غزل

رضوان اللہ ، نئی دہلی

حال ہمارا کیا پوچھو ہو آگ دبی اکساؤ ہو
شعلے کب کے راکھ ہوئے اب خاک انھیں لہکاؤ ہو
پیڑ پہ جب پھل پات نہیں تو پت جھڑ کیا لے جائے گا
خرمن کب کا خاک ہوا بیکار ہمیں دھڑکاؤ ہو
کوئی ڈگر ہموار ملے تو اس کے سادھن کر ڈالو
ٹیڑھی میڑھی پگڈنڈی پر جان کے دھوکا کھاؤ ہو
رشتے ناتے گانٹھ گرہ سے روز الجھتے جاتے ہیں
الجھن کی ہے ریت پرانی اس کو کیا سلجھاؤ ہو
کیسی کوئی چاہت واہت، بہکی بہکی باتیں ہیں
اپنی اپنی راہ لگو کیا سنکے کو سنکاؤ ہو
رضواںؔ تم کیا ناداں ہو کچھ کہنی اپنی کہہ ڈالو
دنیا کی جب آنکھ کھلے ہے تم ہی کیوں سوجاؤ ہو

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146