ضمیر [اپنے ایک رفیق کی سنائی گئی سرگزشت]

محمد داؤد، نگینہ

میں جیسے ہی نماز کے لئے نکلا سامنے سے ایک رکشا والے نے اس طرح میرے برابر سے رکشا نکلا کہ میرے سارے کپڑے خراب ہوگئے۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ رکشاوالے کی کالر پکڑی اور ایک زوردار چپت رسید کیا۔ رکشا والا ابھی اپنے ردِّ عمل کااظہار ہی کرنے والا تھا کہ میرا بھانجہ آگیا اور جو مجھ سے بہت لحیم شحیم اور موٹا تازہ تھا وہ فوراً رکشا والے پر سیدھا ہوگیا۔ لوگوں نے بیچ بچاؤ کیا اور رکشا والا اپنے گھر چلا گیا۔ میں نے جیسے تیسے نماز پوری کی اور اپنی اس بیجا حرکت پر نادم ہوتا رہا، لیکن کوئی صورت تدارک کی واضح شکل میں سامنے نہیں آئی۔ بہرحال میں نے لوگوں سے پوچھ گچھ کی اور رکشا والے کے گھر پہنچ گیا۔ رکشا والا’’ ضمیر‘‘ باہر آیا۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا میں نے اس کا دامن پکڑلیا ’’بھائی مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی۔ مجھے معاف کردو، مجھ سے جو کچھ ہوا وہ ایک بہت بڑا شیطانی فعل تھا۔ میں آپ سے معافی چاہتا ہوں۔ بھائی آپ مجھے معاف کردیں۔‘‘ یہ سب کچھ ضمیر کی توقع کے بالکل خلاف تھا۔ اس نے کچھ نہیں کہا۔ بس میرا ہاتھ پکڑکر اندر لے گیا۔ میں نے دیکھا چھوٹا سا ایک گھر بلکہ کمرہ ہے۔ انتہائی صاف ستھرا۔ ہرچیز قرینہ سے رکھی ہوئی ہے۔ بچوں کے کپڑے الگ ٹنگے ہیں۔ جوتے ایک کونے میں قطار کے ساتھ لگے ہوئے ہیں البتہ اندر سے باربار کھانسنے کی آواز آرہی تھی اور ضمیر ہر آواز پر بے چین ہواٹھتا تھا۔ میرے پوچھنے پر ضمیر نے بتایا ’’یہ میرے والد صاحب ہیں جو کافی ضعیف ہونے کے ساتھ بیمار بھی ہیں۔ مجھے ان کی تیمارداری پر خصوصی توجہ دینی رہتی ہے جب کہ میرا ذریعہ معاش صرف یہی رکشا ہے۔ میں یہ سب حالات دیکھ کر دم بخود رہ گیا اور ایک بار پھر معافی مانگ کر اس کے ہاتھ میں کچھ دیتے ہوئے تیزی سے باہر آگیا۔

شام کو وہی بھانجے کہنے لگے۔ ماما آپ نے تو کمال ہی کردیا۔ ہم تو سوچ رہے تھے کہ آپ کے ساتھ گستاخی کا اس ضمیر کو مزا ہی توچکھادیں گے مگر آپ تو بہت طاقتور نکلے۔ آپ نے وہ کچھ کہا جو ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ یقینا اصل طاقت اخلاق ہی کی طاقت ہے۔ ضمیر آپ کی بہت تعریف کررہا تھا۔

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں