صحت مند زندگی کے لیے سیلف کیئر کے اصول

ڈاکٹر صدف اکبر

صحت مند زندگی نعمت ہے اور ہم کبھی بھی نہیں چاہتے کہ اس حسین تحفے کو مختلف بیماریوں کی نذر کریں۔ آج ہمارے جسم کے اعضا مثلاً گردے، دل، پھیپھڑے، جگر، معدہ وغیرہ درست حالت میں اپنے فرائض انجام تو دے رہے ہیں مگر یہ ہمیشہ ایسی تندرست اور درست حالت میں توانا اور فعال نہیں رہیں گے۔ اچھی صحت صرف اچھا کھانے کا ہی نام نہیں ہے بلکہ اس میں اچھی اور مثبت دماغی صحت، صحت مند شخصیت اور صحت مند طرزِ زندگی بھی شامل ہے اور ان سب چیزوں کو برقرار اور توازن میں رکھنے کے لیے ’سیلف کیریئر‘ یا اپنا خیال رکھنا بے حد ضروری ہے۔ سیلف کیریئر سے مراد ہے کہ ہم اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے کیسے مختلف بیماریوں سے تحفظ حاصل کرتے ہیں۔اس میں صفائی، متوازن خوراک، لائف اسٹائل یا طرز زندگی، ماحولیاتی اور معاشی حالات شامل ہیں۔ اپنا خیال رکھنے کا عمل فرد سے فرد مختلف ہوتا ہے۔ مگر کچھ باتیں یا نکات ایسے ہیں جو عمومی طور پر سیلف کیریئر کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس طرح اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے اور ایک صحت مند طرز زندگی کو اپناتے ہوئے ایک بہتر صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔

انٹرنیشنل سیلف کیریئر فاؤنڈیشن نے ایک فریم ورک ڈیزائن کیا ہے جسے سیلف کیریئر کے ساتھ ستونوں کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے، یعنی ہم ان سات اصولوں پر عمل کر کے ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔ لوگوں کو جسمانی اور دماغی حالت کے بارے میں اس حد تک خود آگاہی ہونی چاہیے کہ ہمیں اپنی دماغی اور جسمانی حالت کے بارے میں اس حد تک معلوم ہو کہ اپنی جسمانی اور دماغی حالت میں کسی بھی تبدیلی کو محسوس کرسکیں۔

جسمانی سرگرمیاں یعنی چہل قدمی، سائیکلنگ یا کسی بھی ایسے کھیل میں خود کو شامل کرنا ضروری ہے جس سے جسمانی صحت، فٹنس اورمزاج پر براہ راست اثر پڑتا ہو۔ ورزش کے لیے کچھ ٹائم ضرور نکالنا چاہیے۔ حرکت زندگی کا دوسرا نام ہے اور ریسرچ سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ روزانہ کی ورزش سے ہمارے جسم پر بے حد مثبت اور خوش آئند اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے لمبی زندگی کی طرف بڑھاوا، مختلف بیماریوں کے ہونے کی شرح میں کمی، وزن میں کمی وغیرہ شامل ہیں۔ اپنی زندگی میں حرکت کو بڑھائیں اور نزدیکی مقامات پر آنے جانے کے لیے گاڑی کے بجائے پیدل چلنے کو ترجیح دیں، اسی طرح لفٹ کے استعمال کے بجائے سیڑھیوں سے اوپر نیچے جانے کوفوقیت دیں اور کوشش کریں کہ جسم کے مختلف حصول کو استعمال میں لاتے ہوئے ورزش کریں جس میں مختلف کھیلوں یا ورزش وغیرہ سے مدد لی جاسکتی ہے۔

لوگوں میں صحت مند متوازن خوراک کے استعمال کی آگاہی ہونی چاہیے کہ جو خوراک کھا رہے ہیں وہ ان کی صحت کے لیے کس حد تک فائدہ مند ہے۔ اپنے کھانوں میں تلی ہوئی مرغن غذاؤں مثلاً فاسٹ فوڈز، چپس، بسکٹ وغیرہ کا استعمال کم سے کم اور نہ ہونے کے برابر رکھنا چاہیے کیوں کہ یہ کھانے نہ صرف موٹاپے اور دل کی بیماریوں کی طرف مائل کرتے ہیں بلکہ ان کھانوں میں ایک کیمیکل Acrylamids بھی موجود ہوتا ہے جو کہ کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کو یقینی بنائیں اور شوخ رنگ کے کھانوں کو ترجیح دیں۔ وہ پھل اور سبزیاں جو شوخ اور گہرے رنگ کی ہوتی ہیں ان میں Anti Oxidant وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے اور یہ ہماری صحت کے لیے بے حد ضروری اور فائدہ مند ہوتے ہیں کیوں کہ یہ ہمارے جسم سے فری ریدیکلز کو دور کرتے ہیں جو ہمارے خلیات کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ لہٰذا اپنے کھانوں میں مختلف رنگوں کی کھانے کی اشیاء کا استعمال رکھیں جن میں سفید (کیلے، مشروم) پیلے (پائن ایپل، پپیتا، آم) اورنج (کینو، پپیتا) ، لال (سیب، اسٹرابری، ٹماٹر)، گرین (امرود، کھیرا، سلاد پتے)، نیلے (بلیک بیریز، بینگن) وغیرہ شامل کریں۔

دن کے مختلف اوقات میں مختصر وقفوں میں کھانے کو معمول بنائیں۔ شیڈول کو اپنا کر ہم اپنی توانائی کو دن کے مختلف اوقات میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ اس وقت کھائیں جب بھوک محسوس ہو اور تھوڑی سی بھوک چھوڑ کر کھانے سے ہاتھ اٹھالیں۔ یہ لازمی نہیں کہ ہر انسان کے کھانے کے اوقات ایک جیسے ہوں، لہٰذا اپنے جسم کی سنیں اوراس کی ضرورت کے مطابق اسے غذا فراہم کریں اور جذباتی خوراک سے پرہیز کریں۔ جذباتی خوراک وہ ہوتی ہے جو ہماری اصل بھوک نہیں ہوتی ہے۔ بلکہ ہم اس وقت کھاتے ہیں جب ہم ڈپریشن یا پھر خوشی کی حالت میں ہوتے ہیں۔ جذباتی کھانوں سے جسم کبھی خوشی یا دکھ محسوس نہیں کرتے بس بے وقت کھانے پینے سے ہمارے جسم پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس سے گریز کرنا چاہیے۔

لازمی ہے کہ لوگوں میں خود کو مختلف بیماریوں اور حادثات سے بچنے کا احساس موجود ہو کہ کس طرح ہم چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے کسی بڑے حادثے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ مثلاً گاڑی میں چلتے ہوئے سیٹ بیلٹ باندھ کر یا موٹر سائیکل پر بیٹھتے ہوئے ہیلمٹ لگا کرکسی بڑے حادثے سے بچ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی ترک کر کے پھیپھڑوں کے کینسر جیسے موذی مرض سے بچا جاسکتا ہے۔ ہر مہینے باقاعدگی سے میڈیکل چیک اپ کروانا چاہیے تاکہ بیماری کی بروقت تشخیص پر علاج کیا جاسکے۔ اپنے گھروں اور دفتروں میں صفائی کا خیال رکھتے ہوئے مختلف بیماریوں سے دور رہنے کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کر رہے ہوتے ہیں۔ اور ساتھ ساتھ مختلف بیماریوں مثلا ملیریا، ڈینگی، چکن گونیا، ہیضہ جیسے متعدی بیماریوں سے بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔

سیلف کیریئر کے ستونوں میں مکمل نیند ایک لازمی اور بنیادی ستون ہے۔ شاید یہ بات آپ کے علم میں ہو کہ جب ہماری نیند پوری نہیں ہوتی یا ہمارے جسم کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے تب ہم زیادہ خوراک استعمال کرتے ہیں جو کہ زیادہ تر ’جنک فوڈ‘ کی شکل میں ہوتی ہے، لہٰذا ہمیں ایک مکمل اور بھرپور نیند لینی چاہیے کیوں کہ نیند کی کمی سے ہم جلد ہی بڑھاپے کی طرف گامزن ہوجاتے ہیں اور ہم کبھی بھی ایسا نہیں چاہیں گے تو بھرپور نیند لیں اور جوان رہیں۔

پانی کا زیادہ استعمال بھی ایک صحت مند جسم کے لیے بے حد ضروری ہے ہم میں سے زیادہ تر لوگ پانی کی اتنی مقدار استعمال نہیں کرتے جتنی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارا جسم ۶۰ فیصد یا اس سے بھی زائد پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔ پانی چوں کہ ہمارے جسم سے براستہ پیشاب، پسینے اور سانس لینے کے عمل سے مسلسل خارج ہوتا ہے تو ہمیں اس کی مقدار کو جسم میں برقرار رکھنے کی بے حد ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ پانی کے زیادہ استعمال سے وزن میں کمی میں بھی معاونت ہوتی ہے۔پانی کی کتنی مقدار ہمارے جسم کے لیے ضروری ہے اس کا انحصار نمی، ہماری جسمانی سرگرمیوں اور ہمارے وزن پر ہوتا ہے لیکن عمومی طور پر روزانہ کم از 10-8 گلاس پانی لازمی پینا چاہیے۔ اگرہمارے جسم میں پانی کی کمی ہوجائے تو اس کا اندازہ ہم پیشاب کے رنگ سے بھی لگا سکتے ہیں۔ پانی کی کمی کے باعث پیشاب کا رنگ گہرا زرد ہوتا ہے اور اس کے علاوہ ہونٹ بھی خشک ہو جاتے ہیں۔

ان سب باتوں کے ساتھ ساتھ دماغی طور پر بھی صحت مند رہنا ضروری ہے اور اس کے لیے ہمیشہ منفی رویوں کے حامل لوگوں اور منفی سوچوں سے دور رہنے کی کوشش کریں اور اپنے ارد گرد اور اپنے اندر کی شخصیت کومثبت انداز میں اجاگر کریں۔lll

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں