یہ بات کم ہی لوگ سمجھتے ہیں کہ پُر مسرت زندگی کا راز صحت مند رہنے میں ہے اور صحت کا مطلب ہے اپنی جسمانی صلاحیتوں ، قوتوں اور اعضاء کا درست اور فعال رہنا۔ ذیل میں صحت مند زندگی کے لیے چند ضروری باتیں درج کی جاتی ہیں۔
جگر کی حفاظت کیجیے
جگر جسم کا نہایت مفید اور کارآمد عضو ہے۔ یہ صفرادیت پیدا کرکے ہضم میں معاون ہوتا ہے۔ سمیت کو چھاننے، جلانے اور ضروری حرارت پیدا کرنے کی بہت عمدہ چھلنی اور کارآمد بھٹی ہے۔ یہ کارآمد چیزوں کو محفوظ رکھنے کی ایک تجوری بھی ہے۔ جس میں حیوانی نشاستہ (گلائی کوجن) فولاد اور چربی وغیرہ جمی رہتی ہے اور ضرورت پر کام آتی ہے۔ ایسا عضو جس کی صحت پر صحت کا دارومدار ہو اور جس کی خرابی بیماری پیدا کرے، اس کی حفاظت دراصل ایک فریضہ ہے۔ جگر کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ ہم غذائی بے احتیاطیاں نہ کریں ضرورت سے زیادہ نہ کھائیں، زیادہ روغنی چیزوں سے بھی پرہیز کریں۔ شراب جیسی مہلک چیزیں جگر کو تباہ کردیتی ہیں۔ ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔ مناسب ورزش سے جگر کی قوت عمل ہی نہیں بڑھتی، غذا جزوبدن ہوکر جگر کا بار کم کردیتی ہے۔
خون کی اصلاح و تعدیل پر جسمانی صحت کا دارومدار ہے۔ یہ جگر کا ایک اہم فریضہ ہے۔ وہ زہروں اور مضر مواد کو خون میں داخل نہیں ہونے دیتا۔ خون کے فضلات کو دفع کرتا ہے۔ یا خون کے مادے کولیسٹرول کو چھانٹ کر خون صاف کرتا ہے۔ جگر خون کے نظام انجماد میں ایک لازمی ربط کا فریضہ بھی انجام دیتا ہے۔ خون میں غذا کے اجزاء کی سطح کو برقرار رکھتا اور ان میں توازن قائم رکھتا ہے۔
جگر کاربوہائڈریٹ، آکسیجن، ہائیڈروجن اور کاربن کے مرکبات مواد لحمیہ روغنیات اور وٹامنز کا خزانہ ہے۔ صفرا جو روغن کو ہضم کرکے جزو بدن بناتا ہے، جگر میں پیدا ہوتا ہے۔
جگر کا ایک کام یہ بھی ہے کہ وہ جسم کی ترکیب و ساخت میں طبعی کیفیت کو باقاعدہ رکھتا ہے اور جسم میں پانی اور معدنی اجزاء کی سطح میں توازن بگڑنے نہیں دیتا۔
شوروغل سے بچئے
شوروغل سے صحت پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ ہر آواز کا جسم پر فوری ردعمل ہوتا ہے۔ جتنی تیز اور اونچی آواز ہوتی ہے اتنی ہی زیادہ گرمی پیدا کرتی ہے اور اس بڑھتی ہوئی گرمی سے گردہ کی رطوبت خون میں شامل ہونے لگتی ہے۔ اگر یہ رطوبت زیادہ مقدار میں خون میں شامل ہوجائے تو اس سے طبیعت میں بے چینی اور تشویش پیدا ہونے لگتی ہے۔
اگر آپ کا مکان شوروغل کے مقام پر واقع ہے تو بیٹھنے اور سونے کے کمروں کو سڑک کی مخالف سمت ہونا چاہیے۔ چھت اور دیواریں اگر ایسے ٹائلوں سے بنائی جائیں جو آواز کو جذب کرلیتے ہیں تو باہر کی آوازوں کی گونج بہت حد تک کم ہوجاتی ہے۔ فرش پر موٹی دری بچھا دی جائے تو یہ بھی آواز کو کم کرنے کے لیے موزوں تدابیر ہے۔ کیونکہ شوروغل کو کم کرکے اپنی توانائی کو ضائع ہونے سے بچاسکتا ہے۔
حافظہ پر نظر
ایک ماہر نفسیات نے لکھا ہے۔ جب کبھی کوئی کہتا کہ میرا حافظہ خراب ہے تو وہ اپنے حافظے کی چھلنی میں ایک سوراخ کا اضافہ کرلیتا ہے۔ ہمیں اپنے حافظے کو اسی طرح بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے جس طرح ہم اپنی تقریر کو بہتر اور موثر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ خون کے سرخ دانوں میں سرخ مادہ کی کمی سے بھی دماغ اچھی طرح کام نہیں کرتا۔ یہ کمی دورہوجانے سے حافظہ درست ہوجاتا ہے۔ حافظہ کمزور ہوجانے کے اور اسباب بھی ہوسکتے ہیں۔ گلے یا ناک کے غدود کا بڑھ جانا یا نکسیر کی صورت میں ناک سے خون آنا، غدود ورقیہ کے فعل کا تیز تر ہوجانا، پرانا نزلہ زکام اور ایسی ہی بعض اور خرابیاں – تکان بھی حافظے کی کمزوری کا اہم سبب ہے۔ خاطر خواہ آرام اور بھر پور نیند نہ ملنے سے بھی حافظہ کمزور ہوجاتا ہے۔ مشہور فلسفی شوپنہار کہتا ہے۔ سونا انسان کے لیے ایسا ہی ہے جیسا گھڑی میں چابی بھرنا۔ تھک جانے کے بعد رات میں حافظہ کمزور ہوجاتا ہے۔ اور بھر پور نیند کے بعد صبح پھر تروتازہ ہوجاتا ہے۔
اگر آپ کے حافظہ کی کمزوری کا کوئی جسمانی سبب نہیں ہے تو اسے ترقی دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔ فضول اور غیر ضروری باتیں یاد رکھنے کا بوجھ اپنے حافظہ پر نہ ڈالیے۔
وٹامنز کے متعلق غلط فہمی
صحت کو برقرار رکھنے کے لیے جو وٹامنز ضروری ہیں۔ ان کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ ایک سادہ اور متوازن غذا میں تقریباً سارے ضروری وٹامنز ہوتے ہیں۔ یہ خیال کہ جتنی زیادہ مقدار میں ہم وٹامنز کھائیں گے، اتنے ہی صحت مند ہوجائیں گے، سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے۔ ہم اپنی غذا میں مچھلی کے تیل، کچی سبزیاں، پھل اور دودھ دہی کا زیادہ مقدار میں اضافہ کرلیں تو وٹامنز کی زیادہ مقدار حاصل ہوگی لیکن اس سے صحت میں کوئی غیر معمولی اضافہ نہ ہوگا۔ ہر آدمی اپنے پیدائشی جثّے کے مطابق ان کی ایک متعینہ مقدار ہضم کرسکتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انسان صرف وٹامنز کے سہارے زندہ نہیں رہ سکتا۔ وٹامنز کی دھن میں متوازن غذا کی طرف سے بے پروائی برتنا بہت بڑی غلطی ہے۔