موجودہ حالات میں ضرورت اور سخت ضرورت ہے کہ عورتیں دین کا علم حاصل کریں اور اس سے دوسروں کو فائدہ پہنچانے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کریں اور علم کی ایسی نہریں بہادیں جن کا فیض موجودہ لڑکوں اور لڑکیوں کو بھی پہنچے اور آئندہ نسلیں بھی ان سے فائدہ اٹھائیں۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ہمارے پیارے رسول ﷺ کی تمام بیویوں میں سب سے بڑی عالمہ اور فاضلہ تھیں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ عائشہؓ کامرتبہ تمام عورتوں میں بلند ہے۔ آپ بہت سے علم جانتی تھیں۔ آپ کو علم حاصل کرنے اور اس سے دوسروں کو فائدہ پہنچانے کا بڑا شوق تھا۔ آنحضرت ﷺ کی ایک ایک بات یاد رکھتیں اور دوسروں تک پہنچاتیں۔ چنانچہ دو ہزار دو سو حدیثیں آپ سے روایت کی گئی ہیں۔ بزرگوں کا قول ہے کہ صرف حضرت عائشہ ؓ ہی سے حدیثوں کا آدھا حصہ منقول ہے۔ ہفتہ میں ایک دن عورتوں کی مجلس ہوا کرتی تھی۔ جس میں آپ وعظ و نصیحت کی باتیں بیان فرماتیں۔ جس وقت ہمارے رسول ﷺ کا انتقال ہوا اس وقت آپ بالکل نوجوان تھیں۔ حضورﷺ کے انتقال کے بعد آپ ۴۷، ۴۸ سال زندہ رہیں، اس پوری مدت میں آپ صرف قرآن و حدیث کی تعلیم دیتی رہیں۔ بڑے بڑے صحابہ نے آپ سے دین کا علم حاصل کیا۔ آپ کے شاگردوں میں بڑے بڑے باکمال عالم گزرے ہیں۔ آپ نے چاروں خلفاء کا زمانہ دیکھا ہے۔ اس زمانے میں جو بڑے بڑے مسائل پیدا ہوتے ان کو سمجھنے کے لیے لوگ حضرت عائشہؓ کے پاس آتے۔ آپ ہر سال حج کو جاتیں، وہاں آپ کے خیمے پر دنیا بھر سے آئے ہوئے لوگوں کا ہجوم ہوتا اور آپ مردوں اور عورتوں کو دین کے مسائل بتاتیں۔ عورتوں سے متعلق شریعت کے جتنے احکام ہیں وہ قریب قریب سب آپ ہی سے منقول ہیں۔ چنانچہ تاریخ میں ہزاروں ایسی نیک عورتیں گزری ہیں جنھوں نے علم کی نہریں بہا کر بے شمار انسانوں کو فائدہ پہنچایا اور ان کی روح کی پیاس بجھائی جس سے ہم سب کچھ سبق حاصل کرسکتے ہیں۔
——