صبر دین کا اہم ستون

زینب علاء الدین

جس طرح تمام اعمال میں سے صرف نماز کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس کے بغیر دین کی عمارت تعمیر ہو ہی نہیں سکتی۔ اسی طرح تمام اخلاقیات میں یہ خصوصی حیثیت صبر کو حاصل ہے۔ صبر کا ایک عام مفہوم ہے۔ ایک عربی زبان کا لغوی مفہوم ہے اور ایک شرعی اصطلاحی مفہوم۔

عرفی مفہوم یہ ہے کہ انسان مصائب و آلام پر بے قابو و بے قراری کا اظہار نہ کرے، آہ و فغاں نہ کرے، واویلا نہ مچائے بلکہ جذبات کو قابو میں رکھے۔ لغوی مفہوم یہ ہے کہ ناگوار اور سخت حالت میں بھی اپنے آپ کو اپنی جگہ پر روکے رکھا جائے۔ گویا مشکل حالات میں ثبات و استقلال کا دوسرا نام صبر ہے۔ شرعی اصطلاحی حیثیت سے اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر حال میں انسان دین کے تقاضوں پر جما رہے۔ اور بندگی کی شان پر آنچ نہ آنے دے۔ ایک طرف تو وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی میں آسانی کو راہ نہ پانے دے، دوسری طرف دنیا کی زینتیں اور رغبتیں اسے اپنا گرویدہ نہ بنانے پائیں۔ اور پھر تیسری طرف ذاتی میلانات اور شخصی رجحانات، خاندانی روایات اور آبائی رسوم، حالات کی ناسازگاریاں اور حق پرستی کی آزمائشیں سب اپنا زور دکھا کر تھک جائیں مگر مومن دین کی شاہراہ پر بدستور جما رہے اور رضائے الٰہی کی منزل کی طرف برابر بڑھتا رہے۔

صبر کے بغیر دعوت کا کام ہوہی نہیں سکتا۔ قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر صبر کی ہدایت دی گئی ہے:

یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلوٰۃِ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ۔ (البقرہ)

’’اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد لو، بیشک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘

اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کا اعلان کرنا ایسا ’جرم‘ ہے جس پر باطل چراغ پا ہوجاتا ہے۔ اور اس پر ثابت قدم رہنا دشوار کام بن جاتا ہے۔ اللہ کے رسول اور آپ کے ساتھیوں کی زندگی دیکھئے۔ تاریخ کا مطالعہ کیجیے اور ان مصلحین اور صالحین کو دیکھئے جنھوں نے باطل کے مقابلہ میں حق کا اعلان کیا۔ تو معلوم ہوگا کہ صبر و نماز سے مدد لینے کی بات اللہ تعالیٰ نے انہی سے کہی ہے۔ ہم جیسے لوگ جب تاریخ کے صفحات پر ان کی زندگیوں کے نقوش دیکھتے ہیں تو دل سے آوازنکلتی ہے۔

اف یہ جادہ کہ جسے دیکھ کر جی ڈرتا ہے

کیا مسافر تھے جو اس راہ سے گزرے

صبر ہی ایک ایسی صفت ہے جس کی وجہ سے حضرت ابراہیم ؑ کو خلیل اللہ کا لقب ملا اور جس کی وجہ سے وہ منصب امامت پر فائز ہوئے، ابراہیم ؑ پر زندگی بھر آزمائشیں آتی رہیں، لیکن انھوں نے صبر کا دامن نہ چھوڑا۔ جب انھوں نے اپنی قوم کو خدائے واحد کی بندگی کی دعوت دی تو انہیں آگ میں ڈال دیا گیا۔ مگر انھوں نے صبر و استقلال سے کام لیا، وہ ہمیشہ حق پر ڈٹے رہے۔ یہ راستہ آسانی سے نہ کبھی طے ہوا ہے اور نہ ہوسکتا ہے۔ اس میں ہر طرح کی مشکلات اور دشواریاں دامن گیر ہوتی ہیں۔

خدا کی رحمت تو اس کے ان مخلص و صالح بندوں پر ہوئی ہے جنھوں نے بدترین مخالفین کے درمیان اپنی زندگیاں صبر کے ساتھ گزاریں۔ یہی صبر و استقامت دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ ہے۔

صبر ہی وہ ہتھیا رہے جس سے حق کو غالب اور باطل کو مغلوب کیا جاسکتا ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے باطل کا کوئی وار کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اس لیے صبر و ثبات کی یہ ہدایت برابر جاری رہی۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:

’’اے ایمان والو صبرو ثبات اختیا رکرو اس میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو۔ اور مقابلہ کے لیے مستعد رہو۔ اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہوسکو۔‘‘

صبر ایک ایسی صورت ہے جو آدمی کو جنت کی طرف لے جاتی ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے:

اولٰئک یجزون الغرفۃ بما صبروا۔ (الفرقان)

’’وہ اپنے صبر کے بدلے جنت میں مقامات کے حقدار ٹھہریں گے۔‘‘

جس شخص کے اندر صبر و ثبات نہ ہو، اس کا ایمان ناقص ہے۔ اور اس کے ایمان کی عمارت انتہائی کمزور۔ اس کی مثال ریت پر بنی عمارت کی سی ہے جو ہوا کے ایک ہی جھونکے سے زمین بوس ہوسکتی ہے۔اس شخص کا ایمان جو صبر و ثبات سے ناآشنا ہے بالکل کمزور اور ریت کی دیوار ہے جسے آزمائش کا ایک ہی جھونکا گرادیتا ہے۔ چنانچہ تاریخ میں بے شمار مثالیں ہمیں ملتی ہیں جہاں بڑی بڑی قد آور شخصیات نے پہلی ہی آزمائش میں زمین چاٹنی شروع کردی۔ موجودہ حالات میں تو ایسے مسلمان ہر طرف نظر آتے ہیں جو اپنی زندگی کی شروعات ایمانی انقلاب سے کرتے ہیں اور قدم اتنے کمزور اور ہلکے ہوتے ہیں کہ پہلے ہی جھونکے میں اڑ کر پارلیمانوں میں پہنچ جاتے ہیں۔ اور اس کی بدترین مثال درجنوں نام نہاد مسلم قائدین ہیں، جو بہت کم ہی داموں میں فروخت ہوکر اپنی زندگیاں کھودیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے اور صبر و ثبات عطا کرے۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146