کوئی مقام جو پانے کا حوصلہ رکھّو
غموں کا ساتھ نبھانے کا حوصلہ رکھّو
قدم قدم پہ دئیے رہنما نے کتنے فریب
یہ واردات سنانے کا حوصلہ رکھّو
چلو تو ساتھ لیے جان و دل کا نذرانہ
جو ان کی بزم میں جانے کا حوصلہ رکھّو
بپا ہوئے ہیں کہیں انقلاب لمحوں میں
تمام عمر کھپانے کا حوصلہ رکھّو
بجھا دئیے ہیں اگر تیز آندھیوں نے چراغ
نئے چراغ جلانے کا حوصلہ رکھّو
بَلا سے سارا زمانہ خلاف ہوجائے
اکیلے سارے زمانے کا حوصلہ رکھّو
جنوں میں اشک فشانی کا کام کیا فائقؔ
یہاں لہو میں نہانے کا حوصلہ رکھّو