے گا۔