کیا ان دنوں تھکاوٹ آپ کی پریشانی کی ایک مستقل وجہ بن چکی ہے ؟ لیکوریا آپ کو اندر ہی اندر کھوکھلا تو نہیں کر رہا؟ کیا مخصوص ایام میں زیادہ خون بہنا آپ کی روز مرہ کی زندگی کو متاثر کر رہا ہے؟ کیا بر تاؤ میں تبدیلی ( موڈ سونگز ) آپ کی پریشانیوں کو بڑھارہی ہے ؟ تو پھر آپ کو بھر پور توجہ دینی ہو گی ، کیوں کہ آپ امراض نسواں یا نسوانی پیچیدگیوں کا شکار ہو رہی ہیں ۔ تاہم یہاں ایک اہم بات یہ ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ ہر مرض کا علاج دوا ہی ہو ، ہم اپنی روز مرہ کی زندگی اور غذا میں مثبت تبدیلیاں لا کر بھی بہت ساری بیماریوں کو شکست دے سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد امراض نسواں غیر صحت مندانہ طرز زندگی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں اور انہیں غذاءمیں مثبت تبدیلیاں لاکر روکا جا سکتا ہے۔لہٰذا یہاں ہم آپ کو خواتین کے چند امراض اور ان کے غذائی حل کے بارے میں بتانے جار ہے ہیں۔
ورم درون رحم :یہ اس وقت ہو تا ہے جب رحم کی جلد کے ساتھ پایا جانے والا ٹشو (اینڈو میٹریم) جس کے اندر دوسرے حصوں ( جیسے بیضے ، فلاپین ٹیوب اور مثانے یا آنتوں کے اندر یا اس کے آس پاس ) ظاہر ہو تا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ خواتین کے لیے کافی عام مسئلہ ہے۔ اس سے بنیادی طور پر کم عمر خواتین متاثر ہوتی ہیں۔درم درون رحم کی اہم علامات میں پیٹ میں درد اور قربت کے تعلق کے دوران تکلیف ہے ۔ یہ تکلیف کمزوری کا باعث بنتی ہے جو خواتین کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر متاثر کر سکتی ہے۔
غذائی حل: غذائیت سے بھر پور غذا ورم رحم کے مریضوں کے لیے بہترین ہے۔ خصوصا ایسی غذا جس میں اومیگا تھری کی مقدار زیادہ ہو جیسے تخم ملنگا، ہرے پتوں والی سبزیاں ، مچھلی اور مچھلی کا تیل ، السی کے بیج اور پھل خصوصاً انگور وغیرہ۔
حیض سے پہلے کا مجموعہ علامات ( پی ایم ایس): حیض سے پہلے عورتوں کے مزاج میں تبدیلی آنا بظاہر عام سی بات ہے جسے عام طور پر موڈ سونگز کا نام دیا جاتا ہے لیکن کیا یہ مزاج کی تبدیلی اتنی ہی غیر ضروری چیز ہے کہ اسے نظر انداز کر دیا جائے ؟ ہر گز نہیں۔ بظاہر عام نظر آنے والی یہ مزاج کی تبدیلی عورت کی جسمانی اور نفسیاتی صحت کو کئی طریقوں سے متاثر کر سکتی ہے ۔ پی ایم ایس دنیا بھر میں اسی فیصد سے زیادہ خواتین کو متاثر کر تا ہے۔ مزاج کی یہ تبدیلی حیض کے پانچ سے سات دن پہلے ظاہر ہو نا شروع ہو جاتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق عام طور پر حیض شروع ہونے سے پہلے جنسی ہار مون اور سیروٹونن کی سطحوں میں تبدیلی سے ہو تا ہے اور ہار مونز میں کسی بھی قسم کا عدم توازن اضطرابی حملوں ، مزاج میں تبدیلی اور چڑچڑے پن کا باعث بن سکتا ہے۔
غذائی حل: حیض سے پہلے اپنی غذائی عادات میں تبدیلی لانے سے آپ ذہنی دباؤ ، سر درد اور شدید قسم کے چڑ چڑے پن سے خود کو محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ حیض سے پہلے اپنی خوراک میں کیلشیم سے بھر پور غذائیں،ادرک، ناریل کے تیل ، فروٹ اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کر دیں جبکہ نمک و غیرہ کا استعمال کم کر دیں ۔ پانی زیادہ سے زیادہ پئیں اور پر سکون رہیں۔
پولیسٹک سنڈروم : یہ ایک انتہائی گھمبیر مسئلہ ہے جو خواتین کی صحت کو بری طرح سے متاثر کر سکتا ہے۔ اس سے عورت کی حاملہ ہونے کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے ۔ اس کی عمومی علامات میں جسم پر بالوں کی غیر ضروری نشو و نما، وزن کا بڑھنا ، چہرے پر کیل مہاسوں کا ظاہر ہو نا، حمل کانہ ٹھہرنا اور خون میں انسولین کی مقداربڑھنا شامل ہے۔
غذائی حل: پی ایس او ہار مونز کا عدم توازن ہے ، اگر خواتین اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں زیادہ مقدار میں شامل کر لیں اور تلی ہوئی اشیاء سے پر ہیز کر یں تو وہ بہت حد تک اس بیماری سے بچ سکتی ہیں۔
لیکوریا :یہ خواتین میں عام پائی جانے والی بیماریوں میں سے ایک ہے۔ عموما خواتین اس بیماری کو سنجیدہ نہیں لیتیں لیکن لیکوریا اندر ہی اندر ان کے جسم کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ اس بیماری میں عورتوں کے رحم سے سفیدی یا زردی مائل پانی آتا ہے۔ اگر اس رطوبت یا پانی کی مقدار بڑھ جائے تو یہ خطرے کی علامت ہے۔ لیکوریا کے باعث خواتین اعصابی کمزوری ،ریڑھ کی ہڈی کا درد، سردرد، سستی اور ہڈیوں کی کمزوری کا شکار ہو سکتی ہیں۔
غذائی حل: لیکوریا کی شکار خواتین اپنی روز مرہ کی روٹین میں شہد ، دودھ اور دہی کا استعمال کریں۔ روزانہ دو کیلے کھائیں اور پانی کا استعمال زیادہ کریں۔
الغرض ہماری روز مرہ کی خوراک انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیوں کہ اس کے ذریعے ہم اپنے جسم کو وہ تمام ضروری غذائی اجزاء مہیا کر سکتے ہیں جو اچھی صحت کے لیے ناگزیر ہیں۔ یہ غذائیں بیماریوں سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں اور جسمانی کار کر دگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ پر کشش وضع قطع بھی فراہم کر تی ہیں۔
سقراط کا قول ہے کہ اول درجہ کا حکیم وہ ہے جو بیماری کو غذا میں ردوبدل کے ذریعے رفع کرتا ہے۔ حقیقت میں غذا محض غذا نہیں بلکہ دوا اور علاج بھی ہے۔ شرط یہ ہے کہ ہم فہم اور شعور کے ساتھ غذا کھائیں۔