ترقی کے اس دور میں جسمانی، اخلاقی اور معاشرتی بیماریاں جس تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہیں، وہ بے حد تشویشناک ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اس کے اسباب پر غور کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ انسان کا طرز رہائش اور طرزفکر اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔ اس کے علاوہ علاج کے فطری طریقے کو خیرباد کہنا بھی اس کااہم سبب ہے۔ اس پس منظر میں آئیے طب نبویؐ کی خصوصیات پر غور کرتے ہیں۔
۱- طب نبوی نہایت فطری طریق علاج ہے۔ اس کے کسی بھی قسم کے مضر اثرات (Reactions) یا ذیلی اثرات (Side Effects) نہیں ہیں۔
۲- طب نبویؐ نہایت سستا لیکن بے حد مفید علاج ہے۔
آئیے علاج نبویؐ کے اہم نکات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ یہ موضوع مختصر مضمون نہیں بلکہ مفصل کتاب کامتقاضی ہے۔ الحمدللہ اس پر متعدد پرمغز تصانیف موجود ہیں۔ طب نبویؐ اور جدید سائنس (ڈاکٹر خالد غزنوی)، ایسی کتابوںمیں ایک نہایت قابل قدر تصنیف ہے۔ اس مختصر مضمون میں چند نکات پیش ہیں۔
طب نبویؐ میں سادہ زندگی کی بے حد اہمیت ہے۔ سادہ زندگی صحت کی ضامن ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سادہ زندگی پسند تھی۔ اور صاف ستھرے ماحول پرزور دیتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ شہر کے مقابلے میں دیہات کے لوگ زیادہ صحت مند ہوتے ہیںاور وہ لمبی عمر پاتے ہیں۔
اس کا سبب ان کی سادہ زندگی اور طرز معاشرت ہے۔
تیز گرم اور باسی کھانا کھانے سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ کیونکہ یہ صحت کے لیے مضر ہیں۔ آج کے جدید سائنس داں ان حقائق کو تسلیم کرتے ہیں کہ تازہ پھل، سبزی، گوشت، دودھ وغیرہ کے حیاتین (وٹامنز) زیادہ حرارت یا زیادہ دیر تک برف میں رکھنے (فرج میں ٹھنڈا کرنے) سے ضائع ہوجاتے ہیں، ان کااستعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہوتاہے۔ تیز گرم کھانوں سے زبان، مسوڑھے اور دانت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔
٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے باسی کھانوں کو استعمال سے منع فرمایاہے۔ کیونکہ باسی کھانوں کے ذائقہ میں جہاں فرق پڑتا ہے، وہیں اس کے بعض حیاتین بھی ضائع ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ باسی کھانوں کو گرم کرنے اور فرج میں رکھنے سے اس میں جراثیم بھی پیدا ہوجاتے ہیں جو صحت کے لیے مضر ہیں۔
٭ کھانا کھاتے وقت بیماری کے جراثیم ہمارے ہاتھوں کے ذریعے ہمارے اندر داخل ہوسکتے ہیں۔ چنانچہ کھانے سے پہلے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ دھونے کی تاکید فرمائی۔ دھوئے ہوئے ہاتھ کو کپڑے سے خشک کیا جائے تو کپڑے کے جراثیم ہاتھوں کے ذریعے کھانے میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اس باریک نکتے کی تصدیق چودہ سو سال بعد آج کے سائنس داں کررہے ہیں۔
٭ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامعدہ بیماری کاگھر، پرہیزہر دوا کی بنیاد ہے۔ ہر جسم کو وہ خوراک دو جس کا تم نے اسے عادی بنایا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ان تین جملوں میں ہمارے لیے ساری طب جمع کردی ہے۔ ان جملوں پر غور کرنے سے واضح ہوتاہے کہ بیماریاں ہمارے معدوں میں پیداہورہی ہیں۔ یعنی غلط غذا کا استعمال اس کی وجہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ چیزوں کو کھانے کی اجازت دی ہے اور کچھ چیزوں کو کھانے سے منع فرمایا ہے۔ اس اصول کی روشنی میں معدہ کو صحیح غذا کی ضرورت ہے تاکہ جسم کو صحت مند بنایاجاسکے۔
٭ طب نبویؐ میں انسانی جسم کی قوت مدافعت کو قدرتی طورپر بنانے میں خاص زور دیاگیا ہے۔ ہمیں ایسی غذا کھانے کی ضرورت ہے جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہو۔ غذائوں میں پھلوں سبزیوں اور زیتون کے تیل کے استعمال کو اولیت دینی چاہیے جن غذائوں کی افادیت قرآن و حدیث سے ثابت ہے انہیں اپنے کھانے میں شامل کرنے کی ضرورت ہے مثلاً شہد، زیتون، کھجور، انجیر وغیرہ۔ ان کے استعمال سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا۔
٭ قدیم تحقیق کے مطابق بھوسی غذائی اجزا کی حامل ہوتی ہے۔ قدیم اطباء مریضوں کو بغیر چھنے آٹے کی روٹی کھانے کی تاکید کرتے تھے۔ آپؐ پکی روٹی، دلیہ اور ستو خود استعمال کرتے تھے اور صحابہ کو بھی تاکید کرتے تھے۔ موٹے آٹے کی روٹی، دلیہ اور ستو دل و دماغ، معدہ جگر، گردوں اور ہڈیوں کو طاقت بخشتے ہیں۔
٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو مختلف قسم کی غذائوں کو کبھی جمع نہیں فرماتے تھے۔ مثلاً مچھلی اور دودھ، ترشی اور دودھ۔ گرم اور سرد غذائوں کو، قابض اور دست اور غذائوں کو بیک وقت استعمال نہ کرتے۔ اسی طرح تازہ اور باسی غذائوں کو ایک ساتھ کھانے سے منع فرمایا ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ بہت پسند تھا۔
٭ یورپ کے باشندے دیگر ممالک کی نسبت زیادہ عمریں پاتے ہیں۔ اسی فیصد سے زیادہ آبادی عمر رسیدہ ہوتی ہے۔ وہاں کے لوگ دودھ دہی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ ڈاکٹراسٹیفن اسمتھ کی عمر سو سال تھی۔ وہ دودھ کا استعمال زیادہ کرتے تھے۔ جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر صبح کے ناشتہ میں دودھ دہی اور رات کو دودھ کا استعمال کرتا تھا۔ تحقیق سے معلوم ہوتاہے کہ دودھ یا اس سے بنی ہوئی اشیاء استعمال کرنے والے صحت مند، ذہین اور لمبی عمر پاتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور بیشتر پیغمبروں نے دودھ کو بطورغذا پسند فرمایا ہے۔
٭ آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک واقعہ کے ذکر پر اس مضمون کو ختم کرتاہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان طب نبویؐ کے اصولوں میں ایک بے حد قیمتی اور سنہرا اصول ہے۔
٭ شہنشاہ روم ہرقل نے مدینہ میں لوگوں کے علاج ومعالجہ کے لیے ایک طبیب بھیجا۔ اس نے مدینہ منورہ میںمدت تک مطب کیا مگر اس کے مطب میں کوئی بھی صحابی مریض کی حیثیت سے نہیں آیا۔ اس پر اس طبیب نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے واپسی کی اجازت چاہی۔ جانے سے پہلے اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں کے بیمار نہ ہونے کی وجہ دریافت کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں مسلمانوں کو تلقین کرتاہوں کہ سخت بھوک کے سوا اپنے معدہ کے اندر کوئی غذا داخل نہ کریں اور بھوک باقی ہوتو غذا سے ہاتھ کھینچ لیں۔‘‘
——