گوشت، مچھلی، مرغی، سبزی، پھل، مکھن، پنیر وغیرہ روزانہ بازار میں جاکر خریدنا مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے بہت سے گھروں میں ہفتہ وار یا پندرہ روزہ خریداری کی جاتی ہے اور غذائی اشیاء کو ریفریجریٹر میں رکھ دیا جاتا ہے۔ اس طرح یہ چیزیں کئی روز تک محفوظ اور قابل استعمال رہتی ہیں کیوں کہ ان کو خراب کرنے والے جراثیم اور خامرے ٹھنڈک کی موجودگی میں بہت کم اثر انداز ہوتے ہیں۔ مگر ضروری ہے کہ فریج، فریزر، ڈیپ فریزر یا ریفریجریٹر میں اشیاء تکنیکی اصولوں کے مطابق رکھی جائیں۔ غذائی اشیاء جن کو فریزر میں رکھنا ہے خصوصاً گوشت، مرغی، مچھلی وغیرہ ان کی اچھی طرح جانچ کر لیں کہ یہ کہیں سے خراب نہ ہو رہی ہوں اور ان کی رنگت اور بو صحیح ہو۔ یہ تسلی کرلینے کے بعد انہیں سیلوفین کی تھیلیوں، زپ والے بیگ، ہوا بند ڈبے، جاراور بوتلوں وغیرہ میں ڈال کر منہ بند کرکے فریزر میں رکھیں۔
پکے ہوئے کھانے چھوٹے چھوٹے زپ بیگ میں ڈال کر فریز کریں تاکہ ڈی فراسٹ کرنے کے بعد انہیں دوبارہ سے فریز نہ کرنا پڑے۔ چھوٹے پیکٹ ہوں تو ضرورت کے مطابق دو بھی لے سکتی ہیں۔ بڑے پیکٹ ہوں گے تو بچ جانے والی اشیاء کو آپ لامحالہ دوبارہ فریزر میں رکھیں گی جو کہ درست نہیں۔ ایک بار ڈی فراسٹ کرنے کے بعد اشیاء کو فوراْ نکال لیں کیوں کہ ٹھنڈک کم ہوتے ہی جراثیم بہت جلد ان میں پیدا ہو جاتے ہیں۔
جس ڈبے، پیکٹ یا تھیلی میں چیزیں ڈال کر فریزر میں رکھنی ہوں اسے لازماً ہوا بند (ایئر ٹائٹ) ہونا چاہیے۔ فریزر میں اشیاء کے پیکٹ وغیرہ اس طرح رکھیں کہ ان کے درمیان کچھ جگہ خالی رہے۔ کم جگہ پر بہت زیادہ چیزیں ٹھونس کر رکھ دینے سے وہ جلد منجمد نہیں ہوتیں اور اس طرح ان کے خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کٹی مچھلی کو لمبے عرصے تک فریز کرنے کے لیے سالم مچھلی یا مچھلی کے ٹکڑوں کو کچھ وقت کے لیے ٹھنڈے پانی یا کٹی ہوئی برف میں دبا کر رکھیں اور پھر اسی ڈبے، بیگ یا ٹن وغیرہ کو فریزر میں برف یا پانی سمیت فریز کردیں۔ اگر بجلی ایک دو گھنٹے کیلیے چلی بھی جائے تو اس احتیاط کی وجہ سے مچھلی کے اندر باہر جمی برف اسے خراب نہ ہونے دے گی۔
گوشت کے ساتھ یہ عمل نہ کریں کہ یہ بہ آسانی سارا سال دست یاب ہوتا ہے۔ مچھلی چوں کہ موسم سرما میں عام مل جاتی ہے اور سستی بھی ہوتی ہے مگر گرمیوں میں ذرا مشکل سے ملتی ہے، لہٰذا مچھلی کے شوقین یا ضرورت مندوں کے لیے فریزنگ کا یہ طریقہ زیادہ کارآمد ہے۔ فریزر میں آئس کیوب جما کر رکھیں۔ زیادہ دیر بجلی جائے تو ان آئس کیوب کو فریز کی گئی اشیاء کے اوپر ڈال دیا جائے تو اشیا جلد نہیں پگھلیں گی۔ بجلی نہ ہو تو کوشش کریں کہ فریج یا فریزر نہ کھولیں۔ فریزر میں لکڑی کے کوئلہ کا ایک ٹکڑا رکھنے سے کھانوں میں بعض اوقات جو ایمونیا کی بو آنے لگتی ہے وہ نہیں آئے گی۔ فریج میں ایک کٹوری میں کھانے کا سوڈا ڈال کر ایک کونے میں رکھ دیں۔ اس سے مختلف اشیاء کی بو ایک سے دوسری میں سرایت نہیں کرے گی۔مگر خیال رہے کہ سوڈا ہر ہفتے بدلتی رہیں۔
ریفریجریٹر میں پھل، سبزیاں محفوظ کرنے سے قبل انہیں اچھی طرح دھوکر خشک کرلیں اور اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ سبزیاں اور پھل تازہ اور مناسب پکے ہوئے ہوں۔ انہیں کاغذ یا لفافے میں ڈال کر رکھ دیں۔ پھلوں اور سبزیوں پر اگر لیموں یا سرکے کا اسپرے کردیا جائے تو فریج اور فریج سے باہر بھی زیادہ عرصے تک محفوظ رہیں گے اور ان کی ظاہری حالت بھی برقرار رہے گی۔
نرم سبزیاں پالک، پودینا وغیرہ براؤن پیپر، کچن ٹاول یا اخباری کاغذ میں لپیٹ کر سبزی والے خانے میں رکھیں ۔ یہاں موجود ٹھنڈک ان کی تازگی کے لیے کافی ہوگی۔ زائد ٹھنڈک ان کے گلنے سڑنے اور خراب ہونے کا باعث بنتی ہے۔
ڈیپ فریزر یا ریفریجریٹر ایسی جگہ رکھیں جہاں ہوا کا گزر ہو اور یہ دیوار سے بھی ذرا فاصلے پر رکھیں۔ پاور پلگ کی بھی دیکھ بھال کرتی رہیں۔ ہفتے میں ایک بار فریج ضرور صاف کریں۔ فریج میں گرم اشیا رکھنے سے پرہیز کریں بلکہ انہیں پہلے ٹھنڈا کرلیں پھر رکھیں۔ گوشت کو دھوکر نہ فریز کریں ورنہ زہریلا ہونے اور پھپھوندی لگنے کا خطرہ ہوگا۔
فریج میں رکھے جانے والے برتن ورنی نہیں ہونے چاہیں۔ ہلکے پلاسٹک کے ہوا بند جار، ڈبے، کٹورے، پیالے، یا سلور کے برتن استعمال کریں۔ پانی کی بوتلوں پر ڈھکن ہونا چاہیے۔
لائٹ جانے کے بعد فریج کو نہ کھولیں، بار بار پانی کی بوتلوں کو نکالنے کے لیے فریج نہ کھولیں ورنہ وہ اشیاء کو درکار صحیح ٹھنڈک نہ دے سکے گا۔ پانی کے لیے کولر میں برف ڈال کر استعمال کریں۔
بوتلوں میں رکھی گئی اشیاء مثلاً لہسن ادرک کا پیسٹ، کیچپ، چٹنیاں وغیرہ چھوٹی اور پلاسٹک کی بوتلوں میں دروازے میں بنی شیلف میں رکھیں۔ یاد رکھیں یہ بوتلیں ہوا بند ہونی چاہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ ہر چیز فریج یا فریزر میں محفوظ نہ کریں بلکہ جن اشیاء کو منجمد رکھنا ضروری ہے کوشش کریں کہ انہی کو فریز کریں بقیہ چیزوں کو تزہ استعمال کریں تاکہ ان کے اصل ذائقوں کا لطف اٹھا سکیں۔
فریج اور فریزر سے باہر اشیاء کی حفاظت
انڈوں کو نمک میں دباکر رکھیں یا پانی میں دال کر رکھیں اور روزاُن کا پانی بدل دیں تو یہ کئی دن تک گرمیوں میں بھی خراب نہ ہوں گے۔ انڈوں پر اگر تیل مل کر ٹھنڈی جگہ پر رکھا جائے تو بھی یہ دیر تک خراب نہ ہوں گے۔ خمیر اٹھنے والی اشیاء کو اونچی جگہ پر نہ رکھیں بلکہ فرش پر ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ اچار میں سرکہ یا لیموں کا رس ڈال کر اس کے برتن کے منہ کو سختی سے بند رکھیں تو مہینوں خراب نہ ہوگا۔ اسی طرح سے چٹنی، سرکہ اور سوس وغیرہ کو بوتلوں کے کارک مضبوط سے بند کر کے انہیں پانی سے بھرے برتن میں رکھیں اور روز پانی بدلتی رہیں تو یہ ہفتہ دس دن خراب نہ ہوں گی۔
سبزیوں اور پھلوں کو فریج سے باہر عام خاکی کاغذ پر رکھیں اور جب یہ مرجھاتی نظر آئیں تو نمک ملے پانی، سرکہ یا لیموں ملے پانی کا اسپرے کردیںہفتہ بھر تازہ رہیں گی۔ آلو، پیاز، لہسن کو فرش پر خاکی کاغذ بچھا کر ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ ٹماٹروں کو نمک ملے پانی میں ڈبو کر رکھیں یہ دیر تک سخت اور تازہ رہیں گے۔
ہرے مسالے ٹشو پیپر، کچن ٹاول، ململ کے کپڑے، براؤن پیپر یا اخبار میں کھیں اور جب کاغذ خشک نظر آئے اس پر اسپرے کی بوتل سے تھوڑا پانی چھڑک دیں۔ دودھ کو بار بار ابال کر برتن کو پانی سے بھرے برتن میں رکھیں۔
گوشت، مچھلی
مچھلی اچھی طرح صاف کرکے یا قتلے دھوکر خشک کرلیں پھر اس میں لاہوری نمک لگا دیں اور ململ کے کپڑے میں لپیٹ کر پسے ہوئے کوئلے میں دبا دیں۔ مچھلی کو تیل اور نمک لگا کر دھوپ میں سکھالیں اسی طرح گوشت کو بھی محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
گوشت کو نمک او رہلدی ملا کر پانی میں آبال لیں اور پانی خشک کر کے پانی سے بھرے ٹب میں ڈھانپ کر رکھیں۔ بار بار گرم کرنے سے بھی گوشت تازہ رہے گا۔ ململ کے کپڑے میں لپیٹ دیں اور نمک، گڑ، لیموں یا سرکہ گوشت میں لگا کر اسے کسی بھاری پتھر یا برتن کے نیچے دبادیں تاکہ سارا پانی نکل جائے پھر اسے کوکر میں یا کسی برتن میں ڈال کر چولھے پر مزید خشک کریں اور پکاتے وقت نیم گرم پانی سے دھولیں۔ سرکہ ملے پانی اور ململ کے کپڑے میں لپیٹ دینے سے بھی گوشت جلد خراب نہ ہوگا۔
آٹے کو باہر دیر تک محفوظ رکھنے کے لیے اس پر گھی لگا دیں، ململ کا گیلا کپڑا ڈال دیں اور فرش پر رکھیں۔ گوندھا آٹا مٹی کے کونڈے میں رکھیں تو خمیر نہ اٹھے گا۔