شہد کے سلسلے میں حضرت عائشہ ؓ سے اقوال منقول ہیں: ’’پینے والی چیزوں میں رسول اللہ ﷺ اللہ کو شہد سب سے زیادہ پسندیدہ تھا۔‘‘ (بخاری)
(۱) آپﷺ نے اپنی پوری زندگی میں روزانہ شہد پیا اور ہمیشہ تندرست رہے۔
(۲) ’’نبی کریمﷺ کو مٹھاس اور شہد بہت پسند تھے۔‘‘ (بخاری)
(۳) سیدنا حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے لیے شفا کے دو مظہرہیں: شہد اور قرآن۔‘‘ (ابنِ ماجہ، مستدرک حاکم، مشکوٰۃ المصابیح)
(۴) حضرت جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا کہ تمہاری دواؤں میں سے کسی چیز میں بھلائی کا اگر کوئی عنصر ہے تو وہ پچھنے لگانے اور شہد پینے میں ہے۔
(۵) حضرت عائشہؓ روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا: ’’خاصرہ گردے کا ایک اہم حصہ ہے، جب اس میں سوزش ہوجائے تو گردے والے کو بڑی تکلیف ہوتی ہے، اس کا علاج جلے ہوئے پانی اور شہد سے کیا جائے۔ (ابوداؤد، مستدرک حاکم)
خاصرہ سے مراد گردے کا بطن ہے، جسے طب میں Pelvisکہتے ہیں۔ محدثین نے جلے ہوئے پانی سے مراد ابلا ہوا پانی لیا ہے۔ مگر صحابہ کرامؓ نے سنت کی پیروی میں ’’ماء الحرق‘‘ کی جگہ ہمیشہ بارش کا پانی استعمال کیا ہے۔
(۶) جو شخص ہر ماہ تین دن صبح کے وقت شہد چاٹ لیا کرے گا اسے کوئی بڑی بیماری نہ لاحق ہوگی۔ (مشکوٰۃ شریف)
(۷) حضرت انس بن مالک کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اپنی حلال کمائی کے درہم سے شہد خرید کر اسے بارش کے پانی میں ملاکر پینا تقریباً سبھی بیماریوں کا علاج ہے۔ (مسند فردوس)
(۸) حضرت علیؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی بیمار ہو تو اپنی بیوی سے تین درہم یا اس سے کچھ کم لے کر اس کا شہد خرید لائے، پھر اس میں آسمان کا پانی ملاکر خلوص دل کے ساتھ پی لے کہ یہ مبارک بھی ہے اور شفاء کا مظہر بھی۔
(۹) حضرت خثرم بن حسان بن عامر بن مالک کا بیان ہے کہ میں بیمار ہوا تو نبی ﷺ کی خدمت گرامی میں التجا کی کہ مجھے دوا اور دعا سے فیض یاب فرمائیں۔ آپﷺ نے جواب میں مجھے شہد کی کپی روانہ فرمائی۔ (مسند عامر بن مالک، ابن عساکر، ابن ابی شیبہ)
بیمار نے دوا طلب کی تھی جس کے جواب میں شہد عطا فرمایا گیا۔ مطلب صاف ظاہر ہے، تم اسے پیو، ٹھیک ہوجاؤگے۔
شہد، زخموں کا بہترین علاج
حمید بن زنجویہ سیوطی اور رزین نے حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا ایک دلچسپ عمل ان کے غلام نافعؓ کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ وہ جب بھی بیمار ہوتے یا ان کو کوئی زخم ہوتا تو فوری طور پر شہد سے علاج کرتے، حتیٰ کہ اگر پھنسی بھی نکلتی تو اس پر شہد لگاتے تھے۔
ہم نے ایک روز تعجب سے کہا کہ کیا آپ پھنسی پر بھی شہد لگاتے ہیں؟
حضرت عبداللہ بن عمرؓ نے کہا: کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔
(۱۰) مسند احمد بن حنبل میں متعدد روایات اس امر کی ہیں کہ جسمانی کمزوری، تھکن اور مختلف امراض کے لیے نبی ﷺ نے کبھی شہد کا شربت اور کبھی دودھ میں شہد ملا کر پیا۔ لوگوں کو بھی ایسی ہی تلقین فرمائی۔
جب جبرئیلؑ نے فالودہ کی خوشخبری سنائی
حضرت عبداللہ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ ہم نے ابھی فالودہ کے بارے میں نہ سنا تھا کہ ایک روز حضرت جبرئیلؑ نبی ﷺ کے پاس آئے اور فرمایا کہ آپ کی امت بہت سے ملکوں کو فتح کرے گی اوران کو بہت زیادہ مال ودولت ملے گی اور وہ فالودہ کھائیں گے۔
نبی ﷺ نے پوچھا کہ یہ فالودہ کیا ہوتا ہے؟
انھوں نے بتایا کہ اسے گھی اور شہد کو ملاکر بناتے ہیں۔
اس پر آپﷺ رونے کی آواز نکال کرروئے۔ (ابنِ ماجہ)
٭ حضرت جابر بن عبداللہؓ روایت فرماتے ہیں: نبی ﷺ کے پاس تحفہ میں شہد آیا اور آپﷺ نے ہم سب کو تھوڑا تھوڑا چاٹنے کے لیے عطا فرمایا۔ میں نے اپناحصہ چاٹ کر مزید کی درخواست کی اور آپ ﷺ نے قبول فرمائی۔ (ابنِ ماجہ)
٭ حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص ہر مہینے کے تین دن شہد چاٹ لیا کرے گا تو اسے کوئی بڑی بیماری نہیں ہوگی۔(مشکوٰۃ المصابیح)
چنانچہ جدید طبی تحقیقات کی رو سے بھی یہ امر ثابت ہوچکا ہے کہ شہد بے شمار امراض کی دوا ہے۔ اس میں وٹامن (حیاتین) الف، ب، ج، مختلف مقداروں میں موجود ہیں۔ شہد ملین ہے۔ ریاح کو تحلیل اور تعفن دور کرنے والا ہے۔ شہد بدن اور پھیپھڑوںکو قوت بخشتا ہے، ادویہ کو خوشگوار ذائقہ دیتا ہے اور ان کی قوت تادیر برقرار رکھتا ہے۔ کھانسی، دمہ اور سرد بیماریوں کے لیے اکسیر ہے۔ لقوہ اور فالج کا علاج ہے۔ صفائی خون اور امراض قلب کے لیے نافع ہے، آنکھوں کی بیماریوں اور جلائے بصر کے لیے بہترین دوا ہے۔
شہد کی شفا بخشی کے بارے میںایک حدیث نبوی ﷺ کا مطالعہ کیجیے:
حضرت ابوسعید خدریؒ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: میرے بھائی کے پیٹ میں درد ہے یا یوں کہا کہ اس کو اسہال کی شکایت ہے۔
آنحضورﷺ نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ۔
وہ شخص چلاگیا، مگر پھر لوٹ کر آیا اور کہنے لگا: میں نے اسے شہد پلایا، مگر اس سے کچھ افاقہ نہیں ہوا۔ دو تین بار ایسے ہی کہا۔ چوتھی بار بھی آکر اس نے شکایت کی کہ اسہال آرہے ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا: اللہ نے سچ فرمایا ہے۔ جھوٹ ہے تو تیرے بھائی کے شکم کا ہے۔
یہاں معلوم ہونا چاہیے کہ طبِ نبوی ﷺ اور طبِ جالینوس میں اگرچہ علماء نے حتی الامکان تطابق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن حقیقت میں دونوں طریقوں میں بڑا فرق ہے۔ کیونکہ طبِ نبوی ﷺ وحی الٰہی ہے اور دوسری طب صرف ذہنی اپج اور تجربہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس لیے دونوں طریقوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ طبِ نبوی ﷺ سے وہی لوگ شفایاب ہوسکتے ہیں، جن کا ایمان مضبوط اور اعتقاد مستحکم ہو۔ بعض ملحدین اعتراض کرتے ہیں کہ شہد تو دست آور ہے پھر دست روکنے میں کیسے کارآمد ہوگا۔ ان لوگوں کو جواب یہ ہے کہ دست کبھی تو بدہضمی کی وجہ سے آتے ہیں اور کبھی معدے میں فاسد مادے جمع ہونے کی وجہ سے۔ جب فاسد مادہ کی وجہ سے دست آئیں تو دست بند کرانا مضر ہوگا۔ ایسی صورت میں تو دستوں کے ذریعے فاسد مادے کا اخراج ہونا ضروری ہے اور اس کے نکالنے کے لیے شہد خصوصاً گرم پانی میں ملاکر دینا مفید ہوتا ہے۔ اسی لیے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جاکر مریض کو شہد پلاؤ تاکہ اس کا مادہ خارج ہوجائے اور وہ تندرست ہو۔ صدق اللہ ورسولہ۔
حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں: ’’اس نے اسے شہد پلایا اور اسے صحت ہوگئی۔‘‘ (بخاری و مسلم)
حکماء نے شہد کے بے شمار فوائد لکھے ہیں۔ مثلاً نہار منھ چاٹنے سے بلغم دور ہوتا ہے، معدہ صاف کرتا ہے اور فضلات دفع کرتا ہے، سدے کھولتا ہے معدے کو اعتدال پر لاتا ہے۔ دماغ کو قوت دیتا ہے اور حرارت غریزی کو قوی کرتا ہے۔ خراب رطوبت کو دور کرتا ہے۔ سرکہ کے ساتھ استعمال کرنے سے صفراوی مادے والوں کے لیے مفید ہے۔ قوتِ باہ میں تحریک پیدا کرتا ہے۔ مثانہ کے لیے مفید ہے اور مثانہ کی پتھری دور کرتا ہے۔ نیز پیشاب کے بند ہوجانے کو کھولتا ہے۔ فالج اور لقوہ کے لیے مفید ہے۔ ریاح خارج کرتا ہے اور بھوک زیادہ لگاتا ہے۔ بعض علماء نے لکھا ہے کہ شہد اور دودھ ہزاروں بوٹیوں کا عرق ہیں، اگر تمام جہاں کے حکماء جمع ہوکر ایسے عرق تیار کرنا چاہیں تو ہرگز نہیں کرسکتے۔
ان تمام خواص کے سوا شہد کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ ہر قسم کے نقصان سے پاک ہے۔ یہ واحد شے ہے جو طبِ الٰہی اور طبِ انسانی، دونوں کی رو سے جسم و روح کی غذا ہے۔ اس دنیا میں بھی اور عالمِ آخرت میں بھی۔
پٹرول سے بدن جلنے کے بعد شہد کا کمال
جنوری ۱۹۷۸ء میں ایک عجیب معجزہ نما واقعہ نظر سے گزرا۔ امریکی ریاست کے کسی دور افتادہ گاؤں میں پٹرول کی ایک ٹنکی پھٹ گئی اور پٹرول فوارے کی طرح ادھر ادھر بہنے لگا۔ اس حادثہ میں صاحب خانہ کے تمام کپڑے جل گئے او ربدن بری طرح جھلس گیا۔ وہ ادھ موا ہوکر گرگیا۔ اس عالم میں اس کی ماں اور بیوی کو سامنے الماری میں پڑی ہوئی شہد کی ایک بوتل نظر آئی۔ انھوں نے فوراً جلے ہوئے جسم پر آہستہ آہستہ شہد لگادیا۔ شہد لگانے سے مریض کی چیخ و پکار میں قدرے سکون ہوا تو بیوی نے شہد میں روئی تر کرکے اسے تمام بدن پر چپکا دیا۔
شہد لگانے سے زخموں سے چور امریکی کا جلا ہوا بدن پرسکون ہوگیا اور وہ آرام کی نیند سوگیا۔ اس کی چیخ و پکار بند ہوگئی۔ ہسپتال لے جایا گیا تو ڈاکٹر صاحبان نے حیرت سے انگلیاں منھ میں ڈال لیں اور بے ساختہ پکار اٹھے کہ اس قدر شدید زخمی پنجر کا بچ جانا صرف بروقت شہد لگادینے سے ہی ممکن تھا۔ ڈاکٹروں نے ان عورتوں کو شاباشی دی اور تمام بدن کا معائنہ کرنے کے بعدعورتوں کو تاکید کی کہ مریض کو روزانہ دودھ میں ملاکر شہد ہی پلائیں اور زخموں پر بھی شہد ہی لگائیں۔
اگلے ہفتے پٹرول سے جلنے والے اس مریض کو ہسپتال لایا گیاتو شہد کی کرامت سے اس کے زخموں کے نشانات تک مٹ چکے تھے اور جلد کی اصلی حالت بحال ہوچکی تھی۔ یہ واقعہ پڑھ کر میرے دل ودماغ میں ایسا ہی ایک پرانا واقعہ ابھر آیا جو ایسا ہی عجیب و غریب تھا۔
ابلتے ہوئے کڑاہے میں گرنے والے کا شہد سے علاج
چالیس برس پہلے کی بات ہے، شیخ ولی محمد صاحب دیسی صابن کے بہت بڑے تاجر تھے۔ ان کے صابن تیار کرنے والے لوہے کے کڑاہے دو دو من کے تھے۔ اکثر مریض وغیرہ دیکھنے کی غرض سے میں ان کے کارخانے جایا کرتا تھا۔ ایک دن شیخ صاحب کا لڑکا حاجی مشتاق صابن کی نگرانی کرتے ہوئے کھولتے ہوئے صابن کے ایک کڑاہے میں گرگیا اور کارخانہ میں کہرام مچ گیا۔ کاریگروں نے مل کر حاجی مشتاق کو کڑاہے سے نکالا جو بری طرح جھلس گیا تھا۔ میں نے فوراً شہد لگانے کی تاکید کی۔ خدا کی قدرت، شہد نے اپنا اثر دکھایا اور چند ہی روز میں زخمی جلد کو شیشے کی طرح صاف شفاف کردیا۔ آج بھی شیخ مشتاق صاحب صابن کا کاروبار کررہے ہیں اور انھیں دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ کبھی ان کا جسم اتنی بری طرح جھلس گیا تھا۔
شہد کے حیرت انگیز فوائد نیلے داغ دھبوں کا علاج
جب چوٹ لگنے سے جسم پر کسی جگہ خون جم کر نیلا دھبہ یا داغ ظاہر ہو تو شہد میں آٹھواں حصہ کھانے والا نمک ملاکر دو چار بار لگانے سے نیلاہٹ ختم ہوجاتی ہے اور جلد صاف ہوجاتی ہے۔
وبائی امراض کا شافی علاج
اس ترقی یافتہ دور میں انفلوئنزا کی وبا، خسرہ کی وبا، کن پیڑوں کی وبا اور بعض اوقات ہیضہ کی وبا آبادی کے بیشتر حصے کو پریشان کردیتی ہے۔ ایسے حالات میں اگر ناشتہ میں دودھ کی لسی یا پانی میں دو تین تولہ شہد ملاکر وبائی ایام میں استعمال کیے جائیں تو بفضلہ تعالی وبا کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔
پرانے زخموں کا حیرت انگیز اور آسان علاج
پرانے سے پرانے اور رستے رہنے والے زخموں یعنی ناسور وغیرہ کے لیے ایک حصہ آک کے پتے خشک کرکے پیس لیں اور آٹھ حصہ شہد ملاکر زخموں پر لگانا شروع کردیں۔ ان شاء اللہ مکھی پاس تک نہیں پھٹکے گی اور زخم بہت جلد مندمل ہوجائیں گے۔ پرانی دھدر اور چنبل وغیرہ کے لیے بھی یہی علاج مفید ہے لیکن احتیاط شرط ہے۔
زہر خوردنی کا علاج
اخبارات میں ہم دن رات خواب آور گولیوں، نیلاتھوتھا اور افیون وغیرہ کے کھانے سے موت واقع ہونے کی خبریں پڑھتے رہتے ہیں۔ شہد قدرت کا وہ شاہکار ہے جس میں ہر مریض کے لیے شفاء ہے۔
شہد ہر قسم کے زہر کو جسم سے خارج کرتا ہے، حرارت غریزی کو قائم رکھتا ہے۔ بار بار شہد چاٹنے یا پانی میںحل کرکے پلاتے رہنے سے ہر قسم کا زہر قے کے ذریعے خارج ہونا شروع ہوجاتا ہے، جس وقت معدہ زہر کے اثرات سے بالکل پاک ہوجاتا ہے، قے خود بخود بند ہوجاتی ہے۔
زہریلے جانوروں کے کاٹے کا علاج
٭ بھڑکے کاٹے ہوئے پر شہد لگانے سے فوراً تسکین ہوجاتی ہے اور ورم نہیں ہوپاتا۔
٭ باؤلے کتے کے کاٹے کا علاج یہ ہے کہ مریض کو صبح و شام ایک بڑا چمچہ شہدچند روز تک پلائیں، اس سے بفضلہ تعالیٰ مریض کو ہلکاؤ نہیں ہوتا۔ زخموں پر بھی شہد ہی لگائیں، جلد شفا ہوگی۔
٭ سانپ کے ڈسے مریض کو فوراً دو چھٹانک شہد پلا کر بعد میں ریٹھے کا چھلکا آدھ چھٹانک سیر بھر پانی میں جوش دے کر پیالی بھر بار بار پلائیں۔ جب مریض خود کہے کہ یہ پانی کڑوا ہے تو جان لیں زہر کا اثر ختم ہوچکا ہے اور قے ہونے سے سانپ کا زہر خارج ہوگیا ہے۔ اب پانی پلانا بند کردیں اور طاقت بحال کرنے کے لیے چمچہ بھر شہد چند روز تک چٹاتے رہیں۔
٭ بچھو کے ڈسنے سے بہت تیز درد کی لہریں بہت پریشان کرتی ہیں۔ اس کے لیے تھوم یعنی لہسن کی توریاں کوٹ کر برابر وزن میں شہد ملا کر ایک انگشت بھر کر دو چار دفعہ دن میں چٹانے سے درد میں کمی اور مریض کو سکون ہوجاتا ہے۔ ڈنک کے مقام پر بھی شہد ہی لگائیں۔
کلہاڑی، برچھی یا تلوار کے زخم کاتدارک
٭ ایسا زخم لگتے ہی ململ کا کپڑا شہد میں لت پت کرکے فوراً زخم پر لگادیں۔ زخم جلد بھرجائے گا۔
٭ زخم پھوڑا، پھنسی یا چوٹ ہو تو شہد کا پھایہ لگاکر پٹی باندھ دیں، آرام ہوگا۔
٭ آگ سے جلی جگہ پر جتنا جلد ممکن ہو، شہد کا لیپ کردیں، انشاء اللہ نہ چھالا اٹھے گا، نہ زخم ہوگا۔
——