غزل

یوسف جمال انصاری

بطرازِ دلربائی، بطریقِ ساحرانہ

جو چلے تھے وار کرنے وہی بن گئے نشانہ

مری بزمِ آرزو میں، مرے شوقِ رنگ و بو میں

کوئی مجھ سے کہہ رہا ہے ترے پیار کا فسانہ

بزبانِ بے زبانی غمِ دل کی ترجمانی

کہیں ہو نہ جائے رسوا یہ ادائے محرمانہ

کبھی چاند چھپ گیا ہے تو چمک اٹھا ہے بادل

ترا ہجر عارضی ہے، ترا وصل جاودانہ

سرِ شاخِ گل نمایاں کبھی زیرِ خاک جنباں

یہ خزاں کا ہے دفینہ کہ بہار کا خزانہ!

مجھے جب بھی دھیان آیا، تجھے اپنے پاس پایا

کہ نہیں ہے تجھ سے خالی کوئی جا، کوئی زمانہ

یہ بجا کہ یاد تیری غمِ تازہ لے کے آئی

مرے اشک و آہ بھی ہیں تری یاد کا بہانہ

کبھی خواب میں بھی تو نے مجھے آنکھ اٹھا کے دیکھا

تو حریمِ آشنائی میں چھڑا نیا ترانہ

میں تری وفا کے صدقے، مجھے خوف ہے تو یہ ہے

کوئی چال چل نہ جائے کہ ہے بے وفا زمانہ

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146