عید آئی ہے عید آئی ہے
چاہتوں کی نوید لائی ہے
رنگ چہروں پہ ہے مسرت کا
نور ہر دل میں عیش و راحت کا
کتنے رنگیں ہیں ہر طرف جلوے
سب ہیں پہنے ہوئے نئے کپڑے
شیر خورمے کی اور سویّوں کی
دوستوں میں ضیافتیں ہوں گی
جو بھی گھر عید ملنے آئیں گے
بڑھ کے سب کو گلے لگائیں گے
دوست دشمن سبھی گلے مل کے
بھول جائیں گے سب گلے دل کے
بچے عیدی کے واسطے دِن بھر
اب کریں گے سلام جھک جھک کر
خوب پیسے ملیں گے عیدی کے
خوب ہوں گے مزے خریدی کے
جی جو چاہے گا لیں گے کھائیں گے
موج دِن بھر یونہی اڑائیں گے
صبح سے ہوگی آج شام یونہی
دن گزر جائے گا تمام یونہی
جس پہ دکھ درد کے نہ ہوں سائے
عید اے کاش ایسی روز آئے