حضرت ابوہریرہؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
علی کل نفس فی کل یوم طلعت فیہ الشمس صدقۃ منہ علی نفسہ۔ قلت یا رسول اللّٰہ من این اتصدق ولیس لنا اموال۔ قال: لان من ابواب الصدقۃ التکبیر وسبحان اللّٰہ والحمدللّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ و استغفر اللّٰہ و تامر المعروف وتنھی عن المنکر و تعزل الشوکۃ عن الطریق…
’’جب ہر روز سورج طلوع ہوتا ہے تو آدمی کے جوڑ جوڑ پر صدقہ واجب ہوجاتا ہے۔ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول میں کیسے صدقہ کروں جبکہ میرے پاس مال نہیں۔ آپ نے فرمایا: صدقہ یہ بھی ہے کہ اللہ اکبر، سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الہ الا اللہ اور اللہ اکبر کہو۔ نیکی کا حکم دو برائی سے روکو اور راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹادو۔‘‘
حضور ﷺ نے فرمایا: ہر مسلمان پر صدقہ کرنا واجب ہے۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو؟ آپؐ نے فرمایا: ’’اپنے ہاتھ سے مزدوری کرے اور اپنے آپ کو نفع پہنچائے۔ اور صدقہ بھی کرے۔ لوگوں نے کہا: اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو؟ حضور نے فرمایا: نیکی کا حکم کرے اور برائی سے (لوگوں کو) منع کرے اس کے لیے یہی صدقہ ہے۔‘‘
صدقہ کی اسلام میں بہت اہمیت ہے کیونکہ اس سے لوگوں کے دل آپس میں مل جاتے ہیں اور وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ صدقہ ایسا عمل ہے، جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں اور دل صاف ہوتا ہے۔ صدقہ و خیرات صحابہ کرام کا محبوب ترین عمل رہا ہے۔ اس کے لیے وہ مزدوری کرتے تھے اور پھر خیرات کرتے تھے۔ جبکہ ہمارا حال یہ ہے کہ لاکھو ںروپے جمع ہیں لیکن مال کم ہوجانے کے خیال سے خیرات نہیں دیتے حالاںکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’خدا تمہارے صدقات کو بڑھاتا ہے۔‘‘ ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ صدقہ کو اس طرح بڑھاتا ہے کہ کھجور احد کے پہاڑ کے برابر ہوجاتی ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ سے مروی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’بھلائی کا ہر کام صدقہ ہے۔‘‘ نرمی سے بات کرنا، غلطیوں سے درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے، جس کے پیچھے ستانا ہو۔ حضور ﷺ نے فرمایا: الحمدللہ ، سبحان اللہ اور اللہ اکبر کہنا بھی صدقہ ہے۔ آپؐ کا ارشاد ہے کہ سچی بات سے بڑھ کر اللہ کے ہاں کوئی صدقہ نہیں ہے۔