نام کتاب : عورت عہد رسالت میں
مصنف : عبدالحلیم ابوشقہ
صفحات : ۴۷۵ قیمت: Rs. 190/-
ناشر : قاضی پبلشر اینڈ ڈسٹری بیوٹر، بی-۳۵، (بیسمنٹ)
نظام الدین ویسٹ، نئی دہلی ۱۱۰۰۱۳
یہ اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جس میں مصنف محترم نے ان تمام قرآنی آیات نیز بخاری و مسلم کی احادیث کا ذکر کیا ہے جس میں عورتوں سے متعلق کوئی بات کہی گئی ہے۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں لکھی گئی تھی جس کا اردو ترجمہ محمد فہیم اختر ندوی صاحب نے سلیس زبان میں کیا ہے۔
اس کتاب میں کل چھ ابواب اور تیس فصلیں ہیں۔ پہلا باب ’’پیکر خاتون مسلم‘‘ ہے جس میں پانچ فصلیں قائم کی گئی ہیں۔ پہلی فصل کا عنوان ’’نسوانی شخصیت کے چند خدوخال قرآن کریم میں‘‘ ہے۔ دوسری فصل ’’نسوانی شخصیت کے چند خدوخال بخاری و مسلم کی روشنی میں‘‘ ہے تیسری فصل ’’شخصیت کی قوت اور حقوق و فرائض کا پختہ شعور چند نمونے‘‘ ہے۔ چوتھی فصل میں تین احادیث کے تعلق سے پائی جانے والی غلط فہمیاں دور کی گئی ہیں جن کا تعلق عورتوں کے جہنم میں زیادہ جانے، ناقص عقل ہونے اور پسلی سے پیدا ہونے کی وجہ سے ٹیڑھی ہونی سے ہے۔ پانچویں فصل میں ’’نسوانی شخصیت کے خدوخال پر دوبارہ نظر ڈالی گئی ہے۔ دوسرے باب میں ’’سماجی زندگی میں مسلم خاتون کی شرکت‘‘ کا ذکر ہے جس کی پہلی فصل میں عورتوں کا سماجی زندگی میں شریک ہونا نیز مردوں سے میل جول کے آداب بتائے گئے ہیں۔ دوسری فصل میں حجاب کا حکم آنے سے پہلے ازواج مطہرات کا مردوں سے کس طرح سے میل جول ہوتا تھا اس کا ذکر ہے۔ تیسری فصل میں مسلم خواتین کی ملازمت اور اس کے حدود کا بیان ہے۔ پانچویں اور چھٹی فصل میں سماجی و سیاسی سرگرمیوں میں عورتوں کی شرکت کے واقعات و رول کا تذکرہ ہے جو عہدِ رسالت میں ہوئے۔ تیسرے باب میں سماجی زندگی میں عورتوں کی شرکت پر اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ہے۔جس کی پہلی فصل میں ان دلائل کا جائزہ لیا گیا ہے جو عورتوں کی شرکت کو ناجائز ٹھہراتے ہیں۔ دوسری فصل میں قرآنی حکم حجاب اور اس حکم کا ازواج مطہرات کے ساتھ مخصوص ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ تیسری فصل میں نبی کریمﷺ کے ذریعہ اختیار کی گئی ان تدابیر کا تذکرہ ہے جن کا تعلق مردوزن کے آپسی فتنہ سے ہے۔چوتھے باب میں خواتین کے لباس اس کا تذکرہ ہے۔ اس کی پہلی فصل میں عورتوں کے لیے بنائے گئے ان قوانین شرعیہ کا ذکر ہے جس کا تعلق لباس سے ہے۔ دوسری فصل میں اس بات کی تائید کی گئی ہے کہ عہدِ رسالت میں عورتیں چہرہ کھول کر رہتی تھیں، جبکہ اگلی فصل میں اس رائے کے جواز پر فقہاء متقدمین کا اتفاق ثابت کیا گیا ہے۔ آخر میں دو فصلوں میں اس تعلق سے پائی جانے والی بے اعتدالیوں کی اصلاح کے لیے معتدل رائے پیش کی گئی ہے۔ پانچواں باب ’’عورت اور خاندان‘‘ ہے۔ اس باب میں شادی اور شریعت، پیغام نکاح، مہر، خاندان میں عورت کا مقام، میاں بیوی کے آپسی حقوق، آداب طلاق اور تعدد ازدواج پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے۔
چھٹے اور آخری باب میں ’’جنسی تعلیم و ثقافت‘‘ کا ذکر ہے۔ اس میں جنسی لطف اندوزی کی شرعی حیثیت، آداب اور اس باب میں سیرتِ نبوی کا ذکر کیا گیا ہے۔
کتاب پر مقدمہ شیخ محمد غز الیؒ اور تعارف ڈاکٹر یوسف القرضاوی نے لکھا ہے۔ ان دو شخصیتوں کی بحیثیت مجموعی پسندیدگی کتاب کے عمدہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ کتاب کو پڑھ کر بعض مختلف فیہ مسائل مثلاً مسئلہ حدود حجاب، یا مردو زون کا میل جول پر دوسرے مصنفین کی رائے دیکھ کر کسی نتیجے پر پہنچا جاسکتا ہے۔ بعض جزوی مسائل سے قطع نظر کتاب معیاری اور قابل مطالعہ ہے۔ اسے ضرور پڑھا جانا چاہیے۔