غزل

عارف برقی

زندگی ہے یہ عارضی بابا

ہم یہاں پر ہیں خارجی بابا

ہے گوارا مجھے تمہارا غم

بانٹ لو تم مری خوشی بابا

روز مرتا ہوں، روز جیتا ہوں

یہ بھی ہے کوئی زندگی بابا

پیاس حرص و ہوس کی ایسی ہے

دور ہوگی نہ تشنگی بابا

سن کے عارفؔ کے شعر وہ بولے

ہم نہ سمجھے ہیں فارسی بابا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں