پتہ منزل کا پیچیدہ بہت ہے
مگر یہ راستہ اچھا بہت ہے
بجھالوں گی میں دل کی سوزشوں کو
میری آنکھوں میں بھی دریا بہت ہے
ہر اک منظر میں ہے جلوہ تمہارا
بس اک موسیٰ سے ہی پردا بہت ہے
عوض میں دل کے سب جاں مانگتے ہیں
چلو بازار یہ سستا بہت ہے
تمنا ہے کہ دیکھوں حسن اُس کا
فرشتوں میں بھی اب چرچا بہت ہے