آئے دن ہم اس قسم کے واقعات سنتے ہیں کہ صدقہ کرنے کی وجہ سے فلاں مرد یا عورت کو خطرناک بیماری سے نجات مل گئی۔ انہی واقعات میں سے ایک سبق آموز واقعہ سعودی عرب کی ایک خاتون کا ہے۔ میرے ایک ثقہ اور نیک دوست نے بیان کیا کہ دار الحکومت ریاض کے علاقے، حریملاء میں امیر کبیر خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون بلڈ کینسر کی مریض تھی۔ اس کی دیکھ بھال کے لیے ایک انڈونیشیائی خادمہ کو بلایا گیا۔ خاتون دین دار، خلیق او رحسن اخلاق کی پیکر تھی۔ جب خادمہ کو آئے ایک ہفتہ بیت گیا تو خاتون نے محسوس کیا کہ خادمہ غسل خانے میں بہت دیر تک بیٹھتی اور بار بار جاتی ہے۔
تجسس سے بے تاب ہوکر خاتون نے خادمہ سے بار بار غسل خانے جانے کا سبب دریافت کیا۔ خادمہ تو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ اس نے بتایا کہ میں نے بیس دن قبل ایک بچہ جنا ہے۔ جب مجھے انڈونیشیا میں ایجنسی کی طرف سے فون آیا تومیں نے موقع کو غنیمت سمجھا اور کام کے لیے چلی آئی کیوں کہ میری ماں کی حالت بہت خراب تھی۔ مجھے اپنا بچہ بہت یاد آتا ہے۔ جب بہت بے چین ہو جاؤں تو غسل خانے جاتی اور وہاں رو پیٹ کر اپنا جی ہلکا کر لیتی ہوں۔
جب خاتون کو خادمہ کی حقیقت حال معلوم ہوئی تو اس نے فوراً انڈونیشیا جانے والی پہلی پرواز میں اس کی نشست مختص کرا دی اور ٹکٹ سمیت اگلے دو سال تک کی تنخواہ دیتے ہوئے اس سے کہا کہ ’’اپنے بچے کے پاس جاؤ، تم دو سال تک بچے کو دودھ پلانا اور اس کا خیال رکھنا۔ شیر خوارگی کی مدت پوری ہونے کے بعد ہمارے پاس آسکتی ہو۔ واپسی کی خواہش ہو تو میرا یہ فون نمبر ہے۔ اس پر فون کر دینا۔‘‘
خادمہ خوشی خوشی وطن واپس چلی گئی۔ ایک ہفتے بعد کینسر کی جانچ کی تاریخ آگئی۔ جب خون کی جانچ کی گئی تو ڈاکٹر کو بہت تعجب ہوا کہ بلڈ کینسر کا کوئی وجود ہی دکھائی نہیں دیا۔ ڈاکٹر نے دوبارہ جانچ کرنے کا حکم دیا۔ خون کی کئی بار جانچ ہوئی مگر نتیجہ ایک ہی نکلا۔ ڈاکٹر کو خاتون کی شفایابی پر بڑا تعجب ہوا۔ بعد ازاں مزید جانچ ہوئی تو پتا چلا کہ جسم سے کینسر غائب ہو چکا ہے۔ حیرت زدہ ڈاکٹر نے خاتون سے پوچھا کہ اس مدت میں تم نے کیا علاج کیا؟ خاتون کا جواب تھا ’’حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقے کے ذریعے اپنے مریضوں کا علاج کرو۔‘‘ (صحیح الجامع)
آج کل ہمہ اقسام کی بیماریاں بہت عام ہوچکی ہیں۔ کچھ تو ایسی ہیں جن کے علاج سے ڈاکٹر عاجز آجاتے ہیں اور ہزار کوششوں کے باوجود مریض کو شفا نہیں ملتی۔ علاج کراتے ہوئے اکثر اہل خانہ ساری جمع پونجی خرچ کردیتے ہیں مگر اپنا پیارا تندرست نہیں ہو پاتا۔ ایسے ہی بھائیوں اور بہنوں سے ہم کہنا چاہیں گے کہ اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ ایک ایسے روحانی علاج کا تجربہ کریں جسے اللہ کے رسولؐ نے ساڑھے چودہ سو سال پہلے بیان فرمایا تھا۔ ہماری مراد درج بالا حدیث ہے جس میں ارشاد ہوا کہ صدقہ کے ذریعے اپنے مریضوں کا علاج کرو۔
اللہ تبارک و تعالیٰ پر ایمان رکھنے والے ہر دور میں اپنی مصیبت اور بیماری سے نجات کے لیے صدقہ و خیرات کرتے ہیں اور انہیں اس کے جسمانی و روحانی فائدے حاصل بھی ہوئے۔ اس لیے اگر آپ نے ہر طرح کے علاج کا تجربہ کر لیا ہے اور شفایابی کی امید میں تھک چکے تو اب صدقہ کے ذریعے بھی علاج کا تجربہ کیجیے۔ ممکن ہے آپ نے کئی دفعہ صدقہ کیا ہو، لیکن اب اس نیت سے صدقہ کریں کہ اللہ پاک ہمیں فلاں بیماری سے نجات دے یا ہمارے رشتے دار کو فلاں بیماری سے عافیت عطا فرما۔ اللہ نے چاہا تو آپ اس کا اثر ضرور دیکھیں گے۔
صحیح الترغیب کی روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ سے ایک ایسے عارضہ کی بابت دریافت کیا جو اس کے گھٹنے کو لاحق ہو گیا تھا۔ اس سے وہ سات سال تنگ رہا اور ہر طرح کا علاج کراچکا تھا۔ ابن مبارک رحمہ اللہ نے اس سے کہا: ’’جاؤ ایک کنواں کھدواؤ۔ کیوں کہ آج لوگوں کو صاف پانی کی سخت ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ وہاں سے چشمہ نکلے گا تو تیرے پیر سے نکلنے والا خون بھی خشک ہو جائے گا۔‘‘ آدمی نے ایسا ہی کیا، اس نیک عمل سے اسے بحمد اللہ شفا مل گئی۔lll