ہمارے گھر کے سامنے ایک خاتون رہتی تھیں۔ انہیں دیکھ کر حیرانی ہوتی تھی۔ بے انتہا موٹی خاتون تھیں۔ گورا چٹا رنگ، ناک نقشہ خوبصورت، مگر ان کے جسم کو دیکھ کر ایک دفعہ دل دہل جاتا تھا۔ پیٹ ان کا بہت بڑھ چکا تھا۔ شوہر نے انھیں طلاق دے دی تھی۔ اب بے چاری اپنی بھانجی کے ساتھ برسوں سے رہ رہی تھیں۔ کہیں آنا جانا مصیبت تھا۔ ٹیکسی اور کار میں تو گھسنے کا سوال ہی نہیں تھا۔
دور افتادہ کسی گاؤں میںان کی بہن کا انتقال ہوگیا۔ خاتون کو جانا پڑا۔ دو ماہ بعد جب واپس آئیں تو ان کو دیکھ کر سارا محلہ حیران رہ گیا۔ دبلی پتلی، اسمارٹ سی خاتون سامنے کھڑی تھیں۔ پیٹ کمر سے لگا تھا۔ پوچھنے پر انھوں نے بتایا کہ جب وہ گاؤں میں تھیں تو وہاں ایک عورت تعزیت کے لیے آئی۔ اس نے کہا کالا زیرہ اور نوشادر منگوالو۔ کالا زیرہ پسا ہوا آدھا چائے کا چمچ اور نوشادر ایک چوتھائی چائے کا چمچ روزانہ لے کر آدھا کلو شلجم پر چھڑک کر نہار منہ کھاؤ۔ تمہارا یہ موٹاپا کم ہوجائے گا۔
ان خاتون کو یہ نسخہ اچھا لگا۔ وہ صبح نماز پڑھ کر کھیتوں کی طرف نکل جاتیں، تین چار تازہ شلجم نکال کر دھوتیں اور انہیں زیرہ اور نوشادر چھڑک کر کھا جاتیں۔ چند روز میں انھیں اپنا جسم ہلکا لگنے لگا۔ شام کو انھوں نے گاجر کھانی شروع کردی۔ دو تین گاجریں کاٹ لیتیں اور ایک چھوٹا سا ادرک کا ٹکڑا ملا لیتیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صبح شام کی سیر کرتیں۔ دو ماہ میں ان کا موٹاپا ختم ہوگیا۔ ہاتھ پاؤں کی سوجن ختم ہوگئی۔ آنکھوں کے پپوٹے جو بھاری ہوکر لٹک گئے تھے، وہ بھی ٹھیک ہوگئے۔ دائمی قبض دور ہوگیا۔ بھوک کھل کر لگنے لگی۔ اس طرح شلجم نے انہیں تندرست کردیا۔
شلجم کا شمار برصغیر کی مشہور سبزیوں میں کیا جاتا ہے۔ اس کی تین قسمیں ہیں۔ گلابی، زرد اور سفید۔ یہ وٹامن سی کا خزانہ ہے۔ وٹامن سی کے علاوہ اس میں وٹامن اے اور بی بھی پائے جاتے ہیں۔ اس میں فولاد کی بھی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ موسم میں اگر شلجم کا استعمال کیا جائے تو وٹامن سی کی کمی سے ہونے والے امراض سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ بینائی کی کمزوری اس میں موجود وٹامن اے سے دور ہوجاتی ہے۔ اعصاب کو تقویت ملتی ہے اور جلدی امراض دور ہوتے ہیں۔ اس کے کھانے سے جگر کا فعل درست اور تیز ہوجاتا ہے۔ بھوک لگتی ہے۔ قبض دور ہوجاتا ہے۔ خون صاف ہوتا ہے اور نیا خون بنتا ہے۔ کھانسی میں بھی شلجم مفید ہے۔ اس کا شوربا گوشت کے ساتھ بیماروں کے لیے مفید ہے کیونکہ یہ جلدی ہضم ہوجاتا ہے اور طاقت بھی دیتا ہے۔
شلجم کے پتوں میں وٹامن اے پایا جاتا ہے۔ جن لوگوں کی نگاہ کمزور ہو ان کو موسم میں شلجم ضرور کھانا چاہیے۔ یہ جسم کے غیر ضروری مادے خارج کرکے خون صاف کرتا ہے اور گردوں کو طاقت دیتا ہے۔ پیشاب آور ہونے کی وجہ سے فاسفیٹ کی پتھری حل کرکے پیشاب کے راہ خارج کردیتا ہے۔ بواسیر میں مفید ہے۔ موسمی کھانسی ہو تو اس میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔ سرخ شلجم میں فولاد کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ جن کو جلدی مرض ہو، وہ موسم میں کچے شلجم کھاکر اپنی جلد کو بہتر بناسکتے ہیں۔ شلجم کے بیج زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔ مردانہ کمزوری کے لیے بہت مفید ہیں جبکہ خواتین ان بیجوں کو پیس کر ابٹن میں ملا کر چہرے پر لگا سکتی ہیں۔ یہ بیچ رنگ نکھارتے اور جلد کو صاف کرتے ہیں۔
شلجم پیشاب آور ہے جن لوگوں کو رک رک پیشاب آتا ہو، ان کو شلجم ضرور کھانے چاہئیں۔ اس میں قدرتی طور پر پتھری توڑنے کی صلاحیت ہے۔ معدے اور انتڑیوں کے ساتھ ساتھ عام جسمانی خشکی بھی اس سے دور ہوتی ہے۔
اعتدال سے زیادہ کوئی چیز کھائی جائے تو وہ نقصان دیتی ہے۔ شلجم بھی زیادہ کھانے سے بعض اوقات اپھارہ ہوجاتا ہے۔ اس کو آپ گوشت کے ساتھ پکائیں اور بعد میں تھوڑا سا گرم مسالا پیس کر شامل کریں تو کوئی تکلیف نہ ہوگی۔ شلجم کے ساتھ آلو، مٹر، گاجر ملا کر بھجیا بنائیں۔ اس میں تھوڑی سی کھٹائی یا اناردانہ شامل کردیں جب بھی یہ نقصان نہیں دے گا۔ گوشت اور کھٹائی ملانے سے اس کا ضرر دور ہوجاتا ہے۔ شلجم ہمیشہ ہلکی آنچ پر پکانے چاہئیں۔ شب دیگ بھی شلجم کی بنتی ہے۔ اس میں گوشت اور شلجم ملاکر تمام رات پکایا جاتا ہے۔ بے انتہا ذائقہ والی مقوی غذا بنتی ہے جو سب کو پسند آتی ہے۔
شلجم کے پتے کاٹ کر سبزی یا گوشت میں شامل کریں۔ چھوٹے نرم بیچ کے پتے لیں۔ شلجم پالک گوشت بھی لذید بنتا ہے۔ شلجم کے پتے تھوڑے ہوتے ہیں۔ اس لیے تھوڑا سا پالک شامل کرلیتے ہیں۔ شلجم کا نمکین اور میٹھا اچار بنتا ہے جو تمام سال کام آتا ہے۔ اس کا پانی والا اچار ہاضمہ کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ نمک، مرچ اور رائی کے ساتھ یہ اچار ہاضم ہوتا ہے۔ شلجم مصفی خون ہونے کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے قدرتی غذا ہے۔
مجھے یاد ہے بچوں کے کن پھیڑے والی بیمار میں سرخ شلجم باریک کاٹ کر اسے تیل یا گھی میں تل کر چمچے سے بھرتا بناکر گلے پر باندھتے تھے۔ اس سے بہت جلد ورم دور ہوجاتا تھا۔ اسی طرح سردی میں جب ہاتھ پاؤں پھٹ جاتے ہیں، پاؤں میں شگاف پڑنے سے چلنے میں بھی تکلیف ہوتی ہے، اس وقت ایک دو شلجم پتوں کے ساتھ کاٹ کر پانی میں ابال لیں۔ جب شلجم گل جائیں تو اتار کر کسی تسلے میں یہ پانی ڈال کر پاؤں اور ہاتھ اس میں دس منٹ کے لیے بھگودیں۔ دو تین دن اس طرح کرنے سے پاؤں کے شگاف ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ اور انگلیوں کی سوجن اور اکڑاہٹ جو سردی یا برفباری سے ہو، ختم ہوجاتی ہے۔
شلجم کا کھارا پن دور کرنے کے لیے ان کو کاٹ کر نمک کے پانی میں بھگودیتے ہیں۔ دس منٹ بعد نکال کر تھوڑے سے گھی یا تیل میں ہلکا سا تل لیتے ہیں اور پھر جس طرح پکانا ہو پکا لیتے ہیں۔ شلجم کا سالن پکنے کے بعد اگر کھارا لگے تو اس میں ایک چھوٹا چمچ چینی ڈال لیں۔ پانچ منٹ کے لیے ہلکی آنچ پر رکھیں۔ گرم مسالہ پسا ہوا اور ہرا دھنیا کاٹ کر ملائیں۔ سالن کا ذائقہ بہتر ہوجائے گا۔ شلجم کاٹ کر آپ ان کی سلاد بناسکتی ہیں۔ میٹھے شلجم لیں۔ آلو، مٹر، گاجر کے ساتھ سلاد بنائیں۔ کچے شلجم کے چوکور ٹکڑے کرکے اس میں گاجر یا سیب کے ٹکڑے ڈال کر کریم ملادیں۔ پھر تھوڑا سا ابلا مرغی کا گوشت ریشے کرکے ڈال دیں۔ کریم کی صحت بخش سلاد بن جائے گی۔ نمک، کالی مرچ اور لیموں کا رس چھڑک کر کھائیے۔ باہر کے ممالک میں سرکے کے ساتھ شلجم کا اچار استعمال کیا جاتا ہے۔ سرکے میں شلجم کے ٹکڑے ڈال کر رکھ لیتے ہیں۔
شلجم کی بھجیا میں آلو، گاجر،مٹر ڈال دیے جائیں تو اور بھی لذیذ ہوجاتی ہے۔ کوفتے بنائیں تو اس میں چھوٹے چھوٹے شلجم کو ثابت ڈال دیں۔ اور کوفتوں کے ساتھ بھون کر سالن بنائیں۔ بہت اچھا بنے گا۔
آپ شلجم مختلف طریقوں سے پکا کر ضروری وٹامنز اور معدنیات اپنی خوراک میں شامل کرسکتی ہیں۔ جو خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں، ان کو شلجم اپنی خوراک میں ضرور شامل کرنے چاہئیں تاکہ انھیں اور بچے کو مناسب مقدار میں کیلشیم ملے۔ جو بچے زیادہ کمزور ہوں ان کو شلجم کا رس یا شلجم کی سلاد ضرور کھلانی چاہیے۔ اس سے بچوں کی نشو و نما بہتر ہوجائے گی۔ ان کے دانت مضبوط نکلیں گے۔