غزل (درد کو اک نئی تجسیم میں لائے ہوئے لوگ)

سفیر صدیقی

درد کو اک نئی تجسیم میں لائے ہوئے لوگ
دیکھ! ہم ہیں غمِ دوراں کے ستائے ہوئے لوگ
پہلے پانی کی طرح ہوتے تھے دنیا والے
اور پھر وقت کی تبدیلی سے “چائے” ہوئے لوگ
موت کی دھن پہ تھرکتے ہیں حقیقت کے قدم
زندگی جیتے ہیں بس خواب دکھائے ہوئے لوگ
دیکھ پنکھے سے لٹکتی ہوئی لاشوں کی چمک
یہ ہیں اکسیر کی آتش میں جلائے ہوئے لوگ
ہائے کس شدت محرومی کی زد میں ہوں گے
خالی کندھوں کا گراں بوجھ اٹھائے ہوئے لوگ
حشر کے روز سنائیں گے فسانے کیا کیا
اپنی تمہید میں اک عمر بِتائے ہوئے لوگ
اپنی وحشت سے قیامت یہی ڈھائیں گے سفیر
باخبر نیند سے بےوقت اٹھائے ہوئے لوگ

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146