غزل

پروین شاکر

رخصت ہوا تو آنکھ ملا کر نہیں گیا

وہ کیوں گیا ہے یہ بھی بتا کر نہیں گیا

وہ یوں گیا کہ بادِ صبا یاد آگئی

احساس تک بھی ہم کو دلا کر نہیں گیا

یوں لگ رہا ہے جیسے ابھی لوٹ آئے گا

جاتے ہوئے چراغ بجھا کر نہیں گیا

بس اک لکیر کھینچ گیا درمیان میں

دیوار راستے میں بناکر نہیں گیا

شاید وہ مل ہی جائے، مگر جستجو ہے شرط

وہ اپنے نقش پا تو مٹا کر نہیں گیا

گھر میں ہے آج تک وہی خوشبو بسی ہوئی

لگتا ہے یوں کہ جیسے وہ آکر نہیں گیا

تب تک تو پھول جیسی ہی تازہ تھی اس کی یاد

جب تک وہ پتیوں کو جدا کر نہیں گیا

رہنے دیا نہ اس نے کسی کام کا مجھے

اور خاک میں بھی مجھ کو ملا کر نہیں گیا

پروین شاکر کی ویڈیو دیکھنے کے لیے کلک کریں!

پروین شاکر کی غزلیں

مزید غزلیں!

بجھی بجھی ہوئی آنکھوں میں گوشوارۂ خواب

جھونکا ہوا کا تھا کوئی آیا گزر گیا

مانا ہم سے دیوانے دیواروں سے سر ٹکرائیں گے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146