اگر شادی کے چند برس بعد آپ کو لگے کہ آپ کے شوہر کی محبت ابتدائی دنوں کے برعکس ماند پڑگئی ہے تو حیران نہ ہوں۔ ہوسکتا ہے آپ ان دنوں کو یاد کرکے آہیں بھرتی ہوں جب آپ دونوں کے پاس ایک دوسرے کے لئے وقت ہی وقت تھا۔ لیکن اب آپ ماں باپ بن چکے ہیں اور بچوں کے کاموں اور دیگر معمولات میں ایک دوسرے کے لئے بہت کم وقت نکال پاتے ہیں۔ پھر بھی کچھ ایسے باتیں ہیں جن پر عمل کرکے آپ زندگی بھر اپنے شوہر کی محبت کو تازہ دم رکھ سکتی ہیں۔ شاید ایک اچھی اور سمجھدار بیوی ہونے کی حیثیت سے آپ پہلے ہی ان تجاویز پر عمل کرتی ہوں پھر بھی دہرانے میں کوئی حرج نہیں ۔
(۱) شوہر کے سامنے اپنے آپ کو بناسنوار کر رکھیں۔ حدیث مبارکہ ہے : ’’اچھی بیوی وہ ہے جسے دیکھنے سے شوہر کو خوشی حاصل ہو‘‘۔ بچوں کی پیدائش کے بعد خاص طور پر اپنے آپ کو بے تحاشا موٹا نہ ہونے دیں۔ اس سے ایک تو آپ کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے ۔ دوسرے بیماریوں کا ایک طویل سلسلہ حملہ آور ہوسکتا ہے۔ پھر ظاہر ہے یہ کیفیت آپ کے شوہر کے لئے کوفت اورپریشانی کا باعث بنے گی۔ اگراپنے آپ کو چست اور متحرک رکھیں، تو نہ صرف ان مسائل سے دور رکھیں گی بلکہ وزن کم ہونے کے باعث ہر طرح کے لباس میں خوبصورت دکھائی دیں گی۔ اپنے جیون ساتھی کے پسندیدہ رنگوں کے ملبوسات استعمال کیجئے ۔ یہ بات انہیں احساس دلائے گی کہ آپ اپنی شخصیت میں بھی ان کی پسند کا خیال رکھتی ہیں ۔ آپ کے بالوں کاانداز بھی چہرے کی مناسبت سے ہونا چاہئے ۔ خود کو خوبصورت اور تروتازہ رکھنے کے یہ سب انداز کم خرچ بالانشین کے مترادف ہیں۔
(۲) جب شوہر گھرلوٹیں تو مسکراکر استقبال کریں۔ آپ کے چہرے پر چھائی ہوئی خوشی اور ایک دلآویز مسکراہٹ ان کی دن بھر کی تھکن اتارنے کے لئے کافی ہے ۔ موسم گرما میں گھرآنے پر انہیں ٹھنڈا مشروب پلائیں۔ وہ خو ش ہوجائیں گے کہ آپ ان کا بہت خیال رکھتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ ایسے چھوٹے چھوٹے عمل ہی میاں بیوی کو ایک دوسرے کے قریب لاتے ہیں۔
شادی کے ابتدائی دنوں میں میری ایک روایت پسند معمر ساتھی رشتے دار نے مجھے صرف اس بات پر ’شوہر کا بہت خیال رکھنے والی بیوی،قرار دیا کہ میں نے بھری دوپہر میں دفتر سے آنے والے اپنے پسینے سے بھیگے ہوئے شوہر کو ایک کرسی پر بٹھایا اور انہیں ٹھنڈا پانی لاکر دیا۔
(۳) انھیں فارغ وقت میں پسندیدہ ٹی وی پروگرام دیکھنے یا کتاب پڑھنے دیں۔ اگر وہ کپڑے اور اپنی دوسری اشیاء پورے گھر میں بکھیرنے کے عادی ہیں تو چیخے چلائے بغیر سب کچھ سمیٹ لیں۔ وہ ایک شہنشاہ کی طرح خوش رہیں گے۔
چھٹی والے دن ان کی پسند کا کھانا پکانا بھی زبردست رہے گا۔ معمول کے دنوں میں عام کھانے کو بھی اچار، چٹنی،مربے، دہی یا سلاد جیسے لوازمات کے ساتھ سجائیں۔ اگر آپ ایک ہاتھ میں قورمے اوردوسرے ہاتھ میں صرف روٹی کی پلیٹ پکڑے ان کے سامنے جائیں گی تو وہ خیال کرسکتے ہیں کہ ان کے لئے آپ کے پاس وقت اورسلیقے ، دونوں کی کمی ہے۔
(۴) آپ کو خوش کرنے کے لئے وہ جو کوشش بھی کریں،اس پر خوشی کا اظہار کیجئے۔ کبھی منفی ردعمل ظاہر نہ ہونے دیں۔ ان کے دیئے ہوئے ہرتحفے پر خوش ہوں چاہے وہ کتنا ہی معمولی کیوں نہ ہو۔ اپنے جیب خرچ سے ان کے لئے بھی ضرور کچھ خریدیں اور ان کے مشاغل میں دلچسپی لیں۔ ان کی اچھائیوں کی تعریف کریں تاکہ انہیں احساس ہو کہ آپ دیکھنے والی آنکھ اور حساس دل رکھتی ہیں۔
سال کے ان دنوں کو یاد رکھیں جو ان کے لئے اہم ہیں۔ مثلاً ان کی سالگرہ یا ترقی والے دن کو عید کی طرح اہتمام سے منائیں اور بچوں کو بھی احساس دلائیں کہ کس طرح یہ یادگار لمحات خاندان بھر کو ایک ساتھ رکھتے ہیں۔ محبت توجہ، آسودگی اور اظہار مانگتی ہے ۔ جس طرح آپ چاہتی ہیں کہ وہ آپ کا خیال رکھیں ،اسی طرح وہ بھی آپ کی محبت اور توجہ کے طالب ہیں۔
(۵) ان کی پسند یا ناپسند کی مخالفت فوراً نہ کریں اورنہ ہی گھر کے دوسرے لوگوں کے سامنے ان کی برائی کریں ۔ گو ہوسکتا ہے سسرال والے ا س خوش فہمی کا شکار ہوں کہ ان کے صاحبزادے میں کوئی خرابی نہیں۔ بیوی ہونے کی حیثیت سے صابر وشاکر رہ کر آپ انھیں احساس دلاسکتی ہیں کہ آپ ان سے بے غرض محبت کرتی ہیں۔
ان کی شکایت کبھی ان کی ماں، بہن سے بھی مت کریں کیونکہ اس سے آپ ہی کی قدر گھٹے گی، ماں اور بیٹے کے رشتے میں دراڑ نہیں پڑے گی۔ اسی طرح آپ کی نند یہ گمان رکھ سکتی ہیں کہ اس کا بھائی بیوی اور بہن کے لئے الگ الگ اصول رکھتاہے۔ یاد رکھئے، شکایت لگانے کے بعدنیک نیتی سے کی گئی اچھائی کا سہرا آپ کے شوہر کے سر بندھ سکتا ہے جبکہ نکتہ اختلاف شروع کرنے کا باعث آپ سمجھی جائیں گی۔
کوئی یہ بات بھلے نہ سمجھے مگر یہ سچ ہے کہ روزمرہ تعلقات کے دوران بہو،ساس اور نند میں کچھ نہ کچھ تلخی ضرور ہوتی ہے۔ آپ بحیثیت بہو یہ یاد رکھئے کہ یہ آپ کے سگے نہیں جو آپ کی ہر غلطی معاف کردیں۔ سو ہر طرح کے حالات کو اس شخص کی خاطر برداشت کریں جو عزت سے آپ کو اپنے گھر میں لے کر آیا ہے۔ جس نے نام نہاد عاشقوں کی طرح آپ کا نام خراب نہیں کیابلکہ اسے مزید جلابخشی ہے۔
(۶)اگر آپ باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں تو بوجھ بننے کے بجائے اپنے شوہر کی ذمہ داریاں بانٹئے، کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ بھی کمانا شروع کردیں لیکن بازار خود جانے، بچوں کو حفاظتی ٹیکوں یا بخارکی صورت میں ہسپتال لے جانے سے آپ انھیں دفتر سے دماغی اور جسمانی طور پرغیر حاضر رہنے کی تکلیف سے بچا سکتی ہیں۔ یوں وہ کام کی اپنی کارکردگی بہتر بناسکتے ہیں۔
بچے آپ دونوں کی محبت اور شادی جیسے حسین بندھن کی سب سے مضبوط ڈوری ہیں ۔ باپ اپنے بچوں کو گندا اور بیمار دیکھ کر سب سے زیادہ پریشان ہوتا ہے۔ سو بچوں کو ہمیشہ صاف اور صحت مند رکھیں۔
(۷)مرد گھر میں ترتیب اور صفائی دیکھناپسند کرتے ہیں۔ آپ کا صاف ستھرا گھر آپ کی نفیس طبیعت ظاہر کرتا ہے ۔ بعض خواتین کھانا پکانے کے بعد باورچی خانے کی صفائی ملتوی کردیتی ہیں۔ پانی پینا ہوتو صاف گلاس نہیں ملتا۔ نمک، مرچ کے کھلے ڈبے ، دھنیا کی بکھری گڈی، کھلا پڑا خشک آٹا… یہ بدوضع منظر مردوں کی طبیعت پر گراں گزرتا ہے۔ اسی طرح گھر میں غیر ضروری شور کرنے سے پرہیز کریں۔ د ن بھر کے تھکے ہوئے بندے کے اعصاب پر سلائی مشین، ٹی وی یا ڈیک کی اونچی آوازہتھوڑے کے مانند برستی ہے۔ یہ بھی ضروری ہے کہ گھر کو خوبصورت رنگوں سے سجائیں اور صفائی اور ترتیب کا خاص خیال رکھیں۔ اگر آپ کے گھر میں برآمدہ یا صحن ہے،تو خوبصورت پھول اور سدا بہار پودے دیکھ کر ہر کوئی آپ کے ذوق کی داد دے گا۔ آپ کا گھر بھی جنت کے ماننددکھائی دے گا۔
(۸) شوہر اگر غصے میں ہوں، توخاموش ہوجائیں۔ ہر معاملہ ان کے نکتہ نظر سے سمجھنے کی کوشش کریںاوردنیا کو ان کی آنکھوں سے دیکھیں۔ جن لوگو ںاور اصولوں کو وہ عزیز رکھتے ہیں ، آپ بھی انہیں عزیز رکھیں۔ اپنی زندگی کا مرکز ان کی ذات کو بنائیں اور ان کاہر حکم مان کر انہیں احساس دلائیں کہ آپ پوری طرح ان کے ساتھ ہیں۔ اپنے شوہر کی غیر موجودگی میں ان کے مال اور عزت کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے، سو ان کایہ اعتماد کبھی نہ گنوائیں۔
محبت کے بجھے ہوئے شعلوں کو پھر سے بھڑکا دینے کے طریقے تو بہت ہیں لیکن آپ سکون سے ایک لائحہ عمل طے کریں۔ شادی کو کبھی بوجھ نہ سمجھیں بلکہ اس کی اہمیت اور خوبصورتی کو اجاگر کریں۔ گھر آپ کا ہے، بچے آپ کے ہیں ، بس یہ یاد رکھئے کہ شوہر وہ شخص ہے جو دھوپ میں جل کر آپ کو اور آپ کے بچوں کو ٹھنڈی چھائوں فراہم کرتا ہے ۔ لہٰذا آپ اس کے سکون و راحت کے لئے جو بھی کریں، وہ اس سے زیادہ کاحقدار ہے۔