آسماں پر پھر گدھوں کے جھنڈ منڈلانے لگے
’’داعیانِ امن‘‘ بم شہروں پہ برسانے لگے
امن کے پیغامبر ظالم ہوئے اس عہد میں
اور مظلومین دہشت گرد کہلانے لگے
بیچ کر خود کھا گئے ہیں باغباں سارا چمن
چند کلیوں سے چمن والوں کو بہلانے لگے
گھونپ کر پیچھے سے خنجر پیٹھ میں میری جمیلؔ
کی اداکاری کچھ ایسی دوست کہلانے لگے