غزل

عذراؔ شاہین

حیات لگتا ہے، کہنے کو مرگیا سمجھو

مسئلوں کے سمندر سے ڈر گیا سمجھو

جو قید آنکھ میں ہے وہ سمجھ لو موتی ہے

ہے بے وجود جو نظروں سے گرگیا سمجھو

نہ جانے کتنے شب و روز سے وہ بہتر ہے

وہ ایک لمحہ جو ہنس کر گزرگیا سمجھو

اگر ہو پاسِ وفا، اور خلوصِ دل عذراؔ

تو خالی دل بھی محبت سے بھرگیا سمجھو

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146