غزل

سرفرازؔ بزمی

منت گزار دیدہ گریاں نہ تھا کبھی

یہ دل مریض جلوہ ء جاناں نہ تھا کبھی

اس کو بھی تھا ہجوم تجلی سے احتیاط

میں بھی حریص لطف چراغاں نہ تھا کبھی

چپکے سے آج وہ بھی تہ خاک سوگئے

جن کو خیال گور غریباں نہ تھا کبھی

جو معتبر ہوا ہے نگاہ جمال میں

محو طواف شمع فروزاں نہ تھا کبھی

اے بے چراغ سونی حویلی کے باسیو !

کیا تم کو خوف گردش دوراں نہ تھاکبھی

کیوں کم ہوا ہے کوچۂ قاتل میں اعتبار

کیا میں اسیر گیسوئے خوباں نہ تھا کبھی

نور حرا کے فیض سے پہلے تو اے حیات

عرفان ذات کا تجھے عرفاں نہ تھا کبھی

سمٹا ہوا ہوں شرم سے محشرکی بھیڑمیں

دل میں خیال دفتر عصیاں نہ تھا کبھی

رکھی مرے ضمیر نےآب انا کی لاج

میں زیر بار خواجہ و سلطاں نہ تھا کبھی

بزمیؔ تمہارے دور کی ملت فروشیاں

اتنا تو بے ضمیر مسلماں نہ تھا کبھی

 مزید غزلیں!

حال ہمارا کیا پوچھو ہو آگ دبی اکساؤ ہو

رکھ موت کی لذت دمِ شمشیر سے آگے

جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

ماہنامہ حجاب اسلامی شمارہ ستمبر 2023

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146