غزل

روشن نظامی

پوچھتے ہیں وہ آنکھ کیوں نم ہے
کیسے کہہ دوں کہ آب کا غم ہے
جب سے رخصت ہوا ہے وہ گھر سے
روشنی ہر دیے کی مدہم ہے
وہ چمکتا ہے میری آنکھوں میں
جو زمانے کو دیکھتا کم ہے
حل کو گزرے گزر گئیں صدیاں
ان کی باتوں میں آج بھی دم ہے
مجھ سے ناراض ہے میرا سایہ
کیسی دشواریوں کا عالم ہے
سچ کو سولی چڑھا دیا روشن
شہر بھر میں عجیب عالم ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146