عالمی حدت(Global Warming)

ڈاکٹر شیخ رحمن اکولوی

اقتصادی ترقی کی ہوڑ نے پوری دنیا میں کہرام برپا کردیا ہے۔ہر ملک ترقی کی اس دوڑ میں سب سے آگے نکلنے کے لیے کوشش کررہا ہے۔ اس ترقیاتی مہم کے سبب سبز خانہ کی گیسوں ( GHG) کے تناسب میں اضافہ ہورہا ہے۔ سبز خانوں کے اثر کی شدت کی وجہ سے اوسط عالمی درجۂ حرارت میں اضافے کو عالمی حدت کہتے ہیں۔
سبز خانوں کی گیسیس کاربن ڈائی آکسائڈ، نائٹرس آکسائیڈ، میتھین گیس اور کلورو فلوروکاربنس (CFCS) ہیں۔زمین کا اوسطاً درجۂ حرارت 15ºCہے۔ سبز گھر گیسوں کی غیر موجودگی میں زمین کا درجۂ حرارت 33ºCاور کم سے کم 18ºCہوتا ہے۔
زمین کے درجۂ حرارت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اورمستقبل قریب میں اس میں کمی آنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ گذشتہ صدی کے دوران زمین کے اوسط درجۂ حرارت میں ایک ڈگری فارن ہیٹ کا اضافہ ہوا۔ ۱۹۹۰ء کی دہائی، گذشتہ۱۵۰ برسوں میں سب سے زیادہ گرم تھی اور سب سے زیادہ گرم سال بالترتیب ۱۹۹۸ء، ۲۰۰۲ء، ۲۰۰۳ء، ۲۰۰۴ء، ۲۰۰۱ء اور ۱۹۹۷ء تھے۔
اسباب
عالمی حدّت (Global Warming) کے اسباب مندرجہ ذیل ہیں:
(۱) سبز خانوں کی گیسوں کاربن ڈائی آکسائیڈ، نائٹرس آکسائیڈ، میتھین گیس اور کلوروفلورو کاربنس (CFCS) کی وجہ سے اوسط عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ ہوا۔
(۲)بھاپبھی ایک اہم سبز خانہ گیس ہے۔ اور درجۂ حرارت کے اضافے کے بعد بھاپ بننے کی شرح میں مزید تیزی آئی ہے۔
(۳) ۱۸۶۰ء کے صنعتی انقلاب اور جنگلوں کی کٹائی سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائڈکا تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
(۴) انسانی سرگرمیوں (کھلے میں کچرا جلانا وغیرہ سرگرمیاں) سے کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے۔
(۵) سبز خانوں کی گیسوں میں شامل کلوروفلوروکاربنس ( CFCS) کے سالمات کا کرئہ ہوا کی تہہ میں اوژون گیس کے سالمات سے تعامل۔
(۶) گذشتہ ایک صدی میں صنعتی سماج میں رکازی ایندھن زیادہ مقدار میں جلنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے۔
(۷) ایئرکنڈیشنرز (A/C) اور مویشی بھی عالمی حدّت میں اضافے کے شریک ہیں۔ ائیرکنڈیشنرز فضا میں جو حرارت خارج کرتے ہیں۔ یہ فضا کی حرارت میں اضافہ کرتے ہیں۔ مویشیوں کے نفخ اور فضلے سے جو حدت پیدا ہوتی ہے، وہ میتھین گیس اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں 23%زیادہ گرم ہوتی ہے۔ ان کے پیشاب میں امونیا گیس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ ان سے پیدا ہونے والی حرارت کا، عالمی حدت میں 27%حصہ ہے۔
عالمی حدت کے اثرات و نتائج
(۱) محققین کا کہنا ہے کہ اس صدی کے اختتام پر عالمی درجۂ حرارت ہر حال میں 11.1ºC تک پہنچ جائے گا۔ جس کی وجہ سے سخت گرمی، چہروں کو جھلسا دینے والی ہوائیں، خشک سالی جیسے واقعات میں اضافہ ہوگا۔ جانور اور پودے بھی حددرجہ متاثر ہوں گے۔
(۲) ایئر کنڈیشن مشینیں فضا میں جو حرارت خارج کرتی ہیں یہ دنیا کی اس حفاظتی پرت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے جو سورج کی کرنوں سے زہریلے عناصر جذب کرتی ہے۔
(۳) عالمی حدّت میں اضافے کے سبب موسمی حالات میں تبدیلی ہوگی، فصلوں کی پیداوار متاثر ہوگی۔مثلاً: چاول کی پیداوار 15.4%اور گیہوں کی پیداوار3.4% کم ہونے کا امکان ہے۔ جانور بھی اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ متعدد پرندوں اور مینڈکوں کی نسلوں میں پہلے کی بہ نسبت بچے جلدی پیدا ہونے لگے ہیں۔ جنگلاتی تقسیم کا نظام درہم برہم ہوجائے گا۔
(۴) قطبی علاقوں میں برف پگھلنے کی شرح میں اضافہ ہوا۔ گذشتہ صدی کے دوران سمندروں کی سطح میں اوسطاً ۴ سے ۸؍انچ کا اضافہ ہوا۔ موجودہ صدی کے آخر تک یہ اضافہ ۴ انچ سے ۳۵ انچ تک ہونے کا اندازہ ہے۔ سمندروں سے لگے علاقے حد درجہ متاثر ہوں گے۔
(۵) ماحول کی یہ تبدیلی موجودہ بیماری جیسے جلدی کینسر کا رخ دوسرے محفوظ علاقوں کی طرف پھیر دے گی اور مزید نئی بیماریوں کو جنم دے گی۔
(۶) سمندری پانی میں اضافہ ہونے پر یہ پانی، زمین کے میٹھے پانی میں مل سکتا ہے اور اسے ناقابلِ استعمال بناسکتا ہے۔ سمندروں میں پانی کی سطح بڑھنے کی وجہ سے ’’سونامی‘‘ جیسے واقعات رونما ہوں گے۔ سطح سمندر میں ایک میٹر کااضافہ ہندوستان میں 576,400ہیکٹر زمین کو زیرِ آب کردے گا، ممبئی، کولکتہ اور چنئی جیسے شہر بری طرح اس کی لپیٹ میں آجائیں گے۔
عالمی حدت کو کم کرنے کے لیے اقدامات
(۱) نئے علاقوں میں پودے لگانا۔ (۲) کلوروفلوروکاربنس کا استعمال کم کرنا۔ (۳)کوئلے کی بجائے قدرتی گیس یا بجلی بطور توانائی استعمال کرنا۔ (۴) گوبر گیس دیہاتوں میں دھوئیں کی آلودگی کم کرنے میں کافی مدد گار ہوسکتی ہے۔ پانی گرم کرنے کے لیے شمسی توانائی کااستعمال کیا جاسکتا ہے۔ (۵) بجلی کے عام بلب کی جگہ CFLبلب استعمال کرسکتے ہیں۔ CFLبلب ۱۳۰۰ پاؤنڈ کاربن ڈائی آکسائڈ کو کم کرنے لگا ہے۔ جو پاور پلانٹ کے ذریعے فضا میں خارج ہوتی ہے۔ (۶) ایسے علم اور تکنالوجی کاارتقاء جو آلودگی کم کرسکے۔ (۷) ماحولیاتی تحفظ قانون ۱۹۸۶ء کے مطابق آلودگی پیدا کرنے والی صنعتوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنا اور ان اکائیوں کو بند کرنا۔ (۸) عوامی بیداری پیش قدمی اور رضا کارانہ عمل۔ (۹) مثالی شہری اس ضمن میں مدد کرسکتے ہیں وہ حکومت سے ضروری اقدام کرنے کو کہہ سکتے ہیں۔
——

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ اگست 2023

شمارہ پڑھیں