غزل

ڈاکٹر شفیقؔ اعظمی

غم کسی کو تروتازہ نہیں رہنے دیتا

کشتِ جاں کو بھی شگفتہ نہیں رہنے دیتا

وقت اک ایسا ہی مرہم ہے کہ انسانوں کے

زخم بھر دیتا ہے گہرا نہیں رہنے دیتا

مہرباں اک ذرا ہوجائے تو بستی کیا ہے

وہ تو صحرا کو بھی پیاسا نہیں رہنے دیتا

سچ یہی ہے کہ بدلتا ہے یوں موسم کا مزاج

کہ درختوں پہ بھی پتّا نہیں رہنے دیتا

سخت ہوجاتا ہے کس درجہ ہواؤں کا مزاج

جب وہ دریا کو بھی دریا نہیں رہنے دیتا

کل رہوں یا نہ رہوں سوچ کے یہ بات شفیقؔ

آج کا کام ادھورا نہیں رہنے دیتا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146