غزل

محمد امین احسن بلریا گنج، اعظم گڑھ

اس شہرِ نگاراں کی اتنی سی کہانی ہے

صحرا میں سمندر ہے اور آگ میں پانی ہے

دنیا کی حقیقت کیا اور اِس کی ضرورت کیا

ادانیٰ سی تمنا میں کیا عمر کھپانی ہے

جو فرض تمہارا ہے اس کو تو ادا کردو

جب موت کو آنا ہے اس وقت ہی آنی ہے

رستے کا تعین گو انجام کا گویا ہے

جو چیز مقدر ہے وہ چیز ہی پانی ہے

جس شے کی تمنائی محبوب کی آنکھیں ہیں

وہ چیز بھی مہنگی ہے اور دور سے لانی ہے

مشکل ہے بہت مشکل دنیا کو سمجھ پانا

چھووؤں تو بھکارن سی دیکھوں تو وہ رانی ہے

ہم جس کی محبت میں مرتے بھی ہیں جیتے بھی

بتلائے کوئی ہم کو کیا اس کا بھی ثانی ہے

ایوانِ محبت میں ہر ایک کا حصہ ہے

شبنم کی بدولت ہی کلیوں کی جوانی ہے

مزید

حالیہ شمارے

ماہنامہ حجاب اسلامی ستمبر 2024

شمارہ پڑھیں

درج بالا کیو آر کوڈ کو کسی بھی یو پی آئی ایپ سے اسکین کرکے حجاب اسلامی کو عطیہ دیجیے۔ رسید حاصل کرنے کے لیے، ادائیگی کے بعد پیمنٹ کا اسکرین شاٹ نیچے دیے گئے  وہاٹس ایپ پر بھیجیے۔ خریدار حضرات بھی اسی طریقے کا استعمال کرتے ہوئے سالانہ زرِ تعاون مبلغ 600 روپے ادا کرسکتے ہیں۔ اس صورت میں پیمنٹ کا اسکرین شاٹ اور اپنا پورا پتہ انگریزی میں لکھ کر بذریعہ وہاٹس ایپ ہمیں بھیجیے۔

Whatsapp: 9810957146